اپنے دورہ دمشق کے دوران شام کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اسرائیل کیساتھ ''پرامن بقائے باہمی'' کا اصول اپنانے پر باغی سرغنہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ''غیر ملکی جنگجوؤں'' کے حوالے سے لاحق پریشانی بھی دور ہونی چاہیئے! اسلام ٹائمز۔ شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے گیئر پیڈرسن نے اعلان کیا ہے کہ میں نے آج شام کے عبوری صدر کہلوانے والے باغی سرغنہ محمد الجولانی کے ساتھ ملاقات کی اور شام میں اقتدار کی سیاسی منتقلی کے روڈ میپ کا تمام جوانب سے مکمل جائزہ لیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں گیئر پیڈرسن نے شام پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے الجولانی اور اس کے ساتھ وابستہ باغیوں کی جانب سے ''اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کی مکمل پابندی'' پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے سوشل میڈیا بیان میں شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا لکھنا تھا کہ ہم نے شامی عوام کو درپیش تمام سیاسی، سکیورٹی، اقتصادی و سفارتی چیلنجز کا بغور جائزہ لیا اور اقوام متحدہ و شامی عبوری حکومت کے درمیان زیادہ سے زیادہ باہمی تعاون کی اہمیت پر تاکید کی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شام میں غیر ملکی جنگجوؤں کے حوالے سے لاحق پریشانی بھی دور ہونی چاہیئے، گیئر پیڈرسن نے لکھا کہ میں نے شامی باغیوں اور کرد ڈیموکریٹک فورسز (SDF-قسد) کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا بھی خیر مقدم کیا۔ گیئر پیڈرسن نے لکھا کہ ایسا ایک راستہ اپنایا جا سکتا ہے کہ جو قرارداد 2254 کے ساتھ ہم اہنگی رکھتا ہو، البتہ ایک ایسی صورت میں کہ جب شامی و بین الاقوامی فریق اس حوالے سے درست فیصلے کریں! اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عبوری پارلیمنٹ کے انتخاب سمیت اقتدار کی سیاسی منتقلی کے عمل کے لئے شفاف نظام بنایا جانا چاہیئے، اپنے بیان کے آخر میں شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے لکھا کہ ساحلی علاقہ جات میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کے بعد اب کسی بھی قسم کے نئے تشدد سے پرہیز کرتے ہوئے سیاسی، سکیورٹی و اقتصادی میدانوں میں اعتماد سازی پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیئے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کرتے ہوئے حوالے سے کے ساتھ کے لئے شام کے

پڑھیں:

شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ

شام کی صورتحال اور اس ملک کے خلاف صیہونی رژیم کی جارحیت کے بارے میں اپنے تجزیات میں مصر کے اخبار الاہرام سمیت معروف عرب اخباروں نے اسرائیل کی بربریت اور گستاخی کو ہوا دینے والے عوامل کی طرف اشارہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ صیہونی رژیم کا مقصد تمام عرب ممالک کو تقسیم کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی صورتحال پر عرب حلقوں میں مختلف تجزیات سامنے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں مصر کے معروف ترین اخبار الاہرام نے اپنے مقالے میں عرب ممالک کو تقسیم کرنے پر مبنی صیہونی رژیم کے خطرناک منصوبے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے لکھا ہے: "عرب ممالک کے بارے میں اسرائیل کے تسلط پسندانہ عزائم کے باعث یہ ممالک انتشار اور تقسیم کی سازش کا شکار ہیں۔" اخبار الاہرام مزید لکھتا ہے: "اسرائیل اس وقت کئی محاذوں پر لڑ رہا ہے اور امریکی حمایت اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے نام نہاد "گریٹر اسرائیل" منصوبے کو عملی جامہ پہنانے پر غور کر رہا ہے۔ واضح ہے کہ اسرائیل کے تسلط پسندانہ عزائم فلسطین سے آگے بڑھ کر شام اور لبنان تک پھیلے ہوئے ہیں جبکہ وہاں کے شہریوں کو جبری جلاوطنی کے ذریعے دیگر ممالک منتقل کرنے کی سازش بن رہی ہے۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسرائیل ان اقدامات کا پورا بوجھ اپنے کندھوں پر کیسے اٹھا سکتا ہے اور وہ کون سے عوامل ہیں جو غاصب صیہونی رژیم کو عرب ممالک کے خلاف اس طرح کی بربریت اور جارحیت اور انہیں کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں؟"۔
 
اس مصری اخبار نے تاکید کرتے ہوئے لکھا: "عرب ممالک کو تقسیم کرنے کی ان اسرائیلی سازشوں کے پیچھے بہت سے عوامل کارفرما ہیں، جیسے: عرب حکمرانوں کی خاموشی، امریکی سازش، مذہبی فرقہ واریت، خانہ جنگی، اندرونی تنازعات، اور غربت سے تنگ عوام۔ ان تمام سازشوں کے ہوتے ہوئے کوئی بھی اس خطے کے مستقبل کی پیشین گوئی نہیں کر سکتا اور ہم ان تسلط پسندانہ عزائم کے تناظر میں خطے کی جو تصویر دکھائی دے رہی ہے وہ بہت ہی افسوسناک ہے اور سب سے خطرناک یہ ہے کہ اسرائیل اپنی بڑی آرزووں سے باز نہیں آئے گا۔" اس مقالے میں مزید آیا ہے: "حزب اللہ لبنان سے چھٹکارا پانا اسرائیل کے اہم ترین عزائم میں سے ایک ہے اور ان میں غزہ مزاحمت کی چٹان اور شام اس کا سب سے بڑا راز ہے۔ ایسے میں وہ گروہ بھی پائے جاتے ہیں جو اسرائیل سے سازباز میں مصروف ہیں"۔ یہ مصری اخبار مزید لکھتا ہے: "عرب دنیا کو چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کرنے میں اسرائیل کی ممکنہ کامیابی مسئلہ فلسطین سے کہیں بڑی مصیبت ہو گی۔ اسرائیل نے اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے برسوں سے محنت کی ہے اور اس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں کیونکہ عرب ممالک میں تقسیم اور خانہ جنگی کی صورت حال اسرائیل کے لیے راستہ کھول سکتی ہے۔ آج بڑا سوال یہ ہے کہ کیا عرب ممالک اپنے عزم اور ارادے کو دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں؟"
 
اماراتی اخبار "الخلیج" نے بھی اسی موضوع پر رپورٹ دی ہے کہ شامی عوام اپنے متنوع فرقوں اور اعلیٰ مذہبی تنوع کے باوجود پوری تاریخ میں ایک متحد بلاک رہے ہیں۔ اس اخبار نے صیہونی رژیم کی طرف سے ملک کو درپیش بڑے خطرے اور اسے تقسیم کرنے کی سازش کے بارے میں خبردار کیا اور لکھا: "موجودہ حالات میں شام کی تقسیم کا خطرہ ہے اور اگر سمجھ دار شخصیات نے ان خطرات کا تدارک نہ کیا تو تباہی واقع ہو جائے گی"۔ اماراتی اخبار نے اس بات پر زور دیا کہ: "یقینا یہ تعین کرنا کہ شامی حکومت کی قیادت کسے کرنی چاہیے کسی کا کام نہیں ہے اور یہ خالصتاً اندرونی معاملہ ہے اور صرف شامی ہی اپنے ملک کی تقدیر اور مستقبل کا تعین کرنے کے اہل ہیں۔ تاہم، یہ دوسرے عرب ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شام میں خونریزی کو روکنے کے لیے بہترین طریقہ اختیار کریں اور جان لیں کہ جب ایک جنگ میں ایسے شامی عوام کا خون بہے گا جن کا اس جنگ میں کوئی کردار نہیں تو اس کا انتقام اور ردعمل بھی سامنے آئے گا اور حالات پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا"۔

متعلقہ مضامین

  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • جنت مرزا کو کس بھارتی ہیرو کیساتھ کام کرنے کی پیشکش ہوئی؟ ٹک ٹاک اسٹار نے بتا دیا
  • طالبان، لوٹنے والے افغان شہریوں کے ’حقوق کی خلاف ورزیاں‘ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • فواد خان کیساتھ فلم عبیر گلال کی ریلیز پر پابندی، وانی کپور نے خاموشی توڑ دی
  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • کرم میں طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے حوالے سے علامہ سید تجمل الحسینی کی خصوصی گفتگو
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ
  • اپنا اسلحہ جولانی رژیم کے قبضے میں نہیں دیں گے، شامی کُرد