ڈرائیونگ کے حوالے سے بھارت دنیا کا تیسرا خطرناک ملک
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ریاض احمدچودھری
ایک امریکی ڈرائیور ٹریننگ کمپنی نے 53ممالک میں تحقیق کے بعد اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ بھارت گاڑی چلانے کے لیے دنیا کا تیسرا خطرناک ترین ملک ہے۔یہ رپورٹ بین الاقوامی ڈرائیورز ایجوکیشن کمپنی Zutobi.com نے جاری کی ہے جواس سلسلے میںمتعدد ممالک میں کورسز کراتی ہے۔رپورٹ میںجنوبی افریقہ کو گاڑی چلانے کے لیے دنیا کا خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔مسلسل چوتھے سال ناروے ڈرائیونگ کے حوالے سے دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے جبکہ جنوبی افریقہ نے مسلسل دوسرے سال فہرست میں اپنی آخری پوزیشن برقرار رکھی۔زوٹوبی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے موٹر ویز پر رفتار کی حد، ڈرائیوروں کے لیے خون میں الکوحل کی ملاوٹ کی حد اور سڑک حادثات میں اموات کی شرح سمیت مختلف اشاریوں کی بنیاد پر ممالک کا تجزیہ کیا تاکہ گاڑی چلانے کے لیے دنیا کے محفوظ اور خطرناک ترین ممالک کا تعین کیا جا سکے۔ تمام ممالک میں فی 1,00,000سڑک حادثات میں اموات کی کی شرح گزشتہ سال کی شرح 8.
بھارت رہنے کیلئے دنیا کا 5واں خطرناک ترین ملک قرار،خطرناک ملکوں کی فہرست انسانی حقوق کی پامالی، بچوں اور خواتین سے زیادتی کے واقعات کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ فہرست میں برازیل پہلے، جنوبی افریقا دوسرے اور نائیجریا تیسرے نمبر پر ہیں۔عالمی ادارے اسپیکٹیٹرانڈیکس نے دنیا بھر کے 20 خطرناک ممالک کی فہرست جاری کی ہے۔ فہرست میں برازیل پہلے، جنوبی افریقا دوسرے، نائیجریا تیسرے اور ارجنٹینا چوتھے نمبر پر ہیں۔ اسپیکٹیٹر انڈیکس کی فہرست میں بھارت دنیا بھر میں لوگوں کے رہنے کے لیے پانچویں نمبر پر بدترین خطرناک ملک قرارد یا گیاہے۔فہرست میں پیرو چھٹے، کینیا ساتویں، یوکرین آٹھویں، ترکی نویں اورکولمبیا دسویں نمبر پر موجود ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اسپیکٹیٹر انڈیکس کی فہرست میں برطانیہ 12 ویں اور امریکا 16 ویں نمبر پر ہے۔ فہرست کے مطابق میکسیکو کو گیارہویں نمبر پر دنیا کا خطرناک ترین ملک قرردیا گیا ہے۔اسپیکٹیٹر انڈیکس نے انسانی حقوق کی پامالی ، عام آدمی کے استحصال، بچوں اور خواتین سے زیادتی کے واقعات کو انڈیکس میں شامل کیا۔ جب کہ شہریوں کے حقوق غصب کرنے، آزادی اظہار پر پابندی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھنا بھی سروے میں شامل ہے۔
اسپیکٹیٹر انڈیکس میں تمام معاشرتی پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں غاصبانہ قانون نافذ کرکے بدترین لاک ڈاؤن جاری ہے، بھارتی حکومت کا نیا شہریت قانون ہندووتوا کی ترویج اور اقلیتوں کی حقوق غصب کرنے کا باعث ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت کو فہرست میں پانچویں نمبر پر خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔ اِس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں حقوق غصب کرنا آزادی اظہار پر پابندی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھنا بھی بھارت میں عام ھے اس رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے غاصبانہ قانون نافذ کر کے بد ترین لاک ڈاؤن جاری رکھا ہوا ہے بھارت نے نئی قانون سازی کر کے بل شہریت کے ذریعے ہندوتوا کی تراویح کا بیچ بویا ہے اور یہ اقلیتیوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں شامل ہے۔ بھارت کے حوالے سے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرائم تشدد مظالم اِس قدر ہیں کہ امن و سکون تباہ ہو چکا ھے آر ایس ایس کے غنڈے کالے قوانین اور بھارت سرکار کی وجہ سے اپنے مظالم کو اس قدر عروج پر لے گئے ہیں کہ اقلیتوں کا زندہ رہنا مشکل ہو گیا ہے۔
یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رکھا جاتا ھے تو بھارت دْنیا کے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ جائے گا۔بھارت کے بارے میں عالمی ادارے کی رپورٹ میں جن باتوں کی نشاندھی کی گئی ہے وہ در حقیقت بھارت کے اندر موجود ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد بھارت کی حکومت نے پاکستان کے خلاف ہی نہیں بلکہ اپنے ملک میں رہنے والی اقلیتیوں کے ساتھ وہ ناروا سلوک کیا اْن کے حقوق سلب کیے اْن کی جان و مال و املاک کو شدید نقصان پنچا کر ان کو عدم تحفظ کا شکار کیا اپنے ہی ملک میں اْن کو اجنبی ہونے کااحساس دلایا۔ ہندوؤں کے علاوہ مسلمانوں سکھوں اور دوسری اقلیتوں کو بھارت کے دوسرے درجے کا شہری بنا دیا گیا۔ کھبی کہا جاتا تھا کہ بھارت ایک سیکولر نظریات کا حامل ملک ھے جہاں تمام شہری برابر حقوق کے حقدار ہیں اْن کو تمام قسم کی مذہبی آزادیاں حاصل ہیں بھارت کے آئین میں ایسی ترامیم کی گئیں جن کی وجہ سے لوگوں کے حقوق متاثر ہوئے لوگوں سے جینے کا حق چھین لیا گیا اْن کے مذہبی مقامات کو نشانے پر رکھ لیا گیا۔
ہندوتوا سوچ کے حامل عناصر کو کھلی چھٹی دے دی گئی کہ وہ ملک کے اندر ایسی فضاء کو پروان چڑھانے کے لئے کاروائی کریں کہ اقلیتوں کو عدم تحفظ کا احساس ہو آر ایس ایس کے ذریعے ایسے اقدمات اٹھائے گئے جن سے انڈیا کے اپنے ہی لوگوں نے اختلاف کیا پھر اختلاف کرنے والوں کو ملک دشمن بنا دیا گیا گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام سیکھوں کو گولڈن ٹیمپل میں نشانہ بنایا گیا بلکہ بھارت کے انتہا پسند ہندو مودی کو مسلمانوں کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے ایک صوبے کی وزارت اعلی سے وزارت عظمیٰ تک لے جایا گیا پھر مودی نے آر ایس ایس کے غنڈوں کے ذریعے بھارت کو ایک ایسا ملک بنا دیا جس میں رہنا کسی خطرے سے خالی نہیں رہا۔بھارت کے انتہا پسند حکمرانوں نے بھارت کے آئین سے بھی کھلواڑ کیا۔جمہوریت کے قاتل بھارت کو یوم جمہوریہ منانے پر شرم آنی چاہیے۔ دنیا نے مودی جیسا فاشٹ حکمران تاریخ میں نہیں دیکھا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالہ سے عالمی اداروں کی رپورٹوں سے نام نہاد جمہوریت کے علمبردار کا پردہ دنیا کے سامنے چاک ہو گیا۔ عالمی اداروں کی رپورٹیں بھارت کے خلاف چارج شیٹ ہیں۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: خطرناک ترین ملک ہے کہ بھارت خطرناک ملک رپورٹ میں فہرست میں گیا ہے کہ کی فہرست بھارت کے دنیا کا دیا گیا میں کہا کے حقوق میں کہ کے لیے
پڑھیں:
قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
لندن:سماجی، ثقافتی، معاشی اور جغرافیائی عوامل کے تحت قدرت سے قریبی ربط رکھنے والے دنیا کے سرفہرست ممالک کے نام جاری کردیے گئے ہیں، جس میں پاکستان کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے تحقیقی جریدے ایمبیو میں شائع رپورٹ کے حوالے سے ان ممالک کی فہرست جاری کی ہے، جن کو قدرت سے جڑے ہوئے ممالک قرار دیا گیا ہے، اور 61 ممالک میں نیپال کو دنیا کا سب سے زیادہ قدرت سے جڑا ہوا ملک قرار دیا گیا ہے۔
برطانیہ اور آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے یہ فہرست ترتیب دی، تحقیق کرنے والی ٹیم میں یونیورسٹی آف ڈربی کے پروفیسر مائلز رچرڈسن بھی شامل تھے جو ’’قدرت سے وابستگی‘‘ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔
تحقیق میں 61 ممالک کے57 ہزار افراد سے سروے کیا گیا اور تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ سماجی، ثقافتی، معاشی اور جغرافیائی عوامل کا فطرت سے جذباتی و ذہنی تعلق پر کیا اثر ہوتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس منفرد تحقیق میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ روحانیت اور مذہبی عقیدہ قدرت سے مضبوط تعلق رکھنے کے سب سے بڑے عوامل ہیں۔
سروے میں نیپال کے بعد دوسرے نمبر پر ایران، تیسرے نمبر پر جنوبی افریقہ، بنگلادیش اور نائیجیریا بالترتیب چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں، چلی چھٹے نمبر پر موجود ہے، سرفہرست 10 ممالک میں یورپ کے صرف دو ممالک کروشیا ساتویں اور بلغاریہ نویں نمبر شامل ہیں، گھانا کا نمبر 8 اور تیونس 10 ویں نمبر پر ہے، یورپ سے سرفہرست ممالک میں فرانس 19ویں نمبر پر ہے۔
برطانیہ بھی آخری ممالک میں شامل ہے اور 61 ممالک میں سے 55ویں نمبر پر ہے، نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان بھی فہرست کے نچلے حصے میں آئے۔
اس فہرست میں اسپین آخری نمبر پر رہا، نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان کے اسکور بھی برطانیہ سے کم تھے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کاروبار میں آسانی یعنی ملک میں کاروبار کرنے کی سہولت جتنی زیادہ ہو، قدرت سے وابستگی کا احساس اتنا ہی کم ہو جاتا ہے یعنی وہ ممالک جہاں مارکیٹ اور کاروباری ماحول زیادہ مضبوط ہے، وہاں لوگ فطرت سے نسبتاً کم جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔