میرواعظ کی وقف بل کے معاملے پر کشمیر اسمبلی میں بحث کرانے سے اسپیکر کے انکار کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے جو انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کے سربراہ بھی ہیں، ایک بیان میں اسپیکر کے رویے کو عوامی اعتماد کے ساتھ خیانت قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی پارلیمنٹ سے منظور کیے گئے متنازعہ وقف ترمیمی بل کے معاملے پر کشمیر اسمبلی میں بحث کرانے کے لئے اسپیکر کی طرف سے اجازت نہ دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے جو انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کے سربراہ بھی ہیں، ایک بیان میں اسپیکر کے رویے کو عوامی اعتماد کے ساتھ خیانت قرار دیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ تامل ناڈو جس میں صرف چھ فیصد مسلم آبادی ہے، وقف بل کے خلاف ایک مضبوط قرارداد کیسے پاس کر سکتا ہے، جبکہ مسلم اکثریتی جموں و کشمیر کی اسمبلی تکنیکی چیزوں کے پیچھے چھپ جاتی ہے۔ انہوں نے اسپیکر کو یاد دلایا کہ ان کی پارٹی نیشنل کانفرنس کو مینڈیٹ نازک مسائل کا سامنا کرتے ہوئے ہتھیار ڈالنے کے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں کے حقوق کے دفاع کے وعدوں پر ملا ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز اور قابل مذمت ہے کہ تامل ناڈو کی اسمبلی میں وقف بل کے خلاف ایک مضبوط قرارداد پاس کی جاتی ہے جہاں صرف چھ فیصد مسلم آبادی ہے جبکہ مسلم اکثریتی کشمیر اسمبلی کے اسپیکر تکنیکی باتوں کے پیچھے چھپ کر ریاست کے مسلمانوں کے لیے اس تشویشناک مسئلے پر بات کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر کو معلوم ہو گا کہ ان کی پارٹی کو صرف اسی وجہ سے عوامی منڈیٹ ملا ہے کہ اس نے اگست 2019 کے بعد پامال کئے گئے لوگوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنے کا وعدہ کیا تھا اور نازک معاملات پر ایک مضبوط موقف اختیار کیا تھا، اب وہ اس قدر آسانی سے کیوں ہتھیار ڈال رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میر واعظ
پڑھیں:
بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیری صحافیوں کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیاں صحافیوں کو سچ بولنے پر گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور انہیں بار بار طلبی، چھاپوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کو ہندوتوا کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دبائو کا سامنا ہے جبکہ بھارت کا گودی میڈیا بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور کشمیر دشمن ایجنڈے کا پرچار جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور میڈیا کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت پر بھارت کی منظم پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میںسچ پر حملوں اور صحافت کو جرم بنانے پر بی جے پی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔