فوٹو: فائل

پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھنے کا امکان ہے۔

اپنے بیان میں انکا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے ہیٹ اسٹروک، پانی کی کمی اور صحت کے دیگر مسائل کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام غیر ضروری طور پر دھوپ میں باہر نہ نکلیں، پانی کا زیادہ استعمال کریں اور سر ڈھانپ کر رکھیں۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ صورتحال کے پیش نظر اسپتالوں میں ایمرجنسی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے اسمبلی کا وقت محدود کریں، طالب علموں کو گرمی سے بچاؤ کی ہدایات جاری کریں۔

سال 2024 پنجاب کا گرم ترین سال رہا

محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب میں 2024 کے دوران شدید گرمی پڑی، گرمی کا سیزن مئی سے شروع ہوکر اکتوبر تک جاری رہا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ حاملہ خواتین، دل اور شوگر کے مریض احتیاط برتیں، دھوپ اور گرمی سے دور رہیں۔

انکا کہنا تھا کہ جانوروں کو سایہ دار جگہ پر رکھیں، پینے کے صاف پانی کی دستیابی یقینی بنائیں۔

مریم اور نگزیب نے محکمہ صحت کو اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک ڈیسک قائم کرنے اور الرٹ رہنے کی ہدایت کردی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مریم اور

پڑھیں:

ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • عوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے
  • نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران، شہری پریشان
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • ملتان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ
  • پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے ہلکی بارش
  • کراچی میں صبح سویرے ہلکی بارش، آج سے 19 ستمبر تک مختلف شہروں میں تیز بارش کا امکان
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • کراچی میں دو روز کی گرمی کے بعد موسم یکسر تبدیل، مطلع ابرآلود، بارش کا بھی امکان