چاول ایک اہم غذا ہے جو بیشتر گھروں میں بڑی مقدارمیں پکائی جاتی ہے اور پھر محفوظ کی جاتی ہے تاکہ اسے بعد میں استعمال کیا جا سکے۔ تاہم، یہ عمل آپ کی صحت کے لیے مفید ثابت نہیں ہو سکتا۔

اگر آپ بھی باقاعدگی سے پلاسٹک کے برتنوں میں پکے ہوئے چاول محفوظ کرتے ہیں، تو یہ مضمون آپ کے لیے ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ جب آپ پکے ہوئے چاول پلاسٹک کے کنٹینرز میں رکھتے ہیں، تو کیا ہوتا ہے؟اگرچہ پکے ہوئے اناج جیسے چاول کو پلاسٹک کے برتنوں میں ذخیرہ کرنا عام بات ہے، لیکن روزمرہ کی زندگی میں اس سے گریز کرنا بہتر ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق، پلاسٹک کے کنٹینرز میں پکا ہوا چاول رکھنے سے مولڈ ٹوکسیٹی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ کنٹینرز میں نمی کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے، جس سے افلاٹوکسینز اور مائکوٹوکسن پیدا ہوتے ہیں جو آپ کے گردے اور جگر کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

کون سے دوسرے کھانے پلاسٹک کے کنٹینرز میں محفوظ نہیں کرنے چاہیے؟
صرف چاول ہی نہیں، بلکہ کچھ دیگر روزمرہ کی کھانے کی اشیاء بھی پلاسٹک کے برتنوں میں محفوظ نہیں کی جانی چاہئیں۔

پتوں والی سبزیاں
ماہرین کے مطابق، جب سبز پتوں والی سبزیاں پلاسٹک کے برتن میں محفوظ کی جاتی ہیں، تو ان میں نمی جمع ہو جاتی ہے جو زہریلا اثر پیدا کرتی ہے، اور یہ آپ کے جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

پکی ہوئی دال اور پھلیاں
پکی ہوئی دال اور پھلیاں اگر پلاسٹک کے برتن میں ذخیرہ کی جاتی ہیں تو یہ پوٹاشیم اور میگنیشیم کی کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

وٹامن سی سے بھرپور پھل
وٹامن سی سے بھرپور پھل جیسے نارنگی وغیرہ پلاسٹک کے کنٹینر میں ذخیرہ کرنے سے وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈینٹ کی مقدار کم ہو جاتی ہے کیونکہ پلاسٹک میں ہوا کی گردش نہیں ہوتی۔ اس لیے ان پھلوں کو پلاسٹک کے برتنوں میں رکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔

پلاسٹک کے ڈبوں میں کھانے کو ذخیرہ کرنے سے پہلے کن باتوں کا خیال رکھیں؟
ماہرین کی جانب سے پلاسٹک کے ڈبوں میں کھانا ذخیرہ کرنے کی سفارش نہیں کی جاتی، لیکن اگر آپ اب بھی پلاسٹک کے کنٹینرز استعمال کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، تو ان دو باتوں کو ضرور ذہن میں رکھیں۔

کھانا کبھی دوبارہ گرم نہ کریں
پلاسٹک کے کنٹینر میں کھانا دوبارہ گرم کرنے یا پکانے سے گریز کرنا چاہیے، چاہے وہ مائیکروویو محفوظ ہو یا نہ ہو۔ کیونکہ جب پلاسٹک کو حرارت ملتی ہے، تو یہ ایک خاص قسم کا کیمیکل خارج کرتا ہے جو کھانے میں شامل ہو جاتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق، گرم یا پکا ہوا کھانا پلاسٹک کے کنٹینر میں رکھنا مناسب نہیں ہے۔ تاہم، ٹھنڈا اور خشک کھانا محفوظ طریقے سے رکھا جا سکتا ہے، اور یہ استعمال شدہ پلاسٹک کی کوالٹی پر بھی منحصر ہے۔ درجہ حرارت میں فرق ہونے والے مقامات پر اثرات ہو سکتے ہیں، اور یہ بالکل بھی محفوظ نہیں ہے اور مستقبل میں سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

گرم پانی سے دور رکھیں
جیسے پلاسٹک میں حرارت کی وجہ سے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں، ویسے ہی گرم پانی بھی اسی ردعمل کو متحرک کر سکتا ہے۔ اس سے پلاسٹک کی بوتل یا کنٹینر میں ذخیرہ شدہ کھانا متاثر ہو سکتا ہے، جس سے اس کی صحت کے لیے مضر اثرات پڑ سکتے ہیں۔

اب جب کہ آپ پلاسٹک کے نقصان دہ اثرات سے آگاہ ہو گئی ہیں، اپنی مجموعی صحت اور تندرستی کے لیے شیشے یا اسٹیل کے کنٹینرز استعمال کریں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پلاسٹک کے برتنوں میں کنٹینر میں سے پلاسٹک جاتی ہے سکتا ہے کی جاتی کے لیے صحت کے

پڑھیں:

جنگ کے بعد نواز شریف جاتی عمرہ میں کیا کر رہے ہیں؟

جب پاک، بھارت جنگ جاری تھی تو نواز شریف اسلام آباد میں مقیم تھے۔ 10 اور 11 مئی کو پاکستان نے بھارت پر حملہ کیا، تو نواز شریف وزیر اعظم ہاؤس میں تھے۔ جنگ جیتنے کے بعد نواز شریف اسلام آباد سے لاہور واپس آگئے تھے۔

لیگی ذرائع کے مطابق نواز شریف جنگ جیتنے کے بعد سے جاتی عمرہ میں مصروف دن گزار رہے ہیں۔ جاتی عمرہ کے 2 مقامات پر نواز شریف میٹنگز کرتے ہیں۔ نواز شریف جاتی عمرہ میں جس گھر میں رہتے ہیں، اس کو پی ایم ہاؤس کہا جاتا ہے۔ یہاں یہاں نواز شریف اب صرف سیاسی میٹنگیز کرتے ہیں۔ دوسرا کانفرنس روم شریف میڈیکل سٹی میں بنایا گیا ہے جہاں پر تاریخی ورثے کی بحالی اور تحفظ کے لیے ’لاہور اتھارٹی فار ہیریٹیج ریوائیول‘ (لہر) کی میٹنگز کی جاتی ہیں۔ شریف میڈیکل سٹی کے اندر بنائے گئے کانفرنس ہال میں لہر کی میٹنگز میں سابق ڈی جی وال سٹی اتھارٹی کامران لاشاری موجود ہوتے ہیں اور وہ ہیریٹیج ریوائیوال پر مکمل بریفینگ دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے پاک بھارت تنازع کے دوران نواز شریف کیوں چُپ رہے؟ رانا ثنااللہ نے بھید کھول دیا

لیگی ذرائع نے بتایا پچھلے چند روز قبل خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، عرفان صدیقی، رانا ثناء اللہ نے نواز شریف سے جاتی عمرہ پی ایم ہاؤس میں ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں نواز شریف کو ملکی صورتحال اور عمران خان کے کیسز اور رہائی کے حوالے سے چلنے والی خبروں پر آگاہ کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا ثناء اللہ نے پارٹی صدر میاں نواز شریف کو تجویز دی ہے کہ اکتوبر یا نومبر میں پارٹی کو موبلائز کرنے کے لیے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا جائے، جس پر نواز شریف نے رانا ثناء اللہ کو بتایا کہ اس پر مزید مشاورت کے بعد اس تجویز پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ ان ملاقاتوں میں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف نے نواز شریف کو جنگ جتنے کی مبارکباد دی۔

یہ بھی پڑھیے پاک بھارت جنگ کے روز مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کہاں تھے؟

لیگی ذرائع نے بتایا کہ اتوار کے روز شریف فیملی کا فیملی ڈے ہوتا ہے۔ اس دن سیاسی  اور نجی ملاقاتوں کا شیڈول جاری نہیں کیا جاتا۔ وزیر اعظم شہباز شریف لنچ اپنے بھائی میاں نواز شریف کے ساتھ کرتے ہیں۔ یہ گزشتہ کئی برسوں سے وزیر اعظم شہباز شریف کی یہ ہی روٹین کے وہ اتوار کو دوپہر کا کھانا اپنے بھائی کے ساتھ کھاتے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف ملکی صورتحال پر نواز شریف کو مکمل بریف کرتے ہیں۔ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کرتے رہتے ہیں۔ اس میٹنگ میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شریک ہوتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • شدید گرمی میں حاجیوں کو محفوظ رکھنے کیلئے سعودی حکومت کے خصوصی انتظامات
  • جنگ کے بعد نواز شریف جاتی عمرہ میں کیا کر رہے ہیں؟
  • 10 مئی کے بعد اب بیرون ملک گرین پاسپورٹ کی تعریف کی جاتی ہے، شرجیل میمن
  • جامن
  • ایٹمی ہتھیار تباہی کا نہیں بلکہ طاقت کا توازن قائم رکھنے کا ذریعہ ہیں، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان
  • چاولوں کی قیمت میں اضافہ
  • ایٹمی ہتھیار تباہی کا نہیں بلکہ طاقت کا توازن قائم رکھنے کا ذریعہ ہیں، سربراہ ایم کیو ایم
  • پاک ، بھارت ایٹمی جنگ ، 2کروڑ سے زائد جانیں جانے کا خطرہ،ماہرین کا انتباہ جاری
  • بھائی اتنے عرصے تک جیل میں ہو تو بہنیں پریشان ہو جاتی ہیں
  • پاکستان: تمباکو نوشی پر سالانہ خرچہ 2.5 ارب ڈالر، 164,000 جانیں