حج آپریشن 2025 کا آغاز، پہلی پرواز نجی ایئرلائن آپریٹ کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : حج آپریشن 2025 کے لیے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور 29 اپریل کو جناح ٹرمینل ائیرپورٹ سے پہلی حج پرواز نجی ملکی ائیرلائن آپریٹ کرے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر حج گلزار سومرو نے بتایا کہ حج 2025کے سلسلے میں قبل ازحج آپریشن کے دوران جناح ٹرمینل کراچی سے پہلی حج پرواز نجی پاکستانی ائیرلائن سیرین ائیر کی ای آر 1611کی روانگی 29 اپریل کو رات 10:15 بجے ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ حج پرواز براہ راست مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوگی، جس کے ذریعے 285 عازمین حج حجاز مقدس روانہ ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے حج کی دوسری پرواز بھی نجی ملکی ائیرلائن ائیربلیوکے ذریعے آپریٹ کی جائے گی، 30 اپریل کو 148عازمین حج کے ہمراہ پرواز پی اے 1766 صبح 3:40 پر اڑان بھرے گی۔
سریے اور سیمنٹ کی تازہ ترین قیمتیں سامنے آگئیں
گلزار سومرو کا کہنا تھا کہ کراچی سے سعودی ائیرلائن کی پہلی پرواز ایس وی 3701 یکم مئی کی صبح 9:15 بجے 365 اور پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن(پی آئی اے )کی پہلی پروازپی کے 743 2 مئی کو صبح 5:55 بجے 393 عازمین حج کے ہمراہ مدینہ منورہ روانہ ہوگی۔ہ قبل ازحج آپریشن کےدوران تمام ابتدائی پروازیں مدینہ منورہ ائیرپورٹ پر اتریں گی تاہم 14 مئی سے حج پروازیں بنیادی طور پر جدہ اور چند ایک کی روانگی مدینہ منورہ کی جانب رہیں گی۔
یتیم ،بچوں کو ایس او ایس ویلجز میں چھت، معیاری تعلیم فراہم کرنا قابل تحسین : مریم نواز
ڈپٹی ڈائریکٹر حج نے بتایا کہ نظامت حج کراچی اور متعلقہ ادارےعازمین کی باعزت اور باوقار روانگی کے لیے مکمل تیار ہیں اور ہرممکن سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کےلیے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ: 14 لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
کراچی:لیاری کے علاقہ بغدادی میں جمعہ کی صبح پانچ منزلہ عمارت کے گرنے سے 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں تین خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو آپریشن میں اب تک 9 زخمیوں کو نکالا جاچکا ہے جبکہ ملبے تلے اب بھی 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: کراچی: لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس، 14 افراد جاں بحق
حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ تاہم موبائل سگنلز کی غیر موجودگی نے ریسکیو سرگرمیوں کو مشکل بنادیا ہے۔ عمارت کے ملبے کو ہٹانے کےلیے بھاری مشینری استعمال کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گرنے والی عمارت میں چھ خاندان رہائش پذیر تھے۔ عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین سال قبل اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا، لیکن نہ تو مکینوں نے عمارت خالی کی اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی کارروائی کی۔
حکام نے گرنے والی عمارت سے متصل دو دیگر عمارتوں (ایک دو منزلہ اور ایک سات منزلہ) کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے عمارت کی بجلی اور گیس کی لائنوں کو بھی کاٹ دیا ہے تاکہ مزید حادثے سے بچا جا سکے۔
کمشنر کراچی سید حسن نقوی کے مطابق ریسکیو آپریشن کے مکمل ہونے میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو خود ہی دوسری جگہ منتقل ہو جانا چاہیے۔ ہم کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے۔‘‘ انہوں نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ اجلاس کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024 میں نوٹس دیے گئے تھے۔ ان کے مطابق ضلع میں 107 مخدوش عمارتوں میں سے 21 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا جن میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لیاری کے واقعے پر فوری طور پر کسی کو ذمے دار ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا۔‘‘
یہ واقعہ شہر میں عمارتوں کی ناقص تعمیر اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے سنگین نتائج کی ایک اور المناک مثال ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن رات گئے تک جاری رہے گا۔