ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ایران کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر ایران مذاکرات نہیں کرتا تو اس کے لیے بہت برا ہوگا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران اور امریکا کے مابین مذاکرات ہفتے کے روز سے عمان میں شروع ہو رہے ہیں۔ دنیا کو مزید محفوظ بنانے کے لیے یقینی بنانا ہوگا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بناسکے۔ دونوں ممالک کے مابین براہ راست مذاکرات پہلی مرتبہ شروع ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران سوالات کے جواب دیتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ اگر ایران مذاکرات سے پیچھے ہٹا تو یہ ایران کے لیے بہت برا ہوگا۔ مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے۔ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ ایران کے ساتھ مذاکرات ضرور ہونے چاہئیں۔ تاہم ایران کو کبھی جوہری ہتھیاروں تک رسائی نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے دہشتگردی اور پرتشدد انتہا پسندی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں بھی اتفاق ہوا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ غزہ کی صورت حال پر صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ساتھ تفیصلی ملاقات کی۔ مغویوں کی رہائی کے لیے دونوں رہنماؤں نے نئی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ غزہ کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ روس اور یوکرین کے مابین استنبول میں مذاکرات کے عمل کا آغاز ہورہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کہہ چکے ہیں کہ آئیندہ چند ہفتوں میں یہ بات واضح ہوجائے گی کہ روس امن مذاکرات کے لیے کتنا سنجیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کی جانب سے شمالی کوریا اور چینی فوجیوں کی گرفتاری کی خبریں تشویش ناک ہیں۔
یہ بھی پڑھیے کیا صدر ٹرمپ عمران خان کو رہا کروائیں گے؟ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے سوال نظر انداز کردیا
ان سے پوچھا گیا کہ یو ایس ورلڈ فوڈ پروگرام کے بند ہونے سے پوری دنیا میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، ہم نے صرف 15 فیصد فوڈ پروگرامات بند کیے گئے ہیں، 85 فیصد پروگرامات اب بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہ افغانستان اور یمن میں یہ پروگرامات اس لیے بند کیے گئے ہیں کہ ان دونوں ممالک میں دہشتگرد اس پروگرام سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکا کو محفوظ بنانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ویزے منسوخ کیے جارہے ہیں۔ جنوبی سوڈان پر سفری پابندی عائد کرچکےہیں۔ یہ پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک جنوبی سوڈان امریکا میں مقیم اپنے غیر قانونی شہریوں کو واپس نہیں لے گا۔ اس فیصلے پر نظرثانی نہیں کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول امریکا ایران ٹیمی بروس ڈونلڈ ٹرمپ روس غزہ نیتن یاہو یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: استنبول امریکا ایران ٹیمی بروس ڈونلڈ ٹرمپ نیتن یاہو یوکرین ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ انہوں نے کہ کہ ایران کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔