مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کیخلاف مافیا سرگرم ہے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور شعبہ معدنیات کو مافیا کے چنگل سے آزاد کرانا چاہتے ہیں، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف مافیا سرگرم ہے۔
بیرسٹرسیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مافیا وزیرِ اعلیٰ کے اصلاحاتی ایجنڈے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وفاقی حکومت کو تسلیم ہی نہیں کرتے تو صوبائی اختیارات وفاق کو کیسے دے سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی کا واضح مؤقف ہے کہ مافیا کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے جائیں گے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کوئی خفیہ معاملہ نہیں، مجوزہ ترامیم کا مقصد شعبۂ معدنیات کو مضبوط اور منافع بخش بنانا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ترامیم پر اسمبلی میں اپوزیشن کی رائے بھی لی جائے گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پارکنگ فیس پر پابندی بے اثر، کراچی میں مافیا بے لگام
شہریوں نے غیر قانونی وصولی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اعلان تک محدود نہ رہے بلکہ پارکنگ مافیا کے خلاف مثر اور نظر آنے والا ایکشن لے۔ محکمہ بلدیات کی ہدایت کے باوجود، عملدرآمد نہ ہونے سے یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ فیس کے خاتمے کا یہ حکومتی اقدام عملی طور پر کس حد تک موثر ہو پایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی جانب سے شہر بھر میں پارکنگ فیس کے مکمل خاتمے کے باضابطہ اعلان اور نوٹیفکیشن کے باوجود، کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں سے غیرقانونی طور پر پارکنگ فیس وصولی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر محکمہ بلدیات نے 25 ٹاؤنز میں جاری پارکنگ فیس پر مکمل پابندی عائد کی جبکہ مئیر کراچی مرتضی وہاب کی درخواست پر اس فیصلے کو عوامی مفاد میں فوری نافذ العمل کیا گیا۔ کراچی کے مصروف ترین تجارتی مرکز صدر میں اب بھی شہریوں کو پارکنگ کے لیے فیس ادا کرنا پڑ رہی ہے، حالانکہ محکمہ بلدیات کی جانب سے 25 ٹاؤنز میں سڑکوں پر پارکنگ فیس پر مکمل پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے وزیراعلی کی ہدایت اور مئیر کراچی مرتضی وہاب کی درخواست پر پارکنگ مافیا کے خلاف بڑا اقدام کرتے ہوئے تمام اہم سڑکوں پر فیس لینے پر پابندی لگا دی تھی۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اب صرف مخصوص پلازہ، پلاٹس یا واضح کردہ علاقوں میں ہی فیس لی جا سکتی ہے، شہر کی 46 بڑی سڑکیں اور تمام مرکزی شاہراہیں پارکنگ فیس سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دی گئی تھیں۔ تاہم صدر، صدر موبائل مارکیٹ، گلشن اقبال، لائٹ ہاؤس، ایم اے جناح روڈ، اور کچھ دیگر مقامات پر اب بھی پرانے طریقہ کار کے تحت افراد شہریوں سے پارکنگ فیس طلب کر رہے ہیں۔
مرتضی وہاب نے فیصلے کو عوام کے لیے بڑی سہولت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں پر اضافی مالی بوجھ ختم کرنا ان کی اولین ترجیح تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں سڑکوں پر پارکنگ فیس کی آڑ میں مافیا سرگرم تھی، جس کا اب مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے پارکنگ فیس سے متعلق نئی پالیسی کے فوری نفاذ کی ہدایت دی تھی اور متعلقہ اداروں کو واضح پیغام دیا کہ عوامی سہولت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کے ایم سی کے علاوہ اب کوئی بھی ادارہ شہر کی سڑکوں پر پارکنگ فیس لینے کا مجاز نہیں ہوگا۔