صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ پر قاتلانہ حملے کیخلاف وکلا نے بلوچستان بھر کی بیشتر عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے حملہ آوروں کی جلد از جلد گرفتار کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں بلوچستان بار کونسل اور کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ پر حملہ صرف ایک فرد پر نہیں بلکہ پورے وکلا برادری پر حملہ ہے، جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ قاتلانہ حملے میں زخمی، وکلا سراپا احتجاج

’ملک میں وکلا پر قاتلانہ حملے روز کا معمول بن چکے ہیں اور حکومت وقت و قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں، ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے، وکلا پر حملے حکومت کی رٹ کے خاتمے کی علامت ہیں۔‘

بلوچستان بار نمائندگان نے حکومت سندھ اور آئی جی سندھ پولیس سے مطالبہ کیا کہ ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ پر حملہ کرنے والے ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

مزید پڑھیں:کنٹرولڈ جمہوریت کے بعد کنٹرولڈ عدلیہ قبول نہیں، وکلا رہنماؤں کی پریس کانفرنس

’بلوچستان کے غیور وکلا اس نازک موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘

 بلوچستان بار کونسل نے اعلان کیا ہے کہ وہ 12اپریل کو کراچی بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد ہونیوالے ملک گیر وکلا کنونشن میں بھرپور شرکت کرے گی تاکہ وکلا برادری کے تحفظ اور حقوق کے لیے مشترکہ جدوجہد کو مزید تقویت دی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بائیکاٹ بلوچستان عامر وڑائچ عدالتی کارروائی قاتلانہ حملہ کراچی بار ایسوسی ایشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بائیکاٹ بلوچستان عامر وڑائچ عدالتی کارروائی قاتلانہ حملہ کراچی بار ایسوسی ایشن کراچی بار ایسوسی ایشن قاتلانہ حملے وڑائچ پر

پڑھیں:

جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ

بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔

صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘

صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘

صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔

’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت کے نوجوان پائلٹس کے تربیتی پروجیکٹ میں اہم پیشرفت
  • ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 5,900 روپے کمی ریکارڈ
  • عمران خان نے پارٹی میں انتشار پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا کہا، علی امین گنڈاپور
  • بنوں: ایف سی نے چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنادیا، 6 اہلکار زخمی
  • جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
  • لیونل میسی 2026 کے فیفا ورلڈ کپ میں بطور کپتان شرکت کریں گے، ارجنٹینا فٹبال ایسوسی ایشن کی تصدیق
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • کریانہ ایسوسی ایشن نے پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کر دی 
  • بنوں میں پولیس چوکیوں پر خوارج کے حملے جوابی کارروائی سے ناکام
  • کریانہ ایسوسی ایشن کا پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان