عامر وڑائچ پر قاتلانہ حملے کیخلاف بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ پر قاتلانہ حملے کیخلاف وکلا نے بلوچستان بھر کی بیشتر عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے حملہ آوروں کی جلد از جلد گرفتار کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں بلوچستان بار کونسل اور کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ پر حملہ صرف ایک فرد پر نہیں بلکہ پورے وکلا برادری پر حملہ ہے، جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ قاتلانہ حملے میں زخمی، وکلا سراپا احتجاج
’ملک میں وکلا پر قاتلانہ حملے روز کا معمول بن چکے ہیں اور حکومت وقت و قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں، ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے، وکلا پر حملے حکومت کی رٹ کے خاتمے کی علامت ہیں۔‘
بلوچستان بار نمائندگان نے حکومت سندھ اور آئی جی سندھ پولیس سے مطالبہ کیا کہ ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ پر حملہ کرنے والے ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
مزید پڑھیں:کنٹرولڈ جمہوریت کے بعد کنٹرولڈ عدلیہ قبول نہیں، وکلا رہنماؤں کی پریس کانفرنس
’بلوچستان کے غیور وکلا اس نازک موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘
بلوچستان بار کونسل نے اعلان کیا ہے کہ وہ 12اپریل کو کراچی بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد ہونیوالے ملک گیر وکلا کنونشن میں بھرپور شرکت کرے گی تاکہ وکلا برادری کے تحفظ اور حقوق کے لیے مشترکہ جدوجہد کو مزید تقویت دی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بائیکاٹ بلوچستان عامر وڑائچ عدالتی کارروائی قاتلانہ حملہ کراچی بار ایسوسی ایشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بائیکاٹ بلوچستان عامر وڑائچ عدالتی کارروائی قاتلانہ حملہ کراچی بار ایسوسی ایشن کراچی بار ایسوسی ایشن قاتلانہ حملے وڑائچ پر
پڑھیں:
بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
کوئٹہ(نیوز ڈیسک) بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کا نسٹیبل شہید ہوگئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئیں ہیں۔
یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
Post Views: 5