پاکستان کا امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور نئے ٹیرف پر مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان نے امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور نئے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لئے اعلی سطحی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت آج اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ وفد میں معروف کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان کی شمولیت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی۔
وفد کو وزیرِ اعظم نے امریکہ کی جانب سے درآمدات پر لگائے گئے نئے ٹیرف کے بعد ایک باہمی فائدہ مند لائحہ عمل طے کرنے کا ٹاسک سونپا ہے۔
اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک، مشیر وزیرِ اعظم سید توقیر شاہ، معاونین خصوصی طارق فاطمی، ہارون اختر، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت امریکہ کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی خواہاں ہے اور اس مقصد کے لئے مناسب حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ اجلاس میں مختلف متبادل لائحہ عمل پیش کئے گئے اور وزیرِ اعظم کو رپورٹ کے ذریعے امریکہ کی جانب سے لگائے گئے نئے ٹیرف پر جامع تجزیہ فراہم کیا گیا۔
پاکستانی سفارتخانہ نے اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ مسلسل رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں اور مذاکرات کے عمل میں جلد ہی پیشرفت متوقع ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکہ کے ساتھ نئے ٹیرف
پڑھیں:
پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار کی کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا، وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں ہسپتالوں اور سکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے۔