اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے معاملے پر چاروں صوبائی وزراءکو بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس آئندہ ہفتہ بلائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت صوبوں کو منتقل ہونے والے محکموں کو فنڈز فراہم نہیں کرنا چاہتی، کے پی حکومت کا دعویٰ ہے کہ فاٹا اضلاع کے انضمام کے بعد صوبے کی آبادی بڑھ چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ آبادی بڑھنے کے باعث این ایف سی ایوارڈ میں حصہ بڑھنا چاہئے، ہر پانچ سال بعد قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وسائل کی تقسیم آئینی تقاضا ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ این ایف سی ایوارڈ 2009 میں طے ہوا تھا، این ایف سی ایوارڈ کو گزشتہ 15 سال سے ہر سال توسیع دی جا رہی ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو قابل تقسیم وسائل کا 57.

5 اور مرکز کو 42.5 فیصد منتقل کیا جاتا ہے۔

وجیہہ سواتی قتل کیس، عدالت نے شوہر کو سخت ترین سزا سنا  دی 

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایف سی ایوارڈ

پڑھیں:

ای ٹریفک چالان کی رقم بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کرنے پر غور

بلدیہ عظمی کراچی نے ٹریفک ای چالان سے حاصل کروڑوں کی آمدنی کے ایم سی کو منتقل کرنے کی سفارشات پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شہری حلقوں کی جانب سے او زیڈ ٹی شیئر کی طرح ٹریفک چالان سے حاصل فنڈز بھی بلدیاتی اداروں کو دینے  کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔

ڈسٹرکٹ کی سطح پر ہونے والے چالان اور اس سے حاصل آمدنی کی رقم متعلقہ ٹاؤنز حکومتوں کو منتقل کی جائیں تاکہ شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں کی صورتحال کو مشترکہ طور پر بہتر کیا جاسکے۔

 انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق کراچی میں ٹریفک ای چالان سے حاصل ہونے والی کروڑوں کی آمدنی شہر کے انفراسٹرکچر پر خرچ کرنے کا بڑا مطالبہ کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بلدیہ عظمی کراچی نے ٹریفک چالانوں سے حاصل فنڈز کوکے ایم سی کو منتقل کرنے کی سندھ حکومت سے سفارشات کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں سفارشات تیار کی جارہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مختلف پرپوزل تیار کئے جارہے ہیں جس میں ہر ڈسٹرکٹ کی سطح پر ہونے والے چالان اور اس سے حاصل رقم کو متعلقہ ڈسٹرکٹ میں موجود ٹائون حکومتوں کو منتقل کئے جانے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کی 106 بڑی سڑکوں کی تعمیر ودرستگی میں مذکورہ رقم کا بڑا حصہ خرچ کئے جانے پر زور دیا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ او زیڈ ٹی کے شیئر کی طرح ٹریفک ای چالان سے حاصل فنڈز سے بھی بلدیہ عظمی کراچی سمیت تمام ٹائون حکومتوں کو اس کا شیئر تقسیم کئے جانے کا پرپوزل بھی شامل کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں شہری حلقوں کے ساتھ ساتھ سینئر کنٹریکٹرز نے بھی وزیر اعلی سندھ سے کراچی کی سڑکوں کی درستگی کیلئے ٹریفک ای چالان کا فنڈز بلدیاتی اداروں کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایس ایم نعیم کاظمی کا کہنا ہے کہ ٹریفک ای چالان سے حاصل آمدنی شہر کے انفراسٹرکچر کی بہتری پر خرچ کی جانے چاہئے،شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں کی بہتری کیلئے سالانہ ترقیاتی فنڈز کے ساتھ ساتھ ٹریفک ای چالان کی رقم بھی شہریوں پر ہی خرچ کی جائے گی تو اس کے مزید بہتر نتائج سامنے آئینگے۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کا معاملہ ،حکمران اتحاد نے ارکان پارلیمنٹ کو اہم ہدایت کردی
  • ای ٹریفک چالان کی رقم بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کرنے پر غور
  • 27ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار،منظوری کے لئے جلدپارلیمنٹ میں پیش کرنے کافیصلہ
  • حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار کرلیا، جلد پیش کیے جانے کا امکان
  • حکومت خیبرپختونخوا کا 12نومبر کو امن جرگہ بلانے کا فیصلہ،اسٹیک ہولڈ رز مدعو
  • پی ٹی آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • سینیٹ کا اجلاس آج، قومی اسمبلی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ