تاج حیدر نظریاتی سیاست کے علمبردار اور جمہوریت کے سچے سپاہی تھے، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
مرحوم سینیٹر تاج حیدر کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ تاج حیدر نے پیپلز پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا، ان کا انتقال ملکی سیاست کے ایک سنجیدہ اور باوقار باب کا اختتام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما، مدبر سیاستدان، مصنف اور دانشور سینیٹر تاج حیدر کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے مرحوم سینیٹر تاج حیدر کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاج حیدر نظریاتی سیاست کے علمبردار اور جمہوریت کے سچے سپاہی تھے، انہوں نے انتخابی شفافیت، سماجی انصاف اور آئین کی بالادستی کے لیے بھرپور جدوجہد کی، اور ان کی خدمات پارٹی کے ہر کارکن کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تاج حیدر نے پیپلز پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا، ان کا انتقال ملکی سیاست کے ایک سنجیدہ اور باوقار باب کا اختتام ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ تاج حیدر کو ہمیشہ ایک باشعور سیاستدان، مصنف اور دانشور کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ تاج حیدر سیاست کے پارٹی کے
پڑھیں:
اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو ناگزیر قرار دے دیا
اسلامی نظریاتی کونسل نے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو ناگزیر قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے مشترکہ تعاون سے وسائل اور آبادی میں توازن کے موضوع پر ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں دونوں اداروں کے حکام نے شرکت کی۔
پاپولیشن کونسل کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 11 ہزار خواتین حمل اور زچگی کی پیچیدگیوں کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے، اور 1000 میں سے 62 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
کونسل کے مطابق، پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے عمر کے لحاظ سے مناسب قد نہیں پا رہے، 18 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور 29 فیصد بچے وزن کی کمی کے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، پاکستان میں ہر تیسرا بچہ اسکول سے باہر ہے۔ علمائے کرام نے قرآن و سنت کی روشنی میں یہ پیغام دیا کہ ماں کو اپنے بچے کو دو سال تک دودھ پلانا چاہیے۔
پاپولیشن کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی پیدائش کے درمیان مناسب وقفہ ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے، اور اس وقفے کی مدد سے ماں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوتی ہے۔
Post Views: 6