سعودی عرب اور پاکستان کا ارضیاتی سروے کے شعبے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سعودی عرب اور پاکستان نے ارضیاتی سروے کے شعبے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب جیولوجیکل سروے کے سربراہ انجینیئر عبد اللہ مفطر الشمرانی کا کہنا ہے کہ باہمی تعاون کو تجربے اور علم کی شراکت داری سے آگے بڑھایا جائے گا۔
اسلام آباد اپنے ان قدرتی ذخائر سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جن کا تخمینہ چھ ٹریلین ڈالر تک ہے۔
ارضیاتی سرویز اور سائنسی تحقیق کی بدولت زمین کی خصوصیات کے علاوہ اس میں موجود اشیا کا تجزیہ بھی سامنے آتا ہے۔ ان کا پاکستان کے معدنی شعبے میں کلیدی کردار ہو گا جو نمک، تانبے، سونے اور کوئلے جیسے اہم ذخائر رکھنے کے باوجود صرف تین اعشاریہ دو فیصد رکھتا ہے اور عالمی معدنی برآمدات میں اس کا حصہ صفر اعشاریہ ایک فیصد ہے۔
جغرافیائی سروے معدنی ذخائر کی نشاندہی کے علاوہ ان کو تلاش کرنے، ان کا تخمینہ لگانے، ان سے فائدہ اٹھانے میں مدد دیتے ہیں۔
دو روزہ منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کے لیے پاکستان آنے والے سعودی جیولوجیکل سروے کے چیف ایگزیکٹیو آفسیر انجینیئر عبد اللہ مفطر الشمرانی نے بتایا کہ ’ایک روز قبل ہی سعودی اور پاکستان کے سروے ڈیپارٹمنٹس کے حکام کے درمیان ملاقات ہوئی ہے اور ہم نے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے اور اس کے لیے تجربات، مشاہدات اور علوم کو شیئر کیا جائے گا جس سے دونوں ممالک کو آگے بڑھنے میں فائدہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دو اداروں کے درمیان ایک بہترین تعاون ہے اور اس کا دونوں ملکوں کو فائدہ ہو گا۔ عبد اللہ مفطر الشمرانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے منرل سمٹ میں ایک وفد بھی بھجوایا گیا ہے جن میں حکومتی حکام کے علاوہ سرمایہ کار بھی شامل ہیں اور ان کی پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ کافی مفید بات چیت بھی ہوئی ہے اور دونوں ممالک میں مزید مواقع کی تلاش جاری رکھیں گے۔
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں جبکہ جنوب مغربی بلوچستان میں ریکوڈک کی کان میں پانچ اعشاریہ نو ارب ٹن کی خام معدنیات موجود ہیں۔
اس ذخیرے کو پسماندہ علاقے میں واقع تانبے کے بڑے ذخائر میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور توقع ظاہر کی جاتی ہے اور ان کی ترقی کے پاکستانی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سروے کے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
پاکستان میں پانی کے ذخائر میں مزید کمی، تربیلا ڈیم کی سطح 9 فٹ کم
اسلام آباد: پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے مطابق شمالی علاقوں میں درجہ حرارت نہ بڑھنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی آمد کم ہوئی ہے جس سے آبی ذخائر پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
تربیلا ڈیم میں ایک دن میں پانی کی سطح 9 فٹ کم ہوئی جبکہ قابل استعمال پانی کے ذخیرے میں 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
گزشتہ روز ملک کے ڈیموں میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 38 لاکھ 56 ہزار ایکڑ فٹ تھا، جو کم ہو کر اب 35 لاکھ 4 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی آمد میں 12 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا جبکہ دریائے جہلم میں 1,200 کیوسک اور چشمہ بیراج پر 5,000 کیوسک کی کمی دیکھی گئی۔
تاہم، دریائے چناب میں پانی کی آمد میں 1,100 کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
Post Views: 7