تحریک انصاف کی گروپ بندیوں اور مخالف دھڑوں نے معدنیات بل کو متنازع بنا دیا، اسد عاطف اور شہرام کو سازشی نہیں کہا، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پشاور (نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کی گروپ بندیوں اور مخالف دھڑوں نے معدنیات بل کو متنازعہ بنادیا
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی میں بڑھتی ہوئی اندرونی چپقلش نے ایک اصلاحاتی قانون کو ذاتی مفادات کی جنگ میں تبدیل کر دیا، وزیراعلی علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اگر میں سازشی لوگوں کو پسند نہیں تو وہ میری ذات پر باتیں کریں لیکن جھوٹے پراپیگنڈے نہ کریں۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنما نے ملاقات کے بعد جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام تراکئی کو سازشی نہیں کہا، پارٹی کے رہنما الزام تراشی بند کردیں کسی نے آئندہ کوئی متنازع بیان جاری کیا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، بشری بی بی بہادری سے کھڑی ہیں،کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی گروپ بندیوں اور مخالف دھڑوںنے خیبر پختونخوا حکومت کےمعدنیات بل 2025 کومتنازعہ بنادیا ۔
پارٹی میں بڑھتی ہوئی اندرونی چپقلش نے ایک اصلاحاتی قانون کو ذاتی مفادات کی جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے رہنمائوں اورورکروں کے درمیان ایک جنگ چھڑ گئی ہے ۔KPMINERALBILL 2025کا ٹرینڈ چلایا گیا جس میں صوبائی حکومت اورعلی امین کو تنقید کانشانہ بنایا گیا۔بل پر تنقید کرنے والے رہنماؤں اور سوشل میڈیا پر پارٹی سے منسلک یوٹیوبرز نے اصولی یا قانونی اعتراضات کی بجائے سیاسی اور ذاتی حملے کیے ۔
تحریک انصاف کے چند یوٹیوبرز نے اس بل کو پارٹی کے نظریے کیخلاف قرار دیتے ہوئے اسے “غیر منتخب قوتوں کے حوالے کرنے” کا الزام لگایا، جبکہ بعض ناراض رہنماؤں نے کہا کہ اس کے ذریعے مقامی نمائندوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق بیرون ملک تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکائونٹس اور یوٹیوبرز نے بل پر ہنگامہ برپا کردیا اور بل کو اسٹیبلشمنٹ اورامریکہ سے نتھی کردیا ۔
صوبائی اسمبلی میں جمعہ کے روز بل پیش کرنے پرشکیل خان ٗفضل الہی سمیت دیگر حکومتی اراکین نے بل کی شدید مخالفت کی جس پر اپوزیشن نے بھی تنقید شروع کردی ۔ پیر کے روز سیکرٹری معدنیات صوبائی اسمبلی کے اراکین کو بل پر تفصیلی بریفینگ دیں گے ۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے جنگ کو بتایاکہ مائینز اینڈ منرلز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف مافیا سرگرم ہے،مافیا وزیر اعلیٰ کے اصلاحاتی ایجنڈے کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے-
وزیر اعلیٰ مائینز اینڈ منرلز شعبے کو مافیا کے چنگل سے آزاد کرانا چاہتے ہیں جبکہ مافیا مجوزہ ترامیم کے خلاف پروپیگنڈا کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے-
بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا واضح مو قف ہے کہ کسی بھی شعبے میں مافیا کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے جائیں گےوزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ان اعتراضات کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بل کا مقصد صوبے کے معدنی وسائل کو بہتر طور پر استعمال میں لانا اور معیشت کو ترقی دینا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تحریک انصاف وزیر اعلی کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کر کے تشدد کو ہوا دی، امیگریشن ایڈوکیسی گروپ
ٹرمپ نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے لیے روزانہ کم از کم 3000 تارکین وطن کو گرفتار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیگریشن ایڈوکیسی گروپ امریکاز وائس کی سربراہ وانیسا کارڈینس نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کیا، اور جان بوجھ کر امیگریشن کے حوالے سے پرتشدد واقعات کو ہوا دی۔ ہوم لینڈ سیکورٹی سیکریٹری کرسٹی نیوم نے سی بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈز پُرامن احتجاج میں شامل افراد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عمارتوں کے اردگرد تحفظ فراہم کریں گے۔ ٹرمپ نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے لیے روزانہ کم از کم 3000 تارکین وطن کو گرفتار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
مردم شماری کے ریکارڈ کے مطابق کے ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر انتظام لاس اینجلس میں ایک بڑی آبادی کا تعلق ہسپانوی یا دیگر غیرملکی اقوام سے ہے، ان علاقوں میں قانونی طور پر رہائشی، ان میں سے کچھ مستقل رہائشی بھی ہیں، کو ان کارروائیوں کے بعد قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینبام نے امریکی حکومت کی تارکین وطن کیخلاف کارروائیوں اور لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کی تعیناتیوں پر تنقید کی ۔، انھوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس انداز سے تارکین وطن کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔