4افغان بھائیوں کا بازیابی کاکیس؛آئی جی اسلام آباداور آئی جی پنجاب 16اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ 4افغان بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر آئی جی اسلام آباداور آئی جی پنجاب 16اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیاگیا،اسلام آبادہائیکورٹ نے کہاکہ دونوں آئی جیز 16اپریل کو 11بجے عدالت پیش ہوں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی دارالحکومت سے لاپتہ 4افغان بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اورراولپنڈی پولیس حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر یہ آپ کے ساتھ یا میرے ساتھ ہو تو احساس ہوتا ہے،آپ لوگ آکر کہہ دیتے ہیں ہمیں پتہ نہیں،یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا، جس پر گزرتی ہے اسی کو پتہ ہوتا ہے کیسے گزر رہی ہے،لاپتہ بیٹوں کی والدہ بار بار میری عدالت میں آتی ہے،اس کیس میں جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں،وکیل نے کہاکہ عدالت بہتر سمجھتی ہے لیکن اس کے علاوہ بھی ثبوت موجود ہیں،وکیل درخواستگزار نے کہاکہ درخواستگزار کے بیٹے ایک سال سے لاپتہ ہیں،آئی جی اسلام آباد کوپتہ ہونا چاہئے ان کی ماتحت پولیس کیا رہی ہے،وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ فریقین کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے،وکیل درخواست گزار نے دفاع اور داخلہ کے سیکرٹریز کو بھی طلب کرنے کی استدعا کی۔
اسرائیلی فضائیہ کا طیارہ لبنانی حدود میں گر کر تباہ
عدالت نے کہاکہ پہلے آئی جیز کو بلا لیتے ہیں ان کو سن کر دیگر فریقین کو بلالیں گے، آئی جی اسلام آباداور آئی جی پنجاب 16اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیاگیا،اسلام آبادہائیکورٹ نے کہاکہ دونوں آئی جیز 16اپریل کو 11بجے عدالت پیش ہوں۔عدالت نے کیس کی سماعت 16اپریل تک ملتوی کردی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کو ذاتی حیثیت میں طلب ا ئی جی اسلام ا باد 16اپریل کو نے کہاکہ
پڑھیں:
شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ
—فائل فوٹوپنجاب حکومت نے سابق وفاقی شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے وقت مانگ لیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ التواء مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا، التواء صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں پہلے دن سے مذاکرات کا حامی ہوں، لیکن ایسا نہ ہو مذاکرات کے نام پر مذاق رات نہ بن جائیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید کے خلاف کیا شواہد ہیں؟
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ فائل کا حصہ ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے۔
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ حکومت مہلت خود مانگتی ہے، الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہو گا، زمین گرے یا آسمان پھٹے، عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہو گا، آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے گا اس کی پرواہ نہ کریں۔