سلمان، شاہ رُخ اور پربھاس سے بھی زیادہ معاوضہ لینے والا 72 سالہ بھارتی اداکار کون؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
دنیا بھر میں بھارتی سپر اسٹارز کے چرچے ہیں جیسے سلمان خان، شاہ رُخ خان، الو ارجن اور پربھاس دنیا بھر میں سب سے مہنگے اداکاروں کے طور پر جانے جاتے ہیں مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک 72 سالہ اداکار نے انہیں دولت میں ٹکر دے رکھی ہے۔
وہ اداکار کوئی اور نہیں بلکہ تامل فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار رجنی کانت ہیں جو سالوں سے جنوبی بھارتی فلموں پر اپنا راج بنائے ہوئے ہیں اور یہی وہ واحد بھارتی اداکار ہیں جنہوں نے کمائی میں شاہ رُخ سلمان اور پربھاس جیسے اسٹارز کو بھی پیچھے چھوڑ رکھا ہے۔
رجنی کانت نے اپنے کیریئر میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ 90 کی دہائی کے آخر اور 2000 کی دہائی کے آغاز میں ان کی فلمیں مسلسل ناکامی کا شکار ہوئیں، جس کے باعث ان کی مقبولیت میں کمی آئی۔ تاہم پچاس کی عمر برس کی عمر میں ’چندرمکھی‘ اور ’اینتهیرن‘ جیسی فلموں کی کامیابی نے ان کے کیریئر کو نئی زندگی دی۔
View this post on InstagramA post shared by Rajinikanth (@rajinikanth)
2010 کی دہائی کے آخر میں رجنی کانت نے ایک مرتبہ پھر باکس آفس پر راج کیا، جب ان کی فلموں نے بڑے پیمانے پر کمائی کی اور وہ بالی ووڈ کے بڑے ستاروں سے بھی آگے نکل گئے۔
2023 میں، 72 سال کی عمر میں سپر اسٹار رجنی نے نیلسن دلیپ کمار کی فلم ’جیلر‘ میں مرکزی کردار ادا کیا، جو سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی تامل فلم بنی اور اس فلم نے 600 کروڑ بھارتی روپے سے زائد کا بزنس کیا۔
اس فلم کے لیے رجنی کانتھ نے 110 کروڑ معاوضہ لیا، اور فلم کی کامیابی کے بعد پروڈیوسر کلانیتھی مارن نے انہیں 100 کروڑ کا بونس بھی دیا۔ اس طرح انہوں نے ایک فلم سے 210 کروڑ کمائے۔
تاہم اب وہ الو ارجن اور وجے جیسے اداکاروں سے پیچھے ہیں، جن کے معاوضے بالترتیب 300 کروڑ اور 275 کروڑ بتائے جا رہے ہیں، مگر یہ اعداد و شمار تاحال غیر مصدقہ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود بند؛ بھارت کو لینے کے دینے پڑ گئے، یومیہ کروڑوں کا نقصان
مودی سرکار کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت کو لینے کے دینے پڑ گئے۔ اپنے ہی غلط فیصلوں سے یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہونے لگا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی ایئر لائنز کو شدید دھچکا پہنچا ہے اور بھارت سے یورپ و امریکا جانے والی پروازوں کے دورانیے میں اضافہ ہوگیا ہے، جس سے بھارت سے امریکا و یورپ جانے والی پروازوں کے لیے زیادہ ایندھن استعمال ہونے لگا اور نتیجتاً ٹکٹ بھی مہنگے ہو گئے۔
یاد رہے کہ 2019 میں بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئر لائنز کو 700 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔
پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی ایئر لائنز کے لیے ایندھن کی لاگت اور آپریشنل پیچیدگیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بھارت سے وسطی ایشیا، مغربی یورپ، مغربی ایشیا، برطانیہ اور امریکا جانے والی پروازیں متاثر ہو رہی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان سے گزر کر بھارت آنے اور جانے والی دیگر ایئر لائنز بدستور آپریٹ کرتی رہیں گی۔ بھارتی ایئر لائنزپر پابندی سے دیگر ایئر لائنز کو فائدہ ہوگا ۔
بالاکوٹ حملے کے بعد بھارت کی قومی ایئر لائنز ایئر انڈیا سب سے زیادہ متاثر ہوئی تھی۔ بھارتی ایرلائنز کو اب شمالی امریکا، یورپ، برطانیہ اور مشرق وسطیٰ جانے کے لیے متبادل راستے اختیار کرنا ہوں گے۔ پاکستانی پابندیوں سے ایئر انڈیا، انڈیگو، سپائس چیٹ کی پروازوں کا روٹ تبدیل ہو جائے گا، جس سے دورانیے اور ایندھن کی کھپت میں اضافہ ہوگا ۔
پاکستان سول ایوی ایشن کے نوٹم کے مطابق پابندی کا اطلاق تمام بھارتی ملٹری طیاروں بشمول لیز شدہ طیاروں پر بھی ہوگا ۔ بھارت کے ملکیتی یا بھارتی ایئر لائنز کے تحت آپریٹ کیے جانے والے طیاروں پر پابندی ہوگی ۔
یاد رہے کہ روزانہ 70 سے 80 پروازیں بھارت آنے اور جانے کے لیے پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں۔ بعض اوقات بھارت آنے اور جانے والی پروازوں کی تعداد 100 سے بھی تجاوز کر جاتی ہیں ۔
پاکستان سے گزرنے والی بھارتی پروازیں زیادہ تر یورپ، شمالی امریکا، مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے لیے ہوتی ہیں۔ پاکستانی پابندیوں کے نتیجے میں ممبئی، احمد آباد، لکھنؤ،دہلی اور گوا آنے جانے والی فلائٹس سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ تازہ صورتحال کے تحت انڈین ایئر لائنز کو ممبئی اور دہلی سے آنے جانے والی پروازوں کو بحیرہ عرب کے اوپر سے گزارنا ہوگا ۔
اسی طرح دہلی سے باکو اور تبلیسی جانے والی پروازوں کے دورانیے میں 90 منٹ کا اضافہ ہوگیا۔ پاکستانی پابندی کے نتیجے میں دہلی سے الماتا سروس مکمل طور پر بند ہو گئی ہے جب کہ شمالی بھارت سے متحدہ عرب امارات جانے والی پروازوں کا دورانیہ بڑھنے سے اضافی ایندھن استعمال کرنا پڑے گا ۔
اس کے ساتھ ساتھ بھارتی ایئر لائنز کو طویل دورانیے کی پروازوں اور ہیوی ڈیوٹی طیاروں کے لیے زیادہ ایندھن خرچ کرنا پڑے گا ۔ بھارتی ایئر لائنز کو ایندھن کی مد میں یومیہ کروڑوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔