حزب الله نے اپنے ہتھیاروں کے معاملے پر لچک دکھائی، لبنانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حزب الله کے شعبہ تعلقات عامہ کا میڈیا سے کہنا تھا کہ وہ نہایت توجہ و غیر جانبدارانہ طور پر خبریں منتشر کیا کریں اور کسی بھی غیر مصدقہ ذریعے کی خبر کو چھاپنے سے اجتناب کریں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے صدر "جوزف عون" نے کہا کہ مقاومتی تحریک "حزب الله" نے اپنے ہتھیاروں کے معاملے پر اعلیٰ سطحی لچک کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تعاون کو وقتی منصوبہ بندی کی صورت میں آگے بڑھایا جائے گا۔ جوزف عون نے کہا کہ حزب اللہ کے مثبت رویے کو دیگر سیاسی جماعتوں کے منطقی نقطہ نظر کے ساتھ ملنا چاہیے۔ اس کے علاوہ موجودہ ملکی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ دوسری جانب حزب الله کے شعبہ تعلقات عامہ نے اعلان کیا کہ حال ہی میں میڈیا میں چلنے والی ہم سے وابستہ خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ خبریں بے بنیاد اور غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی متعدد بار اعلان کر چکے ہیں کہ حزب الله اپنا موقف کسی غیر مصدقہ سورس کے ذریعے نہیں، بلکہ اپنے شعبہ تعلقات عامہ یا اعلیٰ قیادت کے بیانات کے ذریعے جاری کرتی ہے۔ حزب الله کے شعبہ تعلقات عامہ نے تمام میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ نہایت توجہ و غیر جانبدارانہ طور پر خبریں منتشر کیا کریں اور کسی بھی غیر مصدقہ ذریعے کی خبر کو چھاپنے سے اجتناب کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ
پڑھیں:
کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔