اپنے ایک جاری بیان میں حزب الله کے شعبہ تعلقات عامہ کا میڈیا سے کہنا تھا کہ وہ نہایت توجہ و غیر جانبدارانہ طور پر خبریں منتشر کیا کریں اور کسی بھی غیر مصدقہ ذریعے کی خبر کو چھاپنے سے اجتناب کریں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے صدر "جوزف عون" نے کہا کہ مقاومتی تحریک "حزب‌ الله" نے اپنے ہتھیاروں کے معاملے پر اعلیٰ سطحی لچک کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تعاون کو وقتی منصوبہ بندی کی صورت میں آگے بڑھایا جائے گا۔ جوزف عون نے کہا کہ حزب اللہ کے مثبت رویے کو دیگر سیاسی جماعتوں کے منطقی نقطہ نظر کے ساتھ ملنا چاہیے۔ اس کے علاوہ موجودہ ملکی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ دوسری جانب حزب الله کے شعبہ تعلقات عامہ نے اعلان کیا کہ حال ہی میں میڈیا میں چلنے والی ہم سے وابستہ خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ خبریں بے بنیاد اور غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی متعدد بار اعلان کر چکے ہیں کہ حزب الله اپنا موقف کسی غیر مصدقہ سورس کے ذریعے نہیں، بلکہ اپنے شعبہ تعلقات عامہ یا اعلیٰ قیادت کے بیانات کے ذریعے جاری کرتی ہے۔ حزب الله کے شعبہ تعلقات عامہ نے تمام میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ نہایت توجہ و غیر جانبدارانہ طور پر خبریں منتشر کیا کریں اور کسی بھی غیر مصدقہ ذریعے کی خبر کو چھاپنے سے اجتناب کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ

پڑھیں:

لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق، چھ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ لینمزان جیل سے صبح تقریباً 3 بج کر 40 منٹ پر روانہ ہوا۔ گاڑیوں کی روشنی جل رہی تھی لیکن 74 سالہ سفید داڑھی والے قیدی کی جھلک دیکھنا ممکن نہ ہو سکا۔

عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1987 میں امریکی ملٹری اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب برسیمنٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

پیرس کی اپیل کورٹ نے ’’25 جولائی سے مؤثر‘‘ رہائی کا حکم جاری کیا، اور شرط یہ رکھی گئی ہے کہ وہ فرانس چھوڑ دیں گے اور دوبارہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔

عبداللہ 1999 سے رہائی کے اہل تھے، لیکن ہر بار ان کی درخواست مسترد کی جاتی رہی کیونکہ امریکہ، جو اس کیس میں فریق ہے، مسلسل ان کی رہائی کی مخالفت کرتا رہا۔

(جاری ہے)

فرانس میں عمر قید پانے والے اکثر قیدی 30 سال سے کم مدت میں رہا ہو جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق رہائی کے بعد، عبداللہ کو تاربیس ایئرپورٹ منتقل کیا جائے گا جہاں سے ایک پولیس طیارہ انہیں روسی ایئرپورٹ (پیرس) لے جائے گا۔ وہاں سے وہ بیروت روانہ ہوں گے۔

عبداللہ کے وکیل ژاں لوئی شالانسے نے جمعرات کو جیل میں ملاقات کی۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ''وہ اپنی رہائی پر بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، اگرچہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ایک ایسے خطے میں لوٹ رہے ہیں، جہاں لبنانی اور فلسطینی عوام انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں۔

‘‘

اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے گزشتہ ہفتے عدالت کے فیصلے کے بعد ایک رکن پارلیمان کے ہمراہ عبداللہ سے جیل میں ملاقات بھی کی۔

جارج ابراہیم عبداللہ کون ہیں؟

عبداللہ، جو اب تحلیل شدہ اسرائیل مخالف مارکسی گروپ 'لبنانی انقلابی مسلح دھڑے‘ (ایف اے آر ایل) کے بانی ہیں۔

سن 1984 میں گرفتاری کے وقت فرانسیسی پولیس کو ان کے پیرس کے ایک اپارٹمنٹ سے سب مشین گنیں اور وائرلیس اسٹیشنز بھی ملے تھے۔

فروری میں اپیل عدالت نے یہ نوٹ کیا تھا کہ ایف اے آر ایل نے 1984 کے بعد کوئی پُرتشدد کارروائی نہیں کی اور عبداللہ اب ’’فلسطینی جدوجہد کی ایک ماضی کی علامت‘‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ ان کی عمر اور جرم کے تناظر میں ان کی قید کی مدت غیر متناسب رہی ہے۔

عبداللہ کے خاندان نے کہا ہے کہ وہ انہیں بیروت ایئرپورٹ کے ’’آنر لاؤنج‘‘ میں خوش آمدید کہیں گے اور بعد ازاں شمالی لبنان کے شہر کوبیات میں واقع اپنے آبائی گھر لے جائیں گے، جہاں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • رائے عامہ
  • وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق کا میو ہسپتال لاہور کا اچانک دورہ ،، او پی ڈی، فارمیسی و دیگر شعبہ جات کا جائزہ لیا
  • حماد اظہر کا سرینڈر کرنے کا فیصلہ، ضمانت نہ ملنے کی صورت میں جیل جانے کا امکان
  • لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا
  • اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے آج اہم ملاقات طے
  • امریکہ و اسرائیل امن کیبجائے فلسطین کی نابودی کے درپے ہیں، سید عبدالمالک الحوثی
  • صفر کا چاند کل نظر آنے کے قابل ہو گا؛ کیا دکھائی بھی دے گا؟
  • پی ٹی آئی کیخلاف اجتماع اور امن و عامہ ایکٹ 2024 کے تحت درج پہلے کیس کا فیصلہ سنادیا گیا
  • حزب‌ الله کا سعودی چینل العربیہ کے الزامات پر ردعمل