اسلام آباد:  سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ میں اس کی تردید کرتا ہوں۔
عمران خان پی ٹی آئی کے کسی فرد سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟ جس سے ملنا ہوتا ہے، اس سے ان کی ملاقات ہو جاتی ہے۔ نواز شریف نے 2024 کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کر لیا تھا، آئیندہ انتخابات میں وہ کیا فیصلہ کریں گے، اس کے بارے میں نہیں کہہ سکتا۔ چھ نہروں کی تعمیر کے معاملے میں ٹائم لائن کو دیکھیں۔ 8 جولائی 2024 سے 14 مارچ 2025 تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ اختر مینگل بالغ نظر سنجیدہ مزاج ان سیاستدانوں میں شامل ہیں جو سیاسی مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔ نجی ٹی وی (اے بی این) کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصول، نظریہ اور آئین و جمہوریت کے لیے تیس، تیس سال کی سزائیں کاٹنے والے لیڈروں کی تاریخ گواہ ہے کہ عمران خان سے جتنی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، اتنی آج تک کسی کی نہیں ہوئیں۔ پی ٹی آئی کا تو نہ کوئی نظریہ ہے، نہ اصول، نہ کوئی آدرش۔ ان کا منتہائے مقصود تو صرف ‘ملاقات کیسے ہوگی’ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل طریقہ کار کے مطابق ملاقاتیوں کی فہرست عمران خان کو بھیجی جاتی ہے، وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ کس سے ملاقات کریں گے۔ یہ کوئی ایشو نہیں۔ ایک نہیں تو دوسرے دن ملاقات ہو ہی جاتی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے نمایاں راہنما ہیں وہ خود کو ہی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں، دوسروں کو پی ٹی آئی نہیں مانتے۔ منرل بل سے تعلق جوڑنا بے تکی دلیل ہے۔ پی ٹی آئی بے ہنگم جماعت بن چکی ہے جو مختلف مداروں میں چکر کھا رہی ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان پہلے دن سے قائل ہیں۔ چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کر رہے ہیں۔ میں نے کہا تھا کہ قائل ان کو کریں جن سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے دو شرائط بیان کی ہوئی ہیں۔ ایک، 9 مئی پر معافی مانگیں، دوسرا سیاستدانوں سے مذاکرات کریں۔ ہم مذاکرات نہیں کریں گے۔اعظم سواتی نے میری بات کی تائید کر دی ہے۔ نہروں کی تعمیر پر پیپلز پارٹی کے احتجاج کے حوالے سے سوال پر مسلم لیگ (ن) کے سینئیر راہنما نے کہا کہ میڈیا تحقیق کرے۔ 8 جولائی 2024 کو ایوان صدر میں اجلاس ہوا۔ ارسا کو صدر کے دفتر سے خط جاتا ہے جس پر وہ کام کا آغاز کرتے ہیں۔ تمام عمل میں سندھ کے لوگ شامل تھے۔ 14 مارچ 2025 کو سندھ اسمبلی میں نہروں کے خلاف قرارداد منظور ہوئی۔ 8 جولائی سے 14 مارچ تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ یہ معاملہ سی سی آئی میں جائے گا۔ نہروں کی مخالفت کے صدر آصف زرداری کے بیان پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سیاسی مجبوری میں بات کر دی ہوگی۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت تھی کہ وہ یہ باتیں کرے۔ حکومت سے الگ ہونے کے کسی امکان کے سوال پر سینیٹر صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی اداروں کی حامی جماعت ہے۔ پی ٹی آئی والا طرز عمل نہیں۔ لہٰذا ایسا کوئی امکان نہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے بلوچستان کے مسئلے کے حل میں کردار کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف ایک قد آور سیاسی قائد ہیں جن کا سب احترام کرتے ہیں۔ ان کی شخصیت، تجربہ اور روابط قومی مسائل کے حل میں اہم ثابت ہوتے ہیں۔ سیاست میں رنجشیں ہوتی ہیں لیکن سیاستدان جب ملتے ہیں تو مسائل سلجھنے کی راہ نکل آتی ہے۔ اختر مینگل ان بالغ نظر سیاستدانوں میں شامل ہیں جن سے مکالمہ ہو سکتا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر چڑھے لوگ بندوق سے بات کریں گے، خون بہائیں گے تو جواب میں مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ایک اور سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف نے 2024 کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اگلے الیکشن کا فیصلہ نوازشریف کیا کریں گے، اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا انہوں نے کہا کہ صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ٹی ا ئی فیصلہ کر سوال پر کریں گے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔

سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔

ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔

سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • این سی سی آئی اے کی عمران خان سے جیل میں تفتیش: سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوال پر جذباتی ردعمل
  • بانی سے ملاقات نہ ہونے کا غصہ ؛ علی امین گنڈا پور نے پارٹی رہنماؤں کو منافق قرار دے دیا
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری
  • عمران خان ڈیل نہیں کرینگے، سر اُٹھا کر واپس آئیں گے، سلمان اکرم راجہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے ، سراٹھا کرواپس آئیں گے‘ سلمان اکرم
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان