پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کی تیاریاں مکمل ہیں، بدھ کو اسلام آباد کے پنچ ستارہ ہوٹل کے وسیع ہال میں 6کپتان جمع ہوئے اور لیگ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا، تمام ہی کپتان ٹرافی کے دعویدار اور بہترین کمبینیشن کے ساتھ میدان میں اترنے کے لیے پر عزم نظر آئے مگر ایسے وقت میں جب لیگ اپنے 10سال پورے کر رہی ہے اس کی حالیہ ‘ہائیپ’ مستقبل اور منصوبہ بندی پر شدید سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

پی ایس ایل کے بجائے قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی زیادہ زیر بحث

لیگ کی افتتاحی پریس کانفرنس میں پی ایس ایل کے بجائے قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی کا رنگ زیادہ غالب نظر آیا۔ تقریبا ہر دوسرا سوال قومی ون ڈے ٹیم کے کپتان محمد رضوان سے کیا گیا اور وہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے تھا۔ پوری پریس کانفرنس پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی چھائی رہی، مسلسل شکستوں کی وجہ سے تقریباً تمام ہی کپتان بھجے بھجے سے نظر آئے۔اس بات کا اظہار جب محمد رضوان سے ایک سوال کی صورت میں کیا گیا تو انہوں نے ”چٹکلہ”سنا کر ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔تقریبا تمام ہی کپتانوں نے انتہائی مختصر جوابات دیے ،یوں جو ایونٹ عموما ایک گھنٹے سے سے زیادہ طویل ہو تا ہے وہ آدھے گھنٹے سے بھی قبل ختم ہو گیا۔

6کپتانوں کی موجودگی کے باوجود محمد رضوان میڈیا کے سوالات کا مرکز

محمد رضوان ہال میں موجود تمام میڈیا نمائندگان کے سوالات کا مرکز رہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں حالیہ ناکامیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے پاکستان ٹیم کی حالیہ کارکردگی کو ایک بار پھر سلیکشن کمیٹی پر ڈالنے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ اپنا کام کر رہے ہیں، تمام معاملات کی جوابدہی ان سے بطور کپتان نہیں کی جا سکتی۔ ہر بندہ اپنی ذمہ داریوں پر جواب دہ ہے۔ پریس کانفرنس میں جب سابق کپتان بابر اعظم سے کارکردگی پر سوالات ہوئے تو انہوں نے اس کا جارحانہ دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا کے سامنے بات کرنے کے بجائے متعلقہ فورم پر گفتگو کو ترجیح دیں گے۔

کراچی کنگزکے کپتان ڈیوڈ وارنر کی غیر موجودگی جو محسوس کی گئی

پری ایونٹ پریس کانفرنس میں کراچی کے کپتان ڈیوڈ وارنر کی کمی محسوس کی گئی جو واحد اووور سیز کپتان ہیں اور پہلی بار لیگ کا حصہ بنے ہیں، افتتاحی تقریب میں ان کی غیر موجودگی کی وجوہات کا واضح جواب نہیں مل سکا۔ سابق آسٹریلوی اسٹار کی نمائندگی پریس کانفرنس میں فاسٹ باولر حسن علی نے کی۔ پریس کانفرنس میں تمام 6کپتانوں نے ٹرافی جیتنے کا دعویٰ کیا مگر پی ایس ایل 10کیلیے منتخب کیے گئے اسکواڈز، کمبینیشن، اوور سیز کھلاڑیوں کی دستیابی کی بنیاد پر اسلام آباد یو نائیٹڈ اور پشاور زلمی کو زیادہ بہتر پوزیشن میں قرار دیا جا رہا ہے۔

لیگ کے 10سال: تمام کپتانوں کیلیے یادگار لمحہ کون سا رہا؟

پریس کانفرنس کے اختتام پر تمام کپتانوں نے گزشتہ 10سالوں کے لیگ کے سفر میں اپنے پسندیدہ مواقع کی نشاندہی کی۔ کراچی کنگز کے حسن علی نے کہا کہ لیگ میں ان کا بہترین موقع وہ تھا جب پی ایس ایل ٹرافی زلمی نے جیتی اور وہ اس ٹیم کا حصہ تھے۔ پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم نے بطور کپتان کراچی کیلیے ٹائٹل جیتنے کو بہترین موقع قرار دیا۔ اسلام آباد کے کپتان شاداب خان نے گزشتہ سال2024کی پوری لیگ کو اپنے لیے یارگار موقع قرار دیا۔

ملتان سلطان کے کپتان محمد رضوان کے مطابق سال 2024کا فائنل بہترین لمحہ تھا جس میں اسلام آباد کے ہاتھوں ان کی ٹیم کو شکست ہوئی۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سعود شکیل نے کہا کہ انہیں پی ایس ایل انتہائی کم کھیلنے کا موقع ملا۔ وہ پہلی بار کپتانی کر رہے ہیں اور اسی کو بہترین موقع بنانے کی کوشش کریں گے۔ لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی نے پلیئرز ڈویولپمنٹ پروگرام کی شروعات کو ایک ایسا موقع قرار دیا جو ان کیلیے اب تک 10سالوں میں یادگار رہا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اویس لطیف

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پریس کانفرنس میں اسلام آباد محمد رضوان پی ایس ایل کے کپتان انہوں نے قرار دیا لیگ کے کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے وفاقی اداروں میں سخت تشویش

کراچی (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایف آئی اے سمیت وفاقی اداروں میں سخت تشویش اور پریشانی کی صورتحال ‘فیصلے کے اطلاق سے FIA اور سائبر کرائم کے بھرتی شدہ ملازمین متاثر ہوں گے۔

سات ماہ قبل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 19 صفحات پر ایک فیصلہ صادر کیا کہ ماضی میں کابینہ کے ذیلی کمیٹی کا یہ فیصلہ کہ گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران جو فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں شرکت کیے بغیر اور کانٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے تھے ان کو ریگولرائز کئے جانے کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی تھا۔

مذکورہ فیصلے سے وفاقی اداروں ایف آئی اے اور خاص طور پر سائبر کرائم میں سخت تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ ماضی میں بھی 2019 میں سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں نہ شرکت کرنے والے ایف آئی اے کے 53 افسران جن میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے لے کر ڈپٹی ڈائریکٹرز تک کے افسران شامل تھے اور جن کی نوکریاں 25 سے 30 برس پر محیط تھیں ان کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

صرف دو افسران ایف پی ایس سی کے انٹرویو میں پاس ہوئے باقی 53 فیل ہو گئے تھے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس
  • کوئٹہ، پریس کانفرنس سے پہلے ڈی سی سے اجازت کا حکم کالعدم قرار
  • مجلس اتحادِ امت کا 27 اپریل کو مینار پاکستان اسرائیل مردہ باد کانفرنس کامیاب بنانے کا عزم
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے وفاقی اداروں میں سخت تشویش
  • بلوچستان ہائیکورٹ نے پریس کانفرنس کی پیشگی اجازت کا حکم کالعدم قرار دیدیا
  • خاموش طاقت، نایاب معدنیات کی دوڑ
  • ڈیوڈ وارنر کا بچے سے ہاتھ ملانے سے انکار، آسٹریلوی کھلاڑی تنقید کی زد میں
  • جیت کیساتھ کراچی کنگز کے کپتان نے ٹی20 میں اہم سنگ میل عبور کرلیا
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟