پاکستان نے مسلمانوں کی جنگ نہ لڑی تو یہ قیام پاکستان کی نفی ہے، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں منعقدہ فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سوال ہوتا ہے کہ اگر ہم ڈٹ گئے اور فلسطینیوں کا ساتھ دیا تو پاکستان کی معیشت کیسے چلے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح عجیب ہے، پی ڈی ایم کی حکومت ہے اور اُس کا صدر (میں) اپوزیشن میں ہوں۔ اسلام آباد میں منعقدہ فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ سوال ہوتا ہے کہ اگر ہم ڈٹ گئے اور فلسطینیوں کا ساتھ دیا تو پاکستان کی معیشت کیسے چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی معیشت پر میں لعنت بھیجتا ہوں جو یہودیوں کے رحم و کرم پر چلے۔ 1400 سال پہلے جب مشرکین کے مکہ میں داخلے پر پابندی لگائی تو اُس وقت مشرکین تجارت کرتے اور پیسے والے تھے مگر اللہ نے آیات اتاریں اور کہا کہ گھبراؤ یا پریشان نہ ہو، پھر دنیا نے دیکھا کہ اسلام کا غلبہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ایک طبقہ براہ راست مجھ سے گفتگو میں معیشت چلانے کا طریقہ بتاچکا ہے۔ ٹی وی پر یہ لوگ فلسفے جھاڑتے تھے، پھر ہم نے سینیمار کیے اور کراچی میں ملین مارچ کیا جس کے بعد اُن کے منہ ایسے بند ہوئے کہ دوبارہ کھل نہیں سکتے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے ملک کی حکومت عجیب اور پھٹی ہوئی قمیض کیطرح ہے، پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں قیام پاکستان کے مقصد کو سمجھنا چاہیے، اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست پاکستان کو مسلمانوں کی جنگ لڑنی ہے، اگر پاکستان جنگ نہیں کرتا تو قیام پاکستان کی نفی ہے، مسلم لیگ قائد اعظم کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے۔ فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ فلسطین کے معاملے پر حکومت واضح مؤقف اپنائے، اس میں ڈرنا کیسا، فلسفی کہتے ہیں مولوی بات کرتے ہیں اور انہیں دنیا کے حالات کا نہیں معلوم، پھر کہتا ہوں کہ یہ مکہ میں بھی ہوا، قرآن میں اللہ کا حکم بھی موجود ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اللہ کا حکم مانتے ہوئے خطے میں غیر مسلموں کا داخلہ بند کردو، پاکستان کو پاکستان خود بنانا ہوگا۔ ملک کے وسائل کو پاکستان کیلیے استعمال کرو، اپنے وسائل پاکستان کیلیے استعمال کرو اپنے وسائل کو ہم نے استعمال نہیں کیا اور ساری زندگی ہم نے بھیک مانگی اور قرضے مانگ کر گزارا کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمھارا دماغ اور دل اندر سے غلامانہ ہے اور تم کل بھی غلامی کررہے تھے آج غلامی ہی کررہے ہو، مشرف نے آرمی چیف ہوتے ہوئے مجھے کہا تھا کہ مان لو ہم امریکا کے غلم ہیں جس پر میں نے جواب دیا کہ غلامی ماننے اور قبول کرنے میں فرق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غلامی پر سرجھکانے والا اور غلامی پر ڈٹ جانے والے میں فرق ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے 13 اپریل کو کراچی میں اسرائیل مردہ باد کے نام سے ملین مارچ کا اعلان کیا اور قوم ، مذہبی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ جمعے کے بعد اسرائیلی مظالم و فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے ضلعی سطح پر مظاہرے کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کے جلسے میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، نہ ہی خود سکون سے بیٹھیں گے نہ ہی آپ کو بیٹھنے دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان نے پاکستان کی
پڑھیں:
چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔