یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کم از کم 155 چینی شہری یوکرین کے خلاف اس کی جنگ میں روس کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایئر فورس کے چیف کمانڈر کو کیوں برطرف کیا؟

صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک نیوز بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کی انٹیلیجنس سروسز کے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ 155 چینی شہری ہیں جو یوکرین کی سرزمین پر یوکرینیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان 155 شہریوں کے پاسپورٹ کا ڈیٹا ہمارے پاس ہے اور ہم جانتے ہیں کہ وہ کن یونٹس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھرتی کے بعد یہ لوگ ماسکو پہنچتے ہیں جہاں وہ 3-4 دن کے طبی معائنے اور 1-2 ماہ تربیتی مراکز میں رہتے ہیں اور پھر وہ یوکرین کی سرزمین پر لڑتے ہیں۔

یوکرنی صدر کا کہنا تھا کہ ان افراد کو چینی سوشل نیٹ ورکنگ چینلز اور مین اسٹریم سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی ایک روسی اشتہاری مہم کے ذریعے بھرتی کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے: یوکرین کے صدر زیلنسکی سعودی عرب پہنچ گئے

قبل ازیں یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں روس کے لیے لڑنے والے 2 چینی شہریوں کو پکڑنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیہا نے جواب حاصل کرنے کے لیے چین کے چارج ڈی افیئرز کو طلب کیا اور خبردار کیا کہ اس دریافت نے چین کے امن کی حمایت کے دعوے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ذمہ دار مستقل رکن کے طور پر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

دریں اثنا یوکرین کی پراودا نیوز ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایک چینی شخص نے بتایا تھا کہ اس نے روسی شہریت کے راستے کے طور پر روسی افواج میں بھرتی ہونے کے لیے ایک ثالث کو 3،530 ڈالر ادا کیے تھے اور اس نے روس کے زیر قبضہ لوہانسک میں دوسرے چینیوں کے ایک گروپ کے درمیان تربیت حاصل کی تھی جو ڈونیٹسک کے ساتھ مل کر ڈونباس کا علاقہ بناتا ہے۔

مزید برآں رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شمالی کوریا کے باشندے بھی اس تنازعے میں شامل ہو گئے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی تعداد 11،000 کے قریب ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چین چینی فوجی کرائے کے فوجی یوکرین یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چین چینی فوجی کرائے کے فوجی یوکرین یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرین کے صدر کے لیے

پڑھیں:

’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔

ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔

انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“

خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”

نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔

وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:

یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔

تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔

ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔

نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔

متعلقہ مضامین

  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوزپاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز