پاکستان تحریکِ انصاف خیبرپختون خوا اور پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر نے کہاہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اداروں کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں اقتدار ملے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اداروں دونوں کو اپنے حدود میں رہنا چاہیے، کیونکہ یہ جمہوریت اور سب کے فائدے میں ہے۔ عمران خان نے واضح کیا کہ آئین اور قانون کی بالا دستی کے لیے وہ کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن بندوق کے زور پر ان پر کوئی بات نہیں مانی جا سکتی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے اعظم سواتی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اعظم سواتی کا ہم احترام کرتے ہیں ہمارے سینئر ہیں لیکن ان کی ایسی کوئی ذمے داری نہیں۔ عمران خان نے کل بھی ان کی بات کی نفی کی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، کل بھی ہماری خان صاحب سے بات ہوئی تو انھوں نے کہا کہ میں اداروں کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں اقتدار ملے۔

جنید اکبر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ قانون نے جو اداروں کے حدود متعین کیے ہیں، اس میں آپ بھی رہیں اور سیاسی جماعتیں بھی رہیں۔ کیوں کہ یہ اداروں کے لیے بھی فائدے میں ہے اور جمہوریت کے لیے بھی فائدے میں ہے اور ہم سب کے فائدے میں ہے۔ یہ ہمارے اپنے ادارے ہیں۔ اس میں کوئی ایسی بات نہیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے دروازے کھلے ہیں لیکن بندوق کے زور پر کسی کو یہ غلط فہمی ہے کہ خان صاحب کو جیل میں رکھ کر ہمارے ورکرزکو جیل میں رکھیں گے اور ہم پر ایف آئی آرز کاٹ کر زبردستی اپنی بات منوائیں گے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ ہم آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے بالکل تیار ہیں، جس سے بھی بات کرنی ہو، چاہے حکومت ہو چاہے ادارے ہوں، ہمیں اداروں کے سربراہان سے گلے شکوے ہو سکتے ہیں لیکن اداروں کو ہم آن کرتے ہیں کیوں کہ یہ ہمارے اپنے ادارے ہیں۔
اس سے قبل تحریک انصاف خیبرپختونخواکے صدر نے کہا کہ ادارے اور حکومت وقت یہی کوشش کرتے رہتے رہے اوراس میں کافی حد تک کامیاب بھی ہو رہی ہیں۔ کہ اس طرح کے حالات بنیں، خان صاحب کا بنیادی حق ہے اور ہم جیل مینوئل سے زیادہ نہیں مانگتے۔ وہ سابق وزیراعظم ہیں اور ان پر 2 سو سے زائد ایف آرز ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایک بھی ایف آئی آر ملزم پر ہو تو اس کا وکیل بھی ملتا ہے اور اس کی فئیملی کے لوگ بھی ملتے ہیں، ہم ہر بارعدالتوں میں جاتے ہیں، کچھ لوگ میسج دینے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ میسج دے بھی رہے ہیں کہ ہم جو کہیں گے وہ عدالت کا حکم ہے وہی قانون ہے، میں خان صاحب کے پاس مسلسل ملاقات کے لیے گیا ہوں وہ مجھے بلاتے رہے ہیں۔ ہمیں 3 سے 4 گھنٹے کھڑا کیا جاتا ہے اور ملاقات نہیں کروائی جاتی۔ اس طرح کے حالات حکومت اور ادارے بناتے ہیں تاکہ ہمارے درمیان اختلافات بڑھیں، ہم ایک دوسرے کو شک کی نظر سے دیکھیں۔
جنید اکبر نے کہا کہ ادراروں کی ہی کوشش تھی کہ اختلاف بڑھیں اور وہ کامیاب ہوئے اور ہمارے سینئرز کو بھی یہ احساس جلدی ہوگا۔ آج بھی ہماری پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ تھی اس میں یہ بات تھی کہ پارٹی کا نظم و ضبط ہونا چاہیے اور اس طرح کی چیزوں کو میڈیا پر نہیں لائیں گے، پارٹی میں نظم و ضبط بھی ضروری ہے اور خان صاحب کے حکم مطابق سلمان اکرم راجہ کو کوارڈی نیٹر بنایا گیا اور وہی لسٹ دیتے جو خان صاحب بتاتے ہیں کہ کس کس کو بلانا ہے اور یہ سب خان صاحب کے حکم کے مطابق ہوتا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے فیصل واوڈا کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کی کسی بات کی اہمیت نہیں ہے، وہ پارٹی میں نہیں ہے، اس طرح تو باقی لوگ بھی بات کرتے ہیں، وہ خان صاحب کو چھوڑ چکے ہیں۔ عمران خان کے ان پر کافی احسانات تھے، فیصل واوڈا جو بھی بات کرتا ہے، اس کی نہ کوئی اہمیت ہے نہ سیریس لیتے ہیں۔ جس طرح میں پیپلز پارٹی پر کوئی بات نہیں کر سکتا۔

جنید اکبر نے کہا کہ خان صاحب کا جس پر اعتماد ہے، جس کے پاس عہدے ہیں تو وہ عمران خان کے کہنے سے اسے ملا ہے، اگر عمران خان کا اعتماد نہ ہوتا یا ناراض ہوتے تو وہ اسے آسانی سے ہٹا سکتے ہیں، عمران خان کو اپنی قیادت پر کوئی شک نہیں ہے جس حالات سے وہ گزر رہے ہیں، اس کا فیصل واوڈا کو احساس نہیں ہے ، بات کرنا آسان ہے بھگتنا مشکل کام ہے۔

صدر کے پی پی ٹی آئی نے خان صاحب کی رہائی کے لیے احتجاج کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ خان صاحب کے لیے مسئلہ نہیں، اس ملک کے لیے مسئلہ ہے، اداروں اور عوام کے درمیان فاصلے کتنے بڑھ گئے، آج لوگ اداروں سے کتنے دور جا چکے ہیں، آپ بلوچستان اور خیبرپختون خوا کے حالات دیکھیں، ہم بار بار یہ بات کہتے ہیں کہ ہم مضبوط ادارے چاہتے ہیں جن کے پیچھے عوام ہو۔

انھوں نے کہا کہ ادارے مضبوط نہیں ہوں گے تو پاکستان کمزور ہوگا، آج اداروں کے پیچھے عوام نہیں ہے، چاہے کوئی جو کچھ بھی کہے، ہم ایک سیاسی جماعت ہیں کوئی گوریلا فورس نہیں ہیں، کوئی بھی فورم ہو چاہے اسمبلی ہو چاہے باہر احتجاج ہو یا کانفرنس ہو، ہم کوئی فورس نہیں کہ ہمارے پاس بندوق ہے اور ہم اداروں کے ساتھ لڑیں۔

جنید اکبر کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ عوام اگر قیادت کے بغیر نکل آئے تو شاید پھر کسی کو مزاحمت کا موقع بھی نہ ملے، ہمارے ورکرز نے تو گولیاں کھائیں، جب خان نے حکم دیا، ورکرز ہزاروں نہیں لاکھوں کی تعداد میں نکلے، چاہے لاہور میں ہوں یا صوابی میں، ہر جگہ ورکز موجود ہے اور اپنی بات ریکارڈ کرواتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب میں صدر بنا تو میں نے مختلف ریجن کا دورہ کیا اور مشورہ کیا اور جو تجاویز آئیں، آپ یقین کریں میں بیان نہیں کرسکتا کہ لوگوں کی نفرت اتنی بڑھ چکی ہے، اس انتہا تک اداروں اور موجودہ حکومت نے ہمیں پہنچایا۔ یہ کسی کے فائدے میں نہیں یہ سارا ملک بھگتے گا۔ خان صاحب اپنی زندگی گزار چکے ہیں۔، اس کا نقصان اس ریاست اور فیڈریشن اور اداروں کو ہے اور ہماری آنے والی نسلوں کو ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسرائیلی فوج کے لیے دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی فیکٹری ہیک کر لی گئی

اسرائیل مخالف ہیکر گروپ ’سائبر اسناد فرنٹ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل میں موجود ایک ایسی فیکٹری کو کامیابی سے ہیک کر لیا ہے جو مائیکرو ایئر وہیکلز (MAVs) اور بغیر پائلٹ فضائی گاڑیوں (UAVs) کی ڈیزائننگ اور تیاری میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل مخالف گروپ کا صیہونی انفراسٹرکچر پر سائبر حملوں کا اعلان

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نیوز کے مطابق  سائبر اسناد فرنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گروپ نے اسرائیلی دفاعی فیکٹری SADNAT کو ہیک کرتے ہوئے 3 ٹیرا بائٹس سے زائد خفیہ معلومات حاصل کرلی ہیں اور ساتھ ہی اس پلانٹ کی پیداوار کو بھی متاثر کیا ہے۔

ہدف بنائی گئی فیکٹری SADNAT، صہیونی فوج کو فضائی عسکری ساز و سامان فراہم کرتی ہے اور اسرائیل کے بڑے دفاعی اداروں جیسے رافیل، ایل بٹ سسٹمز، اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI)، بوئنگ اور اوربٹ کے ساتھ قریبی تعاون رکھتی ہے۔

سائبر اسناد فرنٹ نے اسرائیلی فوج کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہم اب تمہاری خفیہ معلومات کے حامل ہیں، جن میں ڈیزائن خاکے، عملیاتی نظام اور ڈرون مخالف حکمت عملیاں شامل ہیں، جو مزاحمتی محور کے کئی کمانڈرز کے قتل میں استعمال ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی ہیکرز کی کارروائی، بھارت کی حساس معلومات ڈارک ویب پر برائے فروخت

 مزید یہ کہ ہم یہ معلومات ان تمام ممالک کے ساتھ شیئر کریں گے جو مزاحمتی بلاک کا حصہ ہیں، تاکہ مستقبل میں ایسے جرائم کو روکا جا سکے۔

یہ گروپ 3 ماہ قبل غزہ کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے طور پر سامنے آیا تھا اور تب سے اسرائیلی عسکری و صنعتی تنصیبات پر متعدد سائبر حملے کر چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی فوج سائبر اسناد فرنٹ غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • رائے عامہ
  • پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
  • لاہورہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو گندم کی قمیتیں مقررکرنے سے متعلق قانون پرعملدرآمد کا حکم
  • اسرائیلی فوج کے لیے دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی فیکٹری ہیک کر لی گئی
  • چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب
  • لاہور میں مرد و خواتین کو ای ٹیکسیاں بلاسود قرضوں پر دی جائیں گی، وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان
  • پارٹی کے لیڈر بانی پی ٹی آئی ہیں، شاہ محمود قریشی کے لیڈ کرنے کی بات غلط ہے، سلمان اکرم راجہ 
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف
  • بانی ٹی آئی کی گرفتاری اور سزا کو نہیں مانتے، غیر قانونی فیصلے واپس لینا ہونگے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار