اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا آغاز کردیا، بدھ کو خاص شخصیت سے ملوں گا‘ اعظم سواتی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اعظم سواتی نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سے رابطوں کا آغاز کردیا ہے اور بدھ کو خاص شخصیت سے ملوں گا جبکہ کامیابی کے حوالے سے سو فیصد پرامید ہوں ،دوست ممالک بھی بات چیت کے عمل میں آگے آئیں گے، امریکہ میں جو پاکستانی دوست ہیں بہت بڑا کام کرتے ہیں ، میرا ان سے رابطہ ہے، میری ملاقات کسی سے ہو جائے گی پھر کہہ سکوں گا میں کہاں تک جاسکوں گا، میری میٹنگ اسلام آباد میں ہوگی ، پہلی میٹنگ ابتدائی ہوگی ، ہوسکتا ہے 2 سے 4 دن پہلے یا 2 سے 4 دن بعد میں ہو۔
ایک انٹر ویو میں اعظم سواتی نے کہا کہ چند لوگوں کے حوالے سے میری بانی پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں ہوئی ، پی ٹی آئی میں جتنے لوگ ہیں ان کی عزت کرتا ہوں، بانی پی ٹی آئی نے کہا اعظم تمہیں اجازت ہے بات کرو ، تم میرے وفادار ساتھی ہو، تم نے جتنی تکلیف اٹھائی ہے میں اس کی اونر کرتا ہوں، بانی نے کہا بات کرو ، ڈیل نہ کروں ، نہ ہی ڈیل میرا کام ہے۔(جاری ہے)
اعظم سواتی نے کہا کہ علی امین سے کہتا ہوں بات چیت کا عمل دوبارہ شروع کریں، میں نے اپنا بانی پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ میں ، عارف علوی اور کچھ اور لوگوں کو ملا کر اس عمل کو شروع کریں گے، ڈاکٹر علوی کو پیغام دیا ہے کہ اگلے بدھ کو میں کسی سے مل رہا ہوں، چاہتا ہوں ڈاکٹر علوی اور کچھ اور دوست بھی اس میں شامل ہوں۔انہوں نے کہا کہ آپ کی انٹریگٹی بولتی ہے، انٹریگٹی کی بنیاد پر کہتا ہوں ، میں ریسٹورنٹ یا کسی جگہ جائوں، مجھے شرم آتی ہے میرا لیڈر جیل میں ہے ، میں چھوٹا آدمی ہوں میری کوئی گارنٹی نہیں لیتا، اپنے آپ کو دیکھتا ہوں تو دعا کرتا ہوں اتنا بڑا کام کرنے جا رہا ہوں میرے لئے راستے کھول دے۔میری نیت ذات کیلئے نہیں ، 25 کروڑ لوگوں اور پاکستان کیلئے ہے، اس بدھ کو میری ملاقات ہوتی ہے تو آگے کا لائحہ عمل بعد میں بتا سکوں گا، ڈاکٹر علوی کو کہا ہے بدھ کو رابطہ ہوگا، بانی پی ٹی آئی کو بات چیت کیلئے راضی کرنا ہے ، بات چیت کمزوری کی نشانی نہیں، خدا گواہ ہے کہ مجھے نہیں پتا کہ جیل کا دروازہ کس طرح کھلا، جس نے بھی دروازہ کھولا میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، میرا مقصد اپنے لیڈر سے ملنا تھا۔انہوں نے کہا کہ صبح 7 بجے دروازہ کھلنے کی وضاحت کردی تھی، میری پارٹی کے لوگوں نے کسی سے بات کی تھی میں سویا ہوا تھا اٹھا کر بھیجا گیا تھا، میں نے اس وقت بھی کہا تھا میری جماعت والوں نے غلطی نہیں کی ، گوہر خان ساتھ بیٹھے تھے میں نے بانی کو کہا ان سے کس نے بات کی مجھے نہیں پتا، میں نے کہا جس مقصد کے لیے آئے اس کی تعریف کرتا ہوں، ایک کاز کے لیے بھیجا تھا اور اللہ کا شکر ہے وہ پورا ہوا، ہم تباہی کے اندر پھنس جاتے، بانی نے اس وقت بھی کہا اعظم تم آئے ہو میں مان جاتا ہوں۔اعظم سواتی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بہت کتابیں پڑھی ہیں ، میری عقل سے میرے لیڈر کی عقل زیادہ ہے، یقین ہے تبدیلی کا عمل شروع ہوگا، بانی اپنے ملک اور لوگوں کے لیے مذاکرات کیلئے کھڑا ہوا ہے، یقین ہے اس سے کافی فرق ہوگا، میرا خیال ہے کچھ دوست ممالک بھی آئیں گے، میرے ذہن میں خاکہ ہے کچھ دوستوں نے کام کر لیا ہے، میں ڈاکٹرعلوی پر انحصار کرتا ہوں، بانی نے خود کہا تم نے آخری بار بھی صلح حدیبیہ کا کہا تھا۔انہوں نے کہا کہ میری بانی پی ٹی آئی سے عید کے بعد ملاقات ہوئی ، میں ملاقات کے لیے 5 سے 6 بار گیا تھا، 2 بار ملاقات کیلئے پارٹی لیڈرشپ نے نام بھیجا تھا، میں اللہ کے سامنے رویا گڑگڑایا اور کہا میرا راستہ آسان کردے، میں 2 اپریل کو بانی پی ٹی آئی سے ملا تھا، اس کے بعد بیراج کھلا کہ یہ بانی پی ٹی آئی کیوں ملا، سب میرے دوست ہیں ، میرے لیے آواز اٹھائی ہے، میں تنقید کو مثبت لیتا ہو، کوئی کہتا ہے مجھے جرنیلوں نے پی ٹی آئی تباہ کرنے کیلئے ڈال دیا ہے، کوئی کہتا ہے ٹمبر مافیا ہے، جس آگ میں میں کھڑا ہوں کوئی آدمی بانی کے سامنے نہیں کھڑا ہوسکتا ، مشن بانی نہیں ہے ، مشن اس ملک کو آزاد کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جتنے بھی وی لاگرز نے بات کی ہے وہ سچ نہیں ، سچ یہ ہے کہ جیل میں یہ بات نہیں کہ کی میں 11 سو لوگوں کو سنبھال رہا تھا، سیدھی یہاں سے بات کی کہ 2022 میں کیا ہوا تھا، میں نے پوچھا پارٹی والوں نے بات چیت پر مجبور کیا تھا ، جنرل عاصم منیر نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا تھا ، ایک وقت میں مجھے کہا آپ جائیں، دسمبر 2022 میں ملاقات ہوئی تھی مگر کسی ڈائرکٹ آدمی سے نہیں ہوئی تھی ، میں کسی کو جانتا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف عاصم منیر کے دوست یا استاد جن کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں ان کے ذریعے کوشش کی، بار بار بانی کا پیغام صدر ہائوس لاتا تھا، ایک اینکر بھی تھے ، ہر ایک نے کوشش کی مگر ہم کامیاب نہیں ہوئے، کامیاب کا مطلب ہم نے ڈیل نہیں بات چیت کرنی تھی، میری وضاحت کے بعد بھی بات چیت کو ان سب نے ڈیل کے طور پر لے لیا، میں نے بانی سے کہا مجھے اجازت ہی انہوں نے کہا یہ لوگ نہیں مانیں گے، بانی نے کہا وہ لوگ بات چیت نہیں کریں گے، بانی نے نام لے کر کہا ملک کی خاطر میں وعدہ کروں گا کہ میں کوئی انتقام نہیں لوں گا۔اس سوال کہ بانی پی ٹی آئی نے براہ راست اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کا کہا جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ ، بالکل کہا، اس کے بعد جگہ جگہ سے ناقدین سامنے آئے، میراخیال ہے ان کا تو بہت بڑا قد ہے، میں نے آج اللہ کا نام لے کر رابطہ شروع کیا ہے، یہ میں نہیں کہہ سکتا مثبت رسپانس ملا کے نہیں، میرا کام ہے کوشش کرنا۔اعظم سواتی نے کہا کہ پورے پاکستان میں میں نے بانی کے لیے جلسے کروائے، لاہور مینارپاکستان پر آخری جلسہ میرا ہوا، ساڑھے 3 بجے تک جگہ کے لیے پنجاب پولیس سے لڑ رہا تھا، جب میں آیا تو بانی نے کہا اعظم کیا بات ہے تمہارا چہرہ کیوں اترا ہے، میں نے کہا ساڑھے 3 بجے چند ہزار لوگ وہاں ہیں ، بانی ہنسے اور کہا اللہ پر یقین نہیں ہے، ساڑھے 7 بجے آیا بانی کے ساتھ تو دھرنے میں سوئی پھینکنے کی جگہ نہیں تھی ، میں نے کہا یہ فرشتے ہو سکتے ہیں ، 3 گھنٹے میں یہ کیسے بڑھ گیا، میراکام نیک نیتی سے کوشش کرنا ہے، کامیابی کے حوالے سے میں 100 فیصد پرامید ہوں۔اعظم سواتی نے کہا کہ جہاں تک میرا علم ہے علی امین اب بھی اس پر کام کر رہا ہے، میں چھوٹا آدمی ہوں عہدہ نہیں لینا چاہتا ہوں، جہاں جہاں احتجاج ہوا فرنٹ مین میں تھا، 7 سے 8 ماہ پہلے بانی سے ملاقات ہوئی تھی تو رئوف حسن ساتھ تھے، میں نے شکایت کی تھی کہ مجھے پارٹی والے اور کرنل صاحب ملنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا اعظم کو ہر ہفتے آنا چاہیے تا کہ صورتحال سے آگاہ کرے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک پوزیشن لینی پڑے گی یہ طرز چھوڑنا پڑے گا، ہدایات بانی سے لوں گا۔ریکارڈ ہے کہ میں نے کہا کہ مجھے کوئی ملنے نہ دے اس سفر میں بڑھوں تو مجھے اجازت کی ضرورت ہوگی ، بانی نے کہا جا ئواپنا کام کرو مجھے اعتماد ہے ، بانی پی ٹی آئی نے آخری وقت میں کہا ہے کسی سے انتقام نہیں لوں گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اعظم سواتی نے کہا کہ بانی پی ٹی ا ئی نے انہوں نے کہا کہ بانی نے کہا کے حوالے سے میں نے کہا کہا اعظم کرتا ہوں بات چیت کے بعد کام کر کے لیے بات کی بدھ کو کہ میں
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔