UrduPoint:
2025-11-03@16:48:42 GMT

افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) افغانستان کی سپریم کورٹ کے مطابق طالبان حکام کے حکم پر قتل کے تین مجرموں کو جمعے کے روز سزائے موت دے دی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعدادوشمار کے مطابق طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں عوامی طور پر سزائے موت پانے والوں کی تعداد نو ہو گئی ہے۔

عینی شاہدین نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ دو افراد کو بادغیس صوبے کے دارالحکومت قلعہ نو میں سرعام موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مقتولین کے ایک رشتہ دار نے دونوں مجرموں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا۔ سپریم کورٹ کے بیان میں کیا کہا گیا؟

سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تیسرے مجرم کو نیمروز صوبے کے دارالحکومت زرنج میں سزائے موت دی گئی۔

(جاری ہے)

یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس‘ پر جاری کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ان افراد کو ''بدلے کے طور پر سزا دی گئی‘‘ کیونکہ انہوں نے دیگر افراد کو گولی مار کر قتل کیا تھا اور ان کے مقدمات کو ''انتہائی باریکی سے اور بار بار جانچا گیا‘‘۔

اس بیان کے مطابق، ''مقتولین کے خاندانوں کو معافی اور صلح کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔‘‘

طالبان دور میں جرم ثابت ہو جانے پر جسمانی سزائیں دینا عام بات ہے۔ چوری اور شراب نوشی جیسے جرائم پر کوڑے مارے جانے کی سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔

افغانستان میں سزائے موت پر عمل درآمد آخری بار نومبر سن 2024 میں کیا گیا تھا۔

تب پکتیا صوبے کے دارالحکومت گردیز کے ایک اسٹیڈیم میں ہزاروں افراد کے سامنے مقتول کے خاندان کے ایک فرد نے مجرم کے سینے میں تین گولیاں اتار دی تھیں۔ا س موقع پر اسٹیڈیم میں طالبان کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ افغانستان میں سزائے موت کس کے حکم دے دی جاتی ہے؟

طالبان کے پہلے دورِ حکومت (1996 تا 2001) کے دوران بھی عوامی طور پر سزائے موت پر عمل کرنا عام بات تھی۔

ایسی سزائیں زیادہ تر کھیلوں کے میدانوں میں انجام دی جاتی ہیں۔

سزائے موت کے احکامات طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ کی طرف سے جاری ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اخونزادہ قندھار میں گوشہ نشین ہیں۔

سال 2022 میں اخونزادہ نے تمام ججوں کو حکم دیا تھا کہ وہ طالبان حکومت کی اسلامی قانون کی تشریح کے تمام پہلو مکمل طور پر نافذ کریں، جن میں ''آنکھ کے بدلے آنکھ‘‘ کے اصول پر مبنی سزائیں شامل ہیں۔

افغانستان میں ''قصاص‘‘ کے تحت قتل کے بدلے موت کی سزا بھی مستعمل ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کی شدید مذمت

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں جیسا ایمنسٹی انٹرنیشنل، طالبان حکومت کی طرف سے دی جانے والی جسمانی سزاؤں اور سزائے موت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

ایمنسٹی نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں افغانستان کو ان ممالک میں شامل کیا، جہاں ملزمان کو منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں ملتا۔

اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں دی جانے والی موت کی اکیانوے فیصد سزائیں ایران، عراق اور سعودی عرب بھی دی گئیں۔

2024ء میں دنیا بھر میں دی جانے والی موت کی معلوم سزاؤں کی تعداد 1,518 رہی، ان میں وہ ہزاروں سزائیں شامل نہیں، جو چین میں دی گئیں کیونکہ چین اس حوالے سے اعدادوشمار جاری ہی نہیں کرتا۔ ایمنسٹی کو یقین ہے کہ چین دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والا ملک ہے۔

ادارت: عدنان اسحاق

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان میں سزائے موت طالبان کے کے مطابق موت کی

پڑھیں:

افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد

قابل (ویب ڈیسک )پاکستان کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔

افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔

انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔

خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • جہادِ افغانستان کے اثرات
  • جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان
  • طالبان افغانستان کو قبرستان بنائے رکھنا چاہتے ہیں
  • افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری
  • بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش