کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائی کورٹ نے این اے 241 کے نتائج میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس کی اگلی سماعت پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر سے دلائل طلب کر لیے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق این اے 241 میں مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کی الیکشن پٹیشن کی منتقلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن ٹریبونل کے قیام کے طریقہ کار میں ترمیم سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کہاں ہے؟ جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن ٹریبونلز کو ریگولیٹ کرنا ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔

پی ایس ایل  10،کراچی کنگز نے حسن علی کو نائب کپتان  مقرر کردیا 

عدالت کی جانب سے ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہم یہ دیکھیں گے کہ یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں، ٹریبونلز کا قیام چیف جسٹس ہائی کورٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کے انتظامی دائرہ اختیار میں نہیں آتا، الیکشن ٹریبونل کے قیام سے قبل عدالت مداخلت نہیں کرتی ہے، جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ الیکشن پٹیشن کی منتقلی الیکشن پراسس کا حصہ نہیں، اس لیے عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ججز کو پسند نا پسند کی بنیاد پر منتخب کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

کراچی میں 19 اپریل سے شدید گرمی کی پیشگوئی، پارہ 40 سے اوپر جانے کا امکان

قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ججز پر اعتماد ہونا چاہیے ورنہ یہ سسٹم نہیں چلے گا، اب نیا طریقہ شروع ہو گیا ہے، جج کے خلاف ریفرنس فائل کر کے رجسٹرار کو کہا جاتا ہے ہمارے کیسز اس جج کے سامنے نہ لگائے جائیں۔

اس کے ساتھ ہی وکیل درخواست گزار علی لاکھانی ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہو گئے، عدالت نے درخواست کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: دائرہ اختیار ہائی کورٹ کہ الیکشن نے کہا

پڑھیں:

سی ڈی اے تحلیل کا فیصلہ چیلنج اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹسز جاری کرنے اور حکم امتناع سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل پر سی ڈی اے کی جانب سے فیصلے کو معطل کرنے اور فریقین کو نوٹسز جاری کرنے کی استدعا پر فوری کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

عدالت نے واضح کیا کہ “آپ انتظار کریں، اس پر ہم آرڈر جاری کریں گے”۔ کیس کی سماعت جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران سی ڈی اے کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سنگل بینچ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے وہ ریلیف دیا جو درخواست گزاروں نے مانگا ہی نہیں تھا۔

وکیل نے کہا کہ فیصلے میں لکھا گیا کہ سی ڈی اے کے پاس نہ ٹیکس عائد کرنے اور نہ ہی فنڈ اکٹھا کرنے کا اختیار ہے، حالانکہ سی ڈی اے کے قانون کے تحت یہ اختیار اسے حاصل ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے سی ڈی اے کے ریگولیشنز پر بھی کوئی گفتگو نہیں کی، جبکہ اصل معاملہ بڑی شاہراہوں سے براہ راست رسائی (Right of Way) اور متعلقہ ایس آر او سے جڑا ہوا ہے۔

عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فوری طور پر نہ فریقین کو نوٹسز جاری کیے اور نہ ہی حکم امتناع جاری کیا، اور ریمارکس دیے کہ اس پر مناسب وقت پر آرڈر دیا جائے گا۔

مائیکروسافٹ کا پھر ہزاروں ملازمین کی برطرفی کا اعلان، وجہ بھی سامنے آگئی

متعلقہ مضامین

  • نون لیگ نے پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم عدالت میں چیلنج کردی
  • کراچی: لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • ن لیگ نے پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم عدالت میں چیلنج کردی
  • جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمینوں نے کے الیکٹرک کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: نو مئی کیس میں سزا پانے والے پی ٹی آئی کے 4 کارکنان بری
  • لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ: قومی ایئر لائن کی نجکاری کےخلاف درخواست خارج
  • مخصوص نشستوں کے حوالے سے تحریک انصاف پارلیمنٹرین کی درخواست پر سماعت
  • مخصوص نشستوں کا کیس: درخواست گزار کے وکیل کو کلائنٹ سے ہدایات لینے کا حکم
  • سی ڈی اے تحلیل کا فیصلہ چیلنج اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹسز جاری کرنے اور حکم امتناع سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا
  • الیکشن کمیشن ،عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 74 مخصوص نشستیں بحال