ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پنجاب ہائی کورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائی کورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کیا ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن 3، 3 نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہیں، ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے، جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا۔
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائی کورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہو گا کہ درخواست کو صرف لاہور ہائی کورٹ تک محدود رکھیں، ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کر لیا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب دوسرے آپشن کے بارے میں کیا خیال ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ اس بینچ کا ہر حکم سر آنکھوں پر ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ترامیم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بُک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ بعدازاں ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔