یمن کا تل ابیب پر کامیاب ڈرون حملہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
مزاحمتی ذرائع کے مطابق یحییٰ ساری نے کہا ہے کہ یمنی مسلح افواج کے ڈرون یونٹ نے ایک منفرد کارروائی کرتے ہوئے مقبوضہ جفا (تل ابیب) میں اسرائیلی حکومت کے دو فوجی ٹھکانوں پر جافا ڈرون سے حملہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ ان فورسز کی ایک نئی کارروائی میں تل ابیب کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق یحییٰ ساری نے کہا ہے کہ یمنی مسلح افواج کے ڈرون یونٹ نے ایک منفرد کارروائی کرتے ہوئے مقبوضہ جفا (تل ابیب) میں اسرائیلی حکومت کے دو فوجی ٹھکانوں پر جافا ڈرون سے حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یمنی مسلح افواج، مظلوم فلسطینی عوام کو یقین دلاتی ہیں کہ ہم اپنے عہد پر قائم ہیں اور ان کی حمایت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یحییٰ ساری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یمنی مسلح افواج کا عزم ہے کہ ہمارے ملک کے خلاف بار بار کی جانے والی امریکی جارحیت اور مسلسل تصادم ہمیں خدا کی مدد سے غزہ کے حوالے سے اپنے فرض کو جاری رکھنے سے کبھی نہیں روک سکتا۔ یمنی مسلح افواج نے تاکید کی ہے کہ وہ غزہ کے عوام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں اس وقت تک پوری کرتے رہیں گے جب تک جارحیت ختم نہیں ہوجاتی اور ان کے خلاف محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یمنی مسلح افواج تل ابیب
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔
انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔