ممکنہ امریکی پابندیاں، چین نے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کیپلر کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں چین کی ایران سے تیل کی درآمدات 1.37 ملین بیرل یومیہ تھیں، جو فروری میں درآمد کی جانے والی 747,000 بیرل یومیہ سے 83 فیصد زیادہ ہیں اور یہ پانچ ماہ میں سب سے زیادہ درآمد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جہاز رانی کی معلومات سے متعلق کمپنی ورٹیکسا نے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین کی طرف سے ایرانی تیل کی درآمدات گزشتہ ماہ 1.
دوسری کمپنی کیپلر کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں چین کی ایران سے تیل کی درآمدات 1.37 ملین بیرل یومیہ تھیں، جو فروری میں درآمد کی جانے والی 747,000 بیرل یومیہ سے 83 فیصد زیادہ ہیں اور یہ پانچ ماہ میں سب سے زیادہ درآمد ہے۔ دو دیگر تجارتی کمپنیاں جو چین کو ایرانی تیل سپلائی کی نگرانی کرتی ہیں، انہوں نے بھی ایران سے چین کی تیل کی درآمدات کا تخمینہ 1.67 اور 1.8 ملین بیرل لگایا ہے۔ چین، جو ہمیشہ یکطرفہ امریکی پابندیوں کی مخالفت کرتا رہا ہے، ایران کی تیل کی برآمدات کا 90 فیصد درآمد کرتا ہے۔ یہ تیل زیادہ تر ملائیشیا اور سنگاپور کے پانیوں میں ملائیشین آئل کے نام سے خریدا جاتا ہے۔
کیپلر نے کہا ہے کہ مارچ میں چین کی خام تیل کی درآمدات میں ایرانی تیل کا حصہ 13 فیصد ہے۔ ورٹیکسا کے تجزیہ کاروں نے چین کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری میں اضافے کی وجہ ایرانی تیل کی سپلائی میں رکاوٹوں کے بارے میں تاجروں اور ریفائنرز کے خدشات کو قرار دیا ہے۔ شیڈونگ صوبے میں تیل کے کل ذخائر میں گزشتہ ماہ فروری کے مقابلے مارچ میں 22 ملین بیرل کا اضافہ ہوا، جو کہ ایرانی تیل کی درآمدات میں بڑا اضافہ تھا۔ فروری میں ٹرمپ کی جانب سے تہران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے اعلان کے بعد سے امریکا نے ملک کی تیل کی تجارت پر چوتھے دور کی پابندیاں عائد کی ہیں، جس میں شیڈونگ صوبے میں آزاد شوگوانگ لوکینگ پیٹرو کیمیکل ریفائنری پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرل یومیہ ایرانی تیل ملین بیرل چین کی
پڑھیں:
حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
اپنی ایک تقریر میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج امریکی ایلچی "ٹام باراک" نے دعویٰ کیا کہ صیہونی رژیم، لبنان کے ساتھ سرحدی معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ٹام باراک نے ان خیالات کا اظہار منامہ اجلاس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول ہے کہ اسرائیل و لبنان آپس میں بات چیت نہ کریں۔ تاہم ٹام باراک نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود، روزانہ کی بنیاد پر لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے، حزب الله کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حزب الله، غیر مسلح ہو جائے تو لبنان اور اسرائیل کے درمیان مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ لہٰذا سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے کہ حزب الله ان میزائلوں کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہ کرے۔
آخر میں ٹام باراک نے لبنانی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، اسے جلد از جلد حزب الله کو غیر مسلح کرنا ہوگا، کیونکہ اسرائیل، حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی کی وجہ سے روزانہ لبنان پر حملے کر رہا ہے۔ دوسری جانب حزب الله کے سیکرٹری جنرل شیخ "نعیم قاسم" نے اپنے حالیہ خطاب میں زور دے کر کہا کہ لبنان كی جانب سے صیہونی رژیم كے ساتھ مذاكرات كا كوئی بھی نیا دور، اسرائیل كو كلین چِٹ دینے كے مترادف ہوگا۔ شیخ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کرے جس میں لبنانی سرزمین سے صیہونی جارحیت کا خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔ یاد رہے کہ ابھی تک اسرائیلی فوج، لبنان کے پانچ اہم علاقوں میں موجود ہے اور ان علاقوں سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کے برعکس صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی ہی انہیں لبنان سے نکلنے نہیں دے رہی۔