سعودی عرب غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی کیخلاف ڈٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ عالمی برادری کو اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ غزہ کو امداد کی ترسیل کی اجازت دے۔
سعودی وزیر غزہ جنگ بندی پر عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد انطالیہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں انکلیو میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ساتھ فوری اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں فلسطینی عوام کو اپنے موروثی حقوق کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
مصر اور قطر کی کوششوں کی تعریف
شہزادہ فیصل نے کہا کہ فلسطینیوں کی کسی بھی نقل مکانی کو دوٹوک طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کے مذاکرات میں مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے سے متعلق کسی بھی تجویز کو دوٹوک طور پر مسترد کرتے ہیں، اس کا اطلاق تمام قسم کی نقل مکانی پر ہوتا ہے۔
’رضاکارانہ‘
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو فلسطینیوں کی روانگی کی مخصوص اقسام کو ’رضاکارانہ‘ قرار دیتے ہیں، لیکن آپ رضاکارانہ روانگی کی بات نہیں کر سکتے جب کہ غزہ میں فلسطینی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’اگر امداد نہیں پہنچ رہی ہے، اگر لوگوں کو خوراک، پانی، یا بجلی نہیں مل رہی ہے، اور اگر وہ مسلسل فوجی بمباری کے خطرے میں ہیں – تو پھر بھی اگر کسی کو وہاں سے جانے پر مجبور کیا جائے، تو یہ رضاکارانہ روانگی نہیں ہے۔ یہ زبردستی کی ایک شکل ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی تجویز جس نے فلسطینیوں کی روانگی کو فریم کرنے کی کوشش کی صرف سچائی کو مسخ کرنا تھا۔
غزہ میں فلسطینی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم
انہوں نے مزید کہا حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس لیے ہمیں اس حقیقت کو واضح کرنا جاری رکھنا چاہیے، مسلسل کام کرنا چاہیے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پیغام سب کے لیے واضح ہو، خاص طور پر اس ایکشن پلان کے فریم ورک کے اندر جس پر ہم نے آج کمیٹی میں اتفاق کیا ہے۔
وزیر نے مغربی کنارے میں بین الاقوامی قوانین کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی جس میں بستیوں کی توسیع، مکانات مسمار کرنے اور زمینوں پر قبضے شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پہلگام حملہ مودی حکومت نے کروایا، بھارت کشمیریوں کے ساتھ فلسطینیوں والا برتاؤ کرے گا، حافظ نعیم
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آئے واقعے اور 26 سیاحوں کی ہلاکت کا ذمہ دار بھارت کو قرار دے دیا۔
گوجرانوالہ میں اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقد ہونے والے جلسے میں خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ پہلگام حملے میں بھارت خود شریک ہے اور یہ سازش ہے تحت کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے کی آڑ میں بھارت کشمیریوں کے ساتھ اب وہ کرے گا جو فلسطین میں اسرائیل کررہا ہے، اس واقعے کی آڑ میں کشمیریوں کو بھی فلسطینیوں کی طرح بے گھر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں جو کچھ کیا وہ بھارت کشمیر میں کررہا ہے، پہلے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی، پھر اُن پر لاک ڈاؤن کیا گیا، پھر زمین تنگ کی گئی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بھارت نے اپنی مرضی سے انتخاب جیتنا چاہا مگر کشمیر کے عوام نے اُسے ناکام بنادیا، کشمیر میں مسلسل مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پہلگام میں جو واقعہ پیش آیا وہ مودی حکومت نے جان بوجھ کر منصوبہ بندی سے کیا ہے تاکہ اس کو بنیاد بناکر کشمیر میں آپریشن بڑھایا جائے اور عوام کو گھروں سے بے گھر کیا جائے اور مزید دباؤ بڑھایا جائے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پہلگام حملے پر ہونے والے پروپیگنڈے اور بھارتی اقدامات کے خلاف پاکستان سے بھرپور آواز اور جواب جانا چاہیے۔