پاکستان کو اعلیٰ معیار کی بیلاروس کی مشینری اور مصنوعات درکار ہے: شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
---تصویر بشکریہ اے پی پی
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اعلیٰ معیار کی مشینری اور مصنوعات درکار ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے دورۂ بیلاروس کے دوران دارالحکومت منسک کے قریب ہیوی مشینری اور گاڑیاں تیار کرنے والی فیکٹری کا دورہ کیا، اس موقع پر انہیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ فیکٹری سے تیار کی جانے والی مصنوعات پاکستان کو بھی فراہم کی گئی ہیں۔
وزیرِ اعظم پاکستان کو بتایا گیا کہ فیکٹری میں 1948ء سے کان کنی میں استعمال ہونے والے آلات تیار کیے جا رہے ہیں، فیکٹری میں1951ء سے گاڑیوں کے لیے دیگر ساز و سامان تیار کیا جا رہا ہے، فیکٹری میں 1958ء سے 25 ٹن وزن اٹھانے والے ٹرک تیار کرنا شروع کیے گئے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف 2 روزہ سرکاری دورے پر بیلاروس روانہ ہو گئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ فیکٹری میں الیکٹرک ٹرک اور ہائبرڈ ٹرک بھی تیار کیے جاتے ہیں۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں وزیرِ اعظم الیگزینڈر تورچن کو دورۂ پاکستان کی دعوت دیتا ہوں۔
جس پر بیلاروسی وزیرِ اعظم الیگزینڈر تورچن نے کہا کہ دورۂ پاکستان کی دعوت پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کا شکر گزار ہوں، پاکستان کا دورہ کر کے مجھے خوشی ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف پاکستان کو فیکٹری میں تیار کی
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے مجوزہ نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دو مئی کو طلب کر لیا گیا ہے۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ انھوں نے نہروں کے معاملے پر سنجیدگی سے بات چیت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی معروضات میں بڑی وضاحت کے ساتھ بتایا کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور اس کے تقاضے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے بلاول بھٹو سے یہ گزارش کی کہ کالا ڈیم معاشی اعتبار سے پاکستان کے مفاد میں ہے مگر وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر صوبہ سندھ نے اعتراض کیا ہے تو ہمیں قبول کرنا چاہیے۔ اگر کالا باغ ڈیم وفاق کے مفادات سے متصادم ہے تو پھر یہ نہیں بننا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح نہروں کے معاملے کو بھی باہمی رضامندی اور بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے، سی سی آئی کا اجلاس دو مئی بروز جمعہ بلائی جا رہی ہے، جس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلوں کی توثیق کی جائے گی کہ کوئی نئی نہر نہیں بن رہی ہے۔ انھوں نے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم انڈیا کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف غیرقانونی ہیں بلکہ انسانیت کے خلاف بھی ہیں۔