نریندرمودی کے دورے سے قبل حفاظی انتظامات مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اپریل2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع کشتواڑ میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید کر دیے جس سے گزشتہ روز سے شہید ہونے والوں کی تعداد تین ہو گئی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے چترو جنگل میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔
گزشتہ روز اسی علاقے میں ایک نوجوان کوشہید کیا گیا تھا۔آخری اطلاعات تک علاقے میں آپریشن جاری تھا۔ ضلع راجوری کے رہائشی ایک اور لاپتہ نوجوان مختار احمد کی لاش کوگام ضلع کے وشو نالے سے برآمد ہوئی ہے۔یہ نوجوان اپنے دوساتھیوں ریاض احمد اور شوکت احمد کے ساتھ 13فروری سے لاپتہ تھا۔(جاری ہے)
ریاض اور شوکت کی لاشیں گزشتہ ماہ وشو نالے سے ہی برآمد ہوئی تھیں۔
علاقے کے لوگوںکا کہنا ہے کہ ان تینوں کو بھارتی فوجیوں نے اغوا کرنے کے بعد شہید کیا ہے اور لاشیں نالے میں پھینک دیں۔ان کے جسموں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔دریں ا ثنا قابض انتظامیہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے قبل جموں خطے کے ضلع ریاسی میں حفاظتی اقدامات انتہائی سخت کر دیے گئے ہیں ۔نریندر مودی ادھمپور سرینگر ریلوے لائن کے افتتاح کیلئے 19اپریل کوریاسی کا دورہ کریں گے۔قابض بھارتی انتظامیہ نے سری نگر جموں شاہراہ پر بھی حفاظتی اقدامات مزید سخت کردیے ہیں جس سے شہریوںکی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ انتظامیہ نے شاہراہ کے اہم مقامات پر بھارتی فوج، سینٹر ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور پولیس کے اضافی اہلکار تعینات کردیے ہیں۔شاہراہ پر مزید چوکیاں قائم کی گئی ہیں ۔ بھارتی فورسز اہلکار گاڑیوں ،مسافروں اور راہگیروں کی سخت تلاشی لے رہے ہیں۔ جموں کے علاقے اکھنور میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے بھارتی فوج کا ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر کلدیپ چند ہلاک ہو گیا ۔جموں خطے کے علاقے ستوار ی میں ایک ڈرون حادثے میں زخمی ہونے والا بھارتی ائر فورس کا اہلکار سریندر پال زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسا۔ضلع کپواڑہ میں طالبات کی ایک بس کو حادثہ پیش آجانے کے نتیجے میں 2طالبات جانبحق جبکہ 23 زخمی ہو گئیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کی بھارتی پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے بہیمانہ قتل کی مذمت
سول سوسائٹی کے کارکنوں نے جموں کے علاقے سورے چک میں بھارتی پولیس کے ہاتھوں 21 سالہ نوجوان محمد پرویز کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے جموں کے علاقے سورے چک میں بھارتی پولیس کے ہاتھوں 21 سالہ نوجوان محمد پرویز کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے پرویز احمد کو گزشتہ روز محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا تھا۔ پولیس نے نوجوان کے وحشیانہ قتل پر پردہ ڈالنے کیلئے دعوی ٰ کیا کہ وہ فورسز اور مشتبہ افراد کے درمیان ہونے والی فائرنگ کی زد میں آنے کے باعث مارا گیا۔ تاہم نوجوان کے لواحقین اور سول سوسائٹی کارکنوں نے پولیس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز کو دانستہ طور پر گولی ماری گئی ہے۔
مقبوضہ علاقے کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے نوجوان کے قتل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ایکس پر لکھا ”پولیس کو بے لگام ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے“۔ انہوں نے واقعے کی شفاف اور ایک مقررہ وقت کے اندر تفتیش کی ضرورت پر زور دیا۔ نیشنل کانفرنس کے رکن بھارتی پارلیمنٹ میاں الطاف احمد نے اس واقعے کو اندوہناک قرار دیتے ہوئے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے نوجوان کے قتل پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل پر زور دیا کہ وہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ پیپلز کانفرنس نے بھی قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے آئینی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ پارٹی نے کہا کہ ماورائے عدالت اقدامات جمہوری اقدار کے منافی ہیں اور یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوامی اعتماد کو ختم کرتے ہیں۔ سول سوسائٹی کارکن طالب حسین نے کہا کہ پرویز کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ اسے ایک جعلی مقابلے میں مارا گیا۔ طالب حسین نے کہا کہ پرویز کو اپنے بہنوئی کے ہمراہ ایک چوکی پر روکا گیا اور بغیر کسی وجہ کے گولی مار دی گئی۔