پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
گوادرمیں ماڑہ کے ساحلی علاقے میں 4 نایاب کچھوؤں کی ہلاکت کے بعد محکمہ تحفظ ماحولیات بلوچستان نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 فش کمپنیوں، بی کے ٹریڈنگ (سابقہ زالان کمپنی) اور اوشین تھری اسٹار پر بلوچستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی پر ایک، ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:جرابوں میں نایاب کچھوؤں کی اسمگلنگ میں ملوث چینی باشندے پر فرد جرم عائد
محکمہ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق یہ اقدام 9 اپریل 2025 کو دیمی زر کے ساحل پر 4 مردہ کچھوؤں کی دریافت کے بعد کیا گیا۔
ابتدائی تحقیق اور ماہرینِ حیاتیات کی رائے کے مطابق کچھوؤں کی ہلاکت کی ممکنہ وجہ صنعتی آلودگی اور زہریلے مادوں کا اخراج قرار دیا گیا ہے۔
مردہ کچھوے مذکورہ کمپنیوں کے صنعتی یونٹس سے منسلک نکاسی آب کی لائنوں کے قریب پائے گئے، جس سے سمندری ماحول کو لاحق سنگین خطرات کا اشارہ ملتا ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات نے بی کے ٹریڈنگ اور اوشین تھری اسٹار کو باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے اقدامات کو نہ صرف ماحولیاتی ضوابط کی خلاف ورزی بلکہ قومی ماحولیاتی معیار (NEQS) کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھگوڑا کچھوا ساڑھے 3 سال بعد ملا تو کتنا فاصلہ طے کر چکا تھا؟
نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کو ماضی میں بھی ماحولیاتی اخراج کو کم کرنے اور ضوابط پر عمل درآمد کی ہدایات جاری کی گئی تھیں، جن پر عمل نہیں کیا گیا۔
محکمہ نے دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 7 روز کے اندر ایک، ایک لاکھ روپے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائیں۔بصورتِ دیگر، عدم تعمیل کی صورت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ 10 ہزار روپے روزانہ اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
یہ اقدام نہ صرف سمندری حیات کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے بلکہ ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ایک واضح مثال بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمانہ صنعتی فضلہ گوادر ماڑہ نایاب کچھوے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: صنعتی فضلہ گوادر ماڑہ
پڑھیں:
آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپر ٹیکس میں کمی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سالانہ 15 کروڑ منافع کمانے والی کمپنیاں بدستور سپر ٹیکس سے مستثنی رہیں گی، سالانہ 20 کروڑ تک منافع کمانے والی کمپنیوں کا سپر ٹیکس 1 فیصد سے کم ہو کر 0.5 فیصد ہوسکتا ہے جبکہ 25 کروڑ تک کا منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس 2 کے بجائے 1.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ 30 کروڑ تک منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس بدستور 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، سالانہ 30 کروڑ سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپرٹیکس بدستور 4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
راولپنڈی کے علاقے درکالی سیداں میں فائرنگ، والد دو بیٹوں سمیت قتل
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں فی الحال کمی نہ ہونے کا امکان ہے، آئندہ بجٹ میں 850 سی سی کی گاڑی پر سیلز ٹیکس میں 5.5 فیصد اضافے کا امکان ہے، 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیاء اور خام مال پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی متوقع ہے۔
اس کے علاوہ مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کا امکان ہے، امپورٹڈ سامان پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی متوقع ہے، مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے یا کمی کا فیصلہ ہوگا، بجٹ میں تعمیراتی صنعتوں کیلئے بھی خام مال ودہولڈنگ ٹیکس میں نرمی کا امکان ہے۔
سپیکر نے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی
مزید :