اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) ایک سینئر اسرائیلی حکومتی اہلکار نے خبردار کیا کہ ترکی شام میں ایک ''نو عثمانی ریاست‘‘ کے قیام کی کوشش کر رہا ہے اور اگر اس نے ''سرخ لکیر‘‘ کو عبور کیا تو اسرائیل کارروائی کرے گا۔
اس کے جواب میں ترک حکومتی اہلکاروں نے کہا ہے کہ غزہ، لبنان اور شام پر جاری اپنے فضائی حملوں کے ساتھ، اسرائیل کی ''بنیاد اور نسل پرست حکومت‘‘ جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے ساتھ ''ہمارے خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ‘‘ بن گئی ہے۔
عالمی برادری اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کو یقینی بنائے، انقرہ
یہ تازہ ترین غیر سفارتی تبصرے گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل کیشامپر دوبارہ بمباری کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔
(جاری ہے)
دسمبر 2024 ء میں شام کے آمر صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد، اسرائیل نے شام میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ شام کے نئے حکام، جو 14 سال کی تفرقہ انگیز خانہ جنگی کے بعد ملکی عوام کو متحد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں چاہتے۔
اس کے باوجود اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے شام میں بمباری پر مجبور کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئی حکومت اس کے خلاف پرانی حکومت کے ہتھیاروں کا استعمال نہ کرے۔
شامی مہاجرین ترکی میں ’سیاسی فٹ بال‘ کیسے بنے؟
ایک اسرائیلی اہلکار نے مقامی میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ شام پر گزشتہ ہفتے کے فضائی حملے مختلف تھے۔
ان کا مقصد ترکی کو ایک پیغام دینا تھا۔حملے کے اہداف کیا تھے؟
اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے حما میں ایک فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ حمص میں طیاس، حمص کے ایئربیس ٹی 4 اور دمشق میں سائنسی مطالعات اور تحقیقی مراکز کی برانچوں کو نشانہ بنایا۔
ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟
ترکی کئی مہینوں سے خاموشی سے شام کی نئی حکومت کے ساتھ دفاعی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے۔
اس میں شامی فوجیوں کو تربیت دینا اور ان شامی ہوائی اڈوں کا استعمال کرنا شامل ہے، جن پر اسرائیل نے حملہ کیا۔ ترکی کا استدلال یہ ہے کہ ایران اور روس، جو کہ شام کی معزول حکومت کے سابق فوجی حامی رہے ہیں، نے شام میں جو خلا چھوڑ دیا ہے، وہ اسے پُر کرتے ہوئے شام میں استحکام لانے اور شدت پسند ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ گروپ کے خلاف کارروائیاں کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ
اسرائیل اسے کیسے دیکھ رہا ہے؟
اسرائیل کے دفاعی نامہ نگار رون بین یشائی نے مقامی آؤٹ لیٹ، Ynet نیوز کے لیے لکھا، ''مرکزی شام کے ہوائی اڈوں پر فضائی دفاعی نظام اور ریڈار متعارف کرانے کا ترکی کا ارادہ شام میں اسرائیل کی آزادی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
ترکی کی شام میں موجودگی کی وجہ سے اسرائیل آزادانہ طور پر ایران کی طرف بڑھنے کے لیے شام کی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکتا۔‘‘ اسد حکومت کے دور میں شام کی فضائی حدود کے استعمال پر زیادہ پابندیاں عائد تھیں۔دریں اثناء اسرائیلی میڈیا نے سکیورٹی بجٹ اور فورس کی تعمیر کا جائزہ لینے سے متعلق 'ناگل کمیشن‘ کی رپورٹ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
یہ کمیشن اگست 2024 ء میں قائم مقام اسرائیلی سکیورٹی مشیر جیکب ناگل کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا، تاکہ اسرائیل کے مستقبل کے دفاعی بجٹ کے لیے سفارشات پیش کی جاسکیں۔ جنوری میں جب کمیشن کی رپورٹ جاری کی گئی تو اسرائیلی ذرائع نے کہا کہ اس نے ترکی کے ساتھ آنے والی جنگ سے انتباہ کیا ہے۔یورپی یونین کا ’ایئر برج‘ کے ذریعے شام کو امداد کی فراہمی کا اعلان
تاہم اسرائیل اور ترکی کے درمیان براہ راست تصادم کا امکان نہیں ہے۔
کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت اس ہفتے شروع ہوئی ہے کیونکہ اگر اسرائیل نے غلطی سے بھی ترک فوج کو نشانہ بنایا تو اس سے سنگین تنازعہ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔اس بات کا امکان بھی نہیں ہے کہ اسرائیل کا اتحادی اور دیرینہ دوست امریکہ ترکی کے ساتھ تصادم کی منظوری دے گا۔
ادارت عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو نشانہ حکومت کے کے ساتھ ترکی کے شام کی کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کے لیے دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی فیکٹری ہیک کر لی گئی
اسرائیل مخالف ہیکر گروپ ’سائبر اسناد فرنٹ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل میں موجود ایک ایسی فیکٹری کو کامیابی سے ہیک کر لیا ہے جو مائیکرو ایئر وہیکلز (MAVs) اور بغیر پائلٹ فضائی گاڑیوں (UAVs) کی ڈیزائننگ اور تیاری میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل مخالف گروپ کا صیہونی انفراسٹرکچر پر سائبر حملوں کا اعلان
ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نیوز کے مطابق سائبر اسناد فرنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گروپ نے اسرائیلی دفاعی فیکٹری SADNAT کو ہیک کرتے ہوئے 3 ٹیرا بائٹس سے زائد خفیہ معلومات حاصل کرلی ہیں اور ساتھ ہی اس پلانٹ کی پیداوار کو بھی متاثر کیا ہے۔
ہدف بنائی گئی فیکٹری SADNAT، صہیونی فوج کو فضائی عسکری ساز و سامان فراہم کرتی ہے اور اسرائیل کے بڑے دفاعی اداروں جیسے رافیل، ایل بٹ سسٹمز، اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI)، بوئنگ اور اوربٹ کے ساتھ قریبی تعاون رکھتی ہے۔
سائبر اسناد فرنٹ نے اسرائیلی فوج کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہم اب تمہاری خفیہ معلومات کے حامل ہیں، جن میں ڈیزائن خاکے، عملیاتی نظام اور ڈرون مخالف حکمت عملیاں شامل ہیں، جو مزاحمتی محور کے کئی کمانڈرز کے قتل میں استعمال ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی ہیکرز کی کارروائی، بھارت کی حساس معلومات ڈارک ویب پر برائے فروخت
مزید یہ کہ ہم یہ معلومات ان تمام ممالک کے ساتھ شیئر کریں گے جو مزاحمتی بلاک کا حصہ ہیں، تاکہ مستقبل میں ایسے جرائم کو روکا جا سکے۔
یہ گروپ 3 ماہ قبل غزہ کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے طور پر سامنے آیا تھا اور تب سے اسرائیلی عسکری و صنعتی تنصیبات پر متعدد سائبر حملے کر چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی فوج سائبر اسناد فرنٹ غزہ فلسطین