فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) صدرڈونلڈ ٹرمپ نے نئے محصولات لگائے اور ان کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کیے۔ ڈی ڈبلیو نے وائرل ہونے والے دو دعوؤں کی جانچ کی ہے۔
دو اپریل کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر محصولات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا۔
محصولات کے حساب کتاب، اس کے جواز اور اثرات سے متعلق ان کے بیانات جھوٹے دعووں سے بھرپور تھے اور انہوں نے بہت سی معیشتوں پر ایک ہی وقت میں ضرب لگانے کا اعلان کا۔ ان اعلانات کے خلاف کچھ ممالک پہلے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کر چکے ہیں۔ٹیرف واپس نہ لیے تو چین پر مزید محصولات، ٹرمپ
ٹرمپ کے دو دعوؤں کی حقیقت جانیے ڈی ڈبلیو کی اس فیکٹ چیک رپورٹ میں!
ٹرمپ کا دعویٰ
ایکس پر ایک پوسٹ کے ساتھ شائع ہونے والی ایک ویڈیو، جس کی اشاعت کے بعد اُس پر 1.
(جاری ہے)
‘‘ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کے مطابق ٹرمپ کا یہ دعویٰ فسق ہے۔
ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟
کینیڈا امریکی ڈیری مصنوعات پر محصولات امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے مابین طے پائے جانے والے معاہدے (USMCA) کے تحت لگاتا ہے۔ اس ٹیرف کا اطلاق دودھ، مکھن، پنیر، دہی اور آئس کریم جیسی ڈیری مصنوعات کی 14 اقسام پر ہوتا ہے۔
امریکی محصولات: پاکستان میں عام آدمی پر اثرات کیا ہوں گے؟
اس معاہدے پر ہونے والے اتفاق کے مطابق امریکی ڈیری مصنوعات کی ایک مخصوص تعداد کو کینیڈا کی مارکیٹ میں ٹیرف کے بغیر داخل ہونے کی اجازت ہے۔ جب طے شدہ یہ حد تجاوز کر جائے تو ان پر محصولات میں ان اشیا کے گھریلو پروڈیوسرز کے تحفظ کے لیے ٹیرف کا دیگر حساب کتاب شروع ہو جاتا ہے۔
یہ اضافی کوٹہ ٹیرف 200 اور 300 فیصد کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم، USMCA کے مطابق، کینیڈا نے ضمانت دی ہے کہ سالانہ دسیوں ہزار میٹرک ٹن درآمد شدہ امریکی دودھ پر صفر محصولات ہوں گے۔ٹرمپ کا دوسرا جھوٹا دعویٰ
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر اس پوسٹ میں، ٹرمپ نے وہی چارٹ شیئر کیا تھا، جو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ''باہمی‘‘ عالمی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کیا تھا۔
ٹرمپ کے مطابق، چارٹ میں دیگر ممالک کی جانب سے امریکہ پر لگائے جانے والے ٹیرف اور اس کے جواب میں اب امریکہ کی طرف سے ان ممالک کے خلاف محصولات عائد کرنے کی تفصیلات درج تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چارٹ پر دوسری پوزیشن پر دکھائی دینے والی یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟
ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟
دو اپریل کو اپنی مذکورہ تقریر میں ٹرمپ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا،'' یہ ایک سادہ سی بات ہے، وہ جو ہمارے ساتھ کرتے ہیں، ہم بھی ان کے ساتھ وہی کریں گے۔‘‘ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس چارٹ میں درج ممالک جتنی محصولات امریکہ سے وصول کرتے ہیں، امریکہ اُس کا آدھا ان سے وصل کرے گا۔ اس لہٰذا اس چارٹ کے مطابق یورپی یونین کے لیے امریکہ کی رعایتی ٹیرف 20 فیصد بنتا ہے۔
امریکہ: غیر ملکی کاروں پر 'مستقل' اضافی محصولات کا اعلان
تاہم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق، یورپی یونین کے تجارتی حجم پر اوسط محصولات کی شرح 2.7 فیصد ہے۔
سب سے زیادہ اوسط ٹیرف کی شرح، جو یورپی یونین کچھ ممالک سے لیتی ہے، وہ ہے ڈیری مصنوعات پر 30 فیصد۔امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کی ایک فیکٹ شیٹ اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ باہمی محصولات کا تعین امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں
دستاویز کے مطابق باہمی محصولات کا شمار ''امریکہ اور اس کے ہر تجارتی شراکت دار کے درمیان دوطرفہ تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے ضروری ٹیرف میں کیا جاتا ہے۔
اس حساب سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ مسلسل تجارتی خسارے ٹیرف اور نان ٹیرف عوامل کے امتزاج کی وجہ سے ہیں، جو تجارتی توازن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ٹیرف دراصل براہ راست برآمدات میں کمی کے ذریعے ہی کام کر سکتے ہیں۔‘‘ادارت: امتیاز احمد
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈیری مصنوعات یورپی یونین کے مطابق کا اعلان فیکٹ چیک ڈی ڈبلیو ٹرمپ کا جاتا ہے کے لیے
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!