کمسن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں پادری گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
بھارت میں کمسن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں ایک پادری کو گرفتارکرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تامل ناڈو کے کوئمباٹور میں واقع ایک چرچ کے پادری کو 2 نابالغ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، کنگز جنریشن چرچ کے پادری جان جیبراج کو کل شام گرفتار کیا گیا، اسے آج عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔
37 سالہ جبراج جن کے سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں فالوروز ہیں، وہ مہینوں سے گرفتاری سے بچ رہے تھے، کوئمباٹور کے سینٹرل آل ویمن پولیس اسٹیشن نے اسے تلاش کیا اور اپنی تحویل میں لے لیا، قبل ازیں کوئمباٹور سٹی پولیس نے ملزم کو تلاش کرنے کے لیے متعدد ٹیمیں تشکیل دی تھیں، ملزم کو ملک سے فرار ہونے سے روکنے کے لیے لک آؤٹ نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔
ملزم کے خلٓاف بچوں کے جنسی جرائم سے متعلق سخت قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف جنسی زیادتی سے متعلق دفعات لگائی گئی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ملزم نے گزشتہ سال مئی میں کوئمباٹور کے اپنے گھر میں پارٹی کے دوران نابالغوں کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی، متاثرین میں سے ایک نے حال ہی میں اس واقعے کے بارے میں اپنے ایک رشتہ دار کو بتایا، اس کے بعد سینٹرل آل ویمن پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی۔
یہ گرفتاری پنجاب میں ایک پادری بجندر سنگھ کو 2018 کے ریپ کیس میں عمر قید کی سزا سنائے جانے کے چند دن سامنے آئی ہے، شکایت کنندہ نے الزام لگایا تھا کہ بجندر سنگھ نے اسے بیرون ملک لے جانے کا وعدہ کیا اور اپنے گھر میں اس کا ریپ کیا، اس نے الزام لگایا کہ ملزم نے ریپ کیویڈیو بھی بنائی اور اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کی دھمکی دی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنسی زیادتی کرنے کے کیا گیا
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔