اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کے مطالبے پر آزاد جموں وکشمیر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کے دیرینہ مطالبے پر وفاقی حکومت نے آزاد جموں وکمشمیر میں بین الاقوامی ایئرپورٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل وزیراعظم شہباز شریف کو اس سلسلے میں کشمیری نژاد برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا لکھا گیا ایک خط بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں اس مطالبے کی حمایت کی گئی ہے۔

برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ کی تعمیر پر زور دیا تھا۔

اوور سیز پاکستانیوں کے پرزور مطالبہ کے بعد وفاقی حکومت کی ہدایت پر اسلام آباد میں ایئرپورٹس اتھارٹی نے اس منصوبے کے لیے کنسلٹنسی فرم کی خدمات حاصل کرنے کا اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔

حکام کے مطابق اہل کنسلٹنٹس طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ٹینڈر کے عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔

دریں اثناء اوورسیز پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن آج اسلام آباد میں شروع ہوگا۔ اس کنونشن کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی قومی معیشت میں شراکت کو تسلیم کرنا ہے۔

حکومت نے کنونشن میں شرکت کرنے والے سمندر پار پاکستانیوں کو ریاستی مہمانوں کا درجہ دے دیا ہے۔

اوورسیز پاکستانیز کنونشن ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرے گا، جہاں سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ حکومتی نمائندے اور قومی ادارے ایک چھت کے نیچے اکٹھے ہوں گے۔

اس کی سہولت کے لیے مختلف سرکاری محکموں کے ہیلپ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں تاکہ سمندر پار پاکستانیوں کو ایک ہی جگہ پر معلومات، رہنمائی اور خدمات فراہم کی جا سکیں۔

ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے سمندر پار پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی آراء اور تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔

وزیر مملکت برائے سمندر پار پاکستانی عون چوہدری نے پاکستان کی معیشت میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں۔
60 مزیدپڑھیں:سے زائد عمرہ زائرین سعودی عرب میں پھنس گئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سمندر پار پاکستانیوں کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-2

 

پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی:ڈی جی آئی ایس پی آر
  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • پاکستان کے سمندر سے توانائی کی نئی اْمید
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی