سندھ شدید گرمی کی لپیٹ میں، دادو گرم ترین شہر قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
سندھ بھر میں گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے. جہاں کئی شہروں میں درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، آج صوبہ سندھ کا گرم ترین شہر دادو رہا، جہاں درجہ حرارت معمول سے 5.3 فیصد زیادہ 45.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔دیگر شہروں میں بھی درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا:
شہید بے نظیر آباد: 44.
لاڑکانہ، جیکب آباد، سکھر، حیدرآباد: 43.5 ڈگری
سکرنڈ، خیرپور: 43 ڈگری
چھور، مٹھی، میرپور خاص، روہڑی: 42.5 ڈگری
پڈ عیدن: 42 ڈگری
بدین: 40.5 ڈگری
ٹنڈو جام: 44 ڈگریٹھٹھہ: 37.5 ڈگری
جبکہ کراچی میں صوبے کا سب سے کم درجہ حرارت 35.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، تاہم سمندری ہواؤں کی کمزوری کے باعث وہاں بھی حبس اور گرمی کا احساس بڑھ گیا ہے۔ماہرین موسمیات نے آئندہ دنوں میں مزید گرمی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے، جن میں دھوپ سے بچاؤ، زیادہ پانی پینا اور غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز شامل ہے۔محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کی صورتحال پر کڑی نظر رکھنے اور عوام کو بروقت آگاہ کرنے کے لیے ہنگامی مراکز فعال کر دیے ہیں۔ عوام الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ گرمی کی شدت سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی تدابیر پر عمل کریں.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔
انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے ، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم اس صورتحال سے لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔