کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ، پنجاب پولیس کے سربراہ کے ماتحت ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ پنجاب پولیس کے سربراہ کے ماتحت ہوگا۔
لاہور سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ میں مختلف ونگز بنائے جائیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے تمام ونگز کو الگ الگ ٹاسک سونپے جائیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے اہلکار اور افسران وردی پہننے کے پابند نہیں ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سی سی ڈی کے اہکار دوران ٹریننگ اور سربراہ کی ہدایت پر وردی پہنیں گے۔
ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی کی ورکنگ اور پرفارمنس کے جواب دہ ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی کسی بھی افسر یا اہلکار کو کنٹریکٹ پر تعینات کرسکیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق افسران کے کنٹریکٹ بڑھانے کا اختیار بھی ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی کو دے دیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سی سی ڈی
پڑھیں:
18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج جرم قرار؛ صدر مملکت نے بل پر دستخط کردیے
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کے بل پر دستخط کردیے، جس کے بعد 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم قرار ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد یہ بل قانون کا حصہ بن گیا ہے، جس کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم ہوگا۔
ایکٹ کے مطابق نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے۔ اسی طرح نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل فریقین کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا۔
قانون کے مطابق بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔ 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار دے دی گئی ہے اور 18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں کمسن لڑکی سے شادی پر کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی۔ کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا اور کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی سمجھی جائے گی۔
ایکٹ کے مطابق نابالغ دلہن یا دلہے کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار ہوگا۔ نابالغ دلہن یا دلہے کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔
شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید بمع جرمانہ سزا ہوگی۔ قانون میں 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
ایکٹ کے مطابق کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی۔ شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنا بچوں کی اسمگلنگ قرار دیا گیا ہے اور بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔
قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا۔ عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی۔
بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت میں فی الفور نافذ العمل ہوگا۔