مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام حیدرآباد میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو احتجاج کی کال
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ وقف کمیٹی کے ارکان سے بھی بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اگر انکا شیڈول اجازت دیتا ہے تو وہ بھی اس جلسہ عام میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو یہاں ایک احتجاجی جلسے کا انعقاد کرے گا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے اتوار کو اس بات کی جانکاری دی۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ جلسہ دارالسلام (آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ہیڈکوارٹر) میں شام سات بجے سے رات 10 بجے تک مسلم پرنسل لاء بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی کی قیادت میں منعقد ہوگا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس احتجاج میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ارکان اور دونوں ریاستوں کی دیگر مسلم تنظیمیں کارکنان شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھی اجلاس سے خطاب کریں گے اور عوام کو بتائیں گے کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کس طرح وقف کے حق میں نہیں ہے۔
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ وقف کمیٹی کے ارکان سے بھی بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگر ان کا شیڈول اجازت دیتا ہے تو وہ بھی اس جلسہ عام میں شامل ہو سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پانچ اپریل کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے وقف (ترمیمی) بل 2025 کو اپنی منظوری دی تھی، جسے حال ہی میں پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔ اسد الدین اویسی نے الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت کی طرف سے لایا گیا وقف (ترمیمی) ایکٹ غیر آئینی ہے اور یہ آئین کے آرٹیکل 14، 15، 25، 26 اور 29 سمیت کئی دفعات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ مسلمانوں کے حق میں نہیں ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ اس ایکٹ پر دوبارہ غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ مودی یہ قانون بنا رہے ہیں جو ہندوستان کے آئین کے خلاف ہے اور آپ اپنا نظریہ ملک پر مسلط کر رہے ہیں، آپ کا نظریہ ملک و آئین کی بنیاد پر چاہیئے۔
انہوں نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر یہ کہہ کر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگایا کہ کوئی بھی وقف ٹریبونل کے فیصلے کو عدالتوں میں چیلنج نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ٹریبونل، این جی ٹی اور ریلوے کلیمز ٹریبونل سمیت کئی ٹریبونل ہیں اور ان کے فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواستیں دائر کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے یہ سیاہ قانون این ڈی اے کے اتحادیوں این چندرابابو نائیڈو (ٹی ڈی پی)، نتیش کمار (جے ڈی-یو)، چراغ پاسوان (ایل جے پی-رام ولاس) اور جینت چودھری (آر ایل ڈی) اور دیگر کے تعاون سے بنایا ہے۔ اسد الدین اویسی نے استفسار کیا کہ حکومت بتائے کہ اس قانون میں وقف بورڈ اور مسلمانوں کو فائدہ پہنچانے والی دفعات کون سی ہیں۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ دراصل یہ سب کچھ مسلمانون کی جائیداد چھیننے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کے ذریعے وقف کو تباہ کرنے کی تمام کوششیں کی گئی ہیں۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں، ہم مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف ملک گیر تحریک کی قیادت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ احتجاج جہاں کہیں بھی ہو، اسے کامیاب بنائیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ احتجاج پُرامن ہونا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس اتحاد المسلمین کے مسلم پرسنل لاء بورڈ اسد الدین اویسی نے انہوں نے کہا کہ لاء بورڈ کے کے خلاف رہے ہیں
پڑھیں:
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، پی ٹی آئی سینیٹر مرزا آفریدی
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر مرزا آفریدی نے سینیٹر کا حلف اٹھانے کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا عندیہ دے دیا۔
سینیٹ اجلاس میں حلف برداری کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرزا آفریدی نے کہا کہ آج بانی چئیرمین سمیت علی امین گنڈاپور اور شبلی فراز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں نے قانون سازی کے لئے سیاست جوائن کی اور ڈپٹی چئیرمین سینیٹ بنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان کو 9 مئی پر سزا دی گئی جس کی مذمت کرتا ہوں، اعجاز چوہدری کو رات گیارہ بجے سزا دی گئی،کوئی ثبوت بھی نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے محنت کی اور بزنس کیا کر کے پیسہ کمایا، کیا امیر ہونا گناہ ہے،میں کسی کو پیسے دیکر پارٹی میں نہیں آیا، میں ڈیڑھ سال پہلے امیدوار تھا اس وقت کسی کو اعتراض نہیں تھا۔
سینیٹر مرزا آفریدی نے کہا کہ ریاست چار صوبوں پر مشتمل ہے اور ہماری کے پی کے سینیٹرز کی عدم موجودگی میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے یہ کیسے ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین قانون کے مطابق نہیں ہیں اور ہم ان کے خلاف مشاورت کرنے کے بعد تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔