ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا طبی معائنہ، وائٹ ہاوس نے رپورٹ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا طبی معائنہ، وائٹ ہاوس نے رپورٹ جاری کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(سب نیوز) وائٹ ہاوس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد پہلے طبی معائنے کے نتائج کے حوالے سے بیان جاری کردیا۔
جمعے کے روز امریکی صدر ٹرمپ کا سالانہ ذہنی اور جسمانی طبی معائنہ کیا گیا تھا۔طبی معانے کے بعد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جسمانی ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ذہنی ٹیسٹ بھی اچھا رہا، میرا دل اور دماغ اچھی حالت میں ہیں۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر میں نے خود کو اچھی صحت میں محسوس کیا، میں نے سوچا کہ بائیڈن سے مختلف ہونا چاہیے، اس لیے میں نے ذہنی معائنہ بھی کروایا اور تمام جوابات درست دیے۔
اب وائٹ ہاوس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ ذہنی اور جسمانی طور پر بہترین صحت میں ہیں اور بطور کمانڈر ان چیف اور سربراہ مملکت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے مکمل اہل ہیں۔رپورٹ میں چند معمولی مسائل کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جن میں دھوپ کی وجہ سے جلد کو ہونے والا نقصان اور گزشتہ جولائی میں قاتلانہ حملے کے دوران دائیں کان پر گولی لگنے کے بعد کا نشان شامل ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ کی صحت سے متعلق شفافیت پر ماضی میں سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں، تاہم وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ صدارتی معالج شان باربابیلا نے تفصیلی جائزہ پیش کیا ہے اور مکمل رپورٹ بھی جاری کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ذہنی اور جسمانی وائٹ ہاوس
پڑھیں:
قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
---فائل فوٹواراکینِ قومی اسمبلی کو 3 سال کے دوران 1 ارب 16 کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے گئے جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔
’جنگ‘ اور ’دی نیوز‘ کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2022ء سے 24-2023ء کے دوران ہوئے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسمبلی سیکریٹریٹ Reconciled Statement بنانے میں ناکام رہا ہے۔
دوسری جانب ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’دی نیوز‘ کو بتایا ہے کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے، زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔