برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر بڑی ہیرا پھیری پکڑی گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
لندن(انٹرنیشنل ڈیسک)برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر پیرا پھیری میں ملوث دکان کے مالک کو گرفتار کرلیا گیا۔
برطانوی خبررساںادارے کی رپورٹ کے مطابق فوڈ ہول سیلر غیر حلال چکن کو حلال کے طور پر فروخت کرنے پر دھوکہ دہی کا مرتکب پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ویلز کے شہر کارڈف سے تعلق رکھنے والے 46 سالہ حلیم میاں یونیورسل فوڈ ہول سیل لمیٹڈ کے مالک تھے جنہیں برطانوی پولیس نے گرفتار کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بیسمیر روڈ پر واقع حلیم میاں کے گودام سے غیر حلال مرغی کی فروخت سے متعلق عدالت میں سماعت ہوئی، جس میں بتایا کہ کارڈف کے ریسٹورنٹ میں حلال گوشت کے نام پر غیر حلال اور مضر صحت مرغی کا گوشت فروخت کیا گیا۔
ملزم سزا سنائے جانے تک پولیس کی حراست میں ہے، عدالت کی جج وینیسا فرانسس نے حلیم میاں کو بتایا کہ اسے 10 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک جیوری نے تین گھنٹے تک غور و خوض کے بعد ملزم کو دھوکہ دہی اور فوڈ سیفٹی چارجز کا قصوروار پایا۔
جیوری کو بتایا گیا کہ مذکورہ شخص نے اس کام میں اپنی شناخت کو چھپانے کے لیے جعلی کمپنیوں کا استعمال کیا۔
جیوری کو مزید بتایا گیا چند مرغیوں کو حلال کے طور پر خریدا گیا تھا، لیکن گودام میں صفائی کے ناقص انتظامات نے اسے آلودہ کر دیا، جس سے یہ واقعی حلال نہ رہیں۔
گودام کے مالک کا کہنا تھا کہ وہ صرف ایک کمپنی چلاتے ہیں جو پہلے سے پراسیس شدہ حلال چکن فروخت کرتی تھی، اور دوسری کمپنی، جسے رحمان نامی دوست چلاتا ہے، آن سائٹ پروسیسنگ کا انتظام کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حلیم میاں نے روزمرہ کی کارروائی میں ملوث ہونے سے انکار کیا، حالانکہ رحمن اس سے قبل فوڈ سیفٹی کے متعدد جرائم کا اعتراف کر چکا ہے۔
بعد ازاں عدالت کی جانب سے ملزم کو ضمانت دے دی گئی تھی، تاہم جج کا کہنا تھا کہ وہ سزا کے حوالے سے ”کوئی وعدہ نہیں کر رہی“، اور حلیم میاں سے کہا کہ انہیں اپنے معاملات کو ترتیب دینے کی ضرورت ہوگی۔
مزیدپڑھیں:جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر پروفیسر خورشید احمد انتقال کرگئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حلیم میاں بتایا گیا گیا کہ
پڑھیں:
برطانیہ: غریب طلباء جسمانی پسماندگی سے دوچار
برطانیہ کے اسکولوں میں سماجی و اقتصادی غربت سے منسوب طلباء میں “جسمانی پسماندگی” کے مشاہدے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
14,000 سے زائد افراد کے ساتھ کیے گئے سروے میں سامنے آیا ہے کہ پسماندہ علاقوں میں کام کرنے والے پچاس فیصد سے زیادہ اساتذہ نے اس رجحان کو نوٹ کیا ہے، اس کے ساتھ ان خدشات کے ساتھ کہ فلاحی فوائد میں حالیہ کمی کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
کانفرنس میں شریک اساتذہ نے اس بات پر زور دیا کہ غربت کے منفی اثرات غذائیت کی کمی کے مسائل سے بڑھ کر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوائد کے نظام کو نیویگیٹ کرنے میں مدد کی اہم ضرورت کے ساتھ ساتھ مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے خاندانوں میں بستر اور کھانے کی میز جیسی ضروری گھریلو اشیاء کی کمی کو اجاگر کیا۔
برمنگھم میں خصوصی ضروریات والے اسکول کے سربراہ کیری آنسن نے کہا کہ حالات زندگی کی خرابی اور معذوری کے فوائد میں کٹوتیوں نے خصوصی تعلیمی ضروریات والے بچوں کے خاندانوں کے لیے زیادہ مشکلات پیدا کی ہیں۔
Post Views: 1