وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے 3 اپریل کو بجلی کے گھریلو صارفین کے لیے قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ تک کمی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد تمام گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 38 روپے 37 پیسے کا ہوگیا۔

صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا گیا تھا اور اب ان کے لیے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 40 روپے 60 پیسے ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی، کیا یہ ریلیف عارضی ہے؟

یاد رہے کہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کے مطابق بجلی کی اس قیمت میں کمی کے بعد 4 کروڑ صارفین میں سے ایک کروڑ 80 لاکھ جن صارفین کا بل پہلے ماہانہ 2 ہزار روپے آتا تھا، ان کا بل اب ایک ہزار روپے سے بھی کم آئےگا۔

بجلی کی قیمت میں کمی سے فری لانسرز اور صنعت کاروں کو کیا فائدہ ہوگا؟

اسلام آباد کے رہائشی فری لانسر طاہر عمر کہتے ہیں کہ زیادہ تر فری لانسرز زیادہ سولر سسٹم پر منتقل ہوگئے ہیں، کیونکہ فری لانسرز تھوڑے اپ ڈیٹڈ ہوتے ہیں، اور وہ نئی ٹیکنالوجیز کو عام عوام کی نسبت اپناتے بھی جلدی ہیں۔ ’ہمارے زیادہ تر فری لانسرز دوستوں نے بروقت ہی خود کو سولر پر منتقل کرلیا تھا، لیکن ایک تعداد وہ بھی ہے جن کا انحصار سولر پر نہیں ہے، تو ان کو یقیناً بجلی کی قیمت میں کمی سے فائدہ ہوگا، کیونکہ جب سسٹم چلانے ہوتے ہیں تو ایئر کنڈیشن کی ضرورت پڑتی ہے، اس لحاظ سے ان کو ریلیف ملے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فری لانسرز کے لیے یہ کوئی اتنا قابل قدر ریلیف نہیں ہے، ملک میں اب تک یوٹیوب اور ٹک ٹاک ٹھیک نہیں چل رہا۔

انہوں نے کہاکہ فری لانسرز کے لیے جو چیزیں سب سے زیادہ معنی رکھتی ہیں، وہ ہموار انٹرنیٹ اور دیگر اسپیشل ریلیف ہیں، جس کے لیے اقدامات ہونے چاہییں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کا فری لانسرز کے لیے عملی اقدام یہ ہے کہ پنجاب آئی ٹی بورڈ نے ’ای ارن‘ کے نام سے ’کو ورکنگ اسپیس‘ بنائی ہوئی ہیں، جبکہ وفاقی حکومت نے کچھ مخصوص کالجز میں کانفرنسس ہالز کو ورکنگ اسپیس کے لیے مختص کیا ہے تاکہ فری لانسرز وہاں بیٹھ کر کام کریں، اس طرح کی چیزیں فری لانسرز کو کافی فائدہ دیتی ہیں۔

طاہر عمر نے کہاکہ ایسی جگہوں پر انٹرنیٹ کی یقینی دستیابی کے علاوہ بجلی کی فراہمی بھی ہوتی ہے، یہ وہ چیزیں ہیں جو عملی طور پر فری لانسرز کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔

’بجلی بل میں 2 ہزار روپے کی کمی بھی اچھا خاصا ریلیف ہے‘

زین العابدین بیرون ممالک میں مختلف سروسز فروخت کرتے ہیں، جنہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ ان کے گھر میں صرف 4 لوگ ہیں اور بجلی کے ماہانہ قریباً 200 یونٹس استعمال ہوتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ ان کا پورا دن چلنے والا سسٹم استعمال کرتا ہے اور ماہانہ ان کا 9 ہزار روپے سے زیادہ بل آتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر بل پہلے ساڑھے 9 ہزار روپے تک آتا تھا، تو اب ساڑھے 7 ہزار تک آجائے گا، 2 ہزار روپے کی کمی بھی اچھا خاصا ریلیف ہے۔

’شکر ہے کہ حکومت نے کچھ تو ریلیف دیا، 2 ہزار روپے کا ریلیف مڈل کلاس لوگوں کے لیے اچھی خاصی اہمیت رکھتا یے، لیکن حکومت کو چاہیے کہ بجلی کی قیمت میں کمی کا عام آدمی تک فائدہ پہنچائے، کیوں کہ جب بجلی کی قیمت بڑھتی ہے تو تقریباً ہر چیز کی قیمت میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں فری لانسرز کو خصوصی ریلیف ملنا چاہیے، کیونکہ فری لانسرز ملک میں زرمبادلہ لانے کا سبب بنتے ہیں۔

’بجلی کے بل میں صنعتی صارفین کو دیے گئے ریلیف کا زیادہ فرق نہیں پڑےگا‘

آئی نائن میں واقع رحمت فلور مل کے مالک احمد اعجاز نے اس بارے میں بتایا کہ صنعتوں کے لیے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت میں 7 روپے 59 پیسے کی کمی ہوئی ہے، اس سے بہت زیادہ تو نہیں مگر تھوڑا بہت فرق لازمی آئے گا، کیونکہ گزشتہ 2 برسوں میں بجلی کے یونٹس میں ڈبل سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر ہم اسی مہینے میں گزشتہ برس کا بل نکالیں تو وہ 25 لاکھ تھا، جبکہ رواں برس اسی مہینے کا بل 35 لاکھ روپے ہے۔

انہوں نے کہاکہ ابھی بل آیا تو نہیں ہے لیکن اگر اندازہ بھی لگایا جائے تو فی یونٹ 7 روپے 59 پیسے کی کمی کریں تو بجلی کا بل ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے کی کمی کے ساتھ آئے گا، یعنی اگر 35 لاکھ آنا تھا تو اب ساڑھے 33 یا 34 لاکھ روپے آ جائے گا۔

’صنعتوں کے بوجھ میں کوئی کمی نہیں ہوگی‘

رائس مل کے مالک محمد لقمان شیخ نے کہاکہ ان کی مل کا ماہانہ بل 50 لاکھ روپے تک آتا ہے، اس صورتحال میں اس معمولی کمی سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا، کیونکہ اگر پہلے 50 لاکھ روپے بل آ رہا تھا تو اب 46 لاکھ روپے کے لگ بھگ آئےگا، جس سے صنعتوں کے بوجھ میں بالکل کمی نہیں آئے گی۔

لقمان شیخ کے مطابق ملک میں کاروباری افراد کے لیے ہمیشہ سے پالیسیوں کو بہت سخت رکھا گیا ہے، کاروباری افراد کے لیے سب سے زیادہ آسان پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے، کیونکہ کوئی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس ملک کی صنعتیں خوشحال نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ریلیف، پاور ڈویژن کا ردعمل سامنے آگیا

انہوں نے کہاکہ بجلی کے فی یونٹ میں صنعتوں کے لیے مزید کمی ہونی چاہیے کیونکہ سولر سسٹم کی نئی پالسیوں کے بعد صنعتوں کے لیے سولر پاور سسٹم بھی بہت بڑی سرمایہ کاری بن چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بجلی قیمت میں کمی بلوں میں ریلیف شہباز شریف صنعتی صارفین فری لانسرز گھریلو صارفین وزیراعظم پاکستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی قیمت میں کمی بلوں میں ریلیف شہباز شریف صنعتی صارفین فری لانسرز گھریلو صارفین وزیراعظم پاکستان وی نیوز بجلی کی قیمت میں انہوں نے کہاکہ کہ فری لانسرز صنعتی صارفین کے لیے بجلی قیمتوں میں ہزار روپے صنعتوں کے لاکھ روپے سے زیادہ فی یونٹ بجلی کے کی کمی

پڑھیں:

ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان

اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا عمل مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان، جناب عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وزیر توانائی نے بتایا کہ نئے ماڈل CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) کے تحت ملک میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی، جس میں “وِیلنگ چارجز” اور دیگر ضروری میکانزم شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس نظام کے تحت حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس منتقلی کا عمل بتدریج اور جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجلی کے نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی جاری توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری اقدامات، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس تبدیلی میں بھرپور کردار ادا کریں۔

عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی بینک پاکستان کے لیے ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کی تشکیل میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔

آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو توانائی اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی۔

صارفین کے لیے “فری انرجی مارکیٹ” کے ممکنہ فوائد:
صارفین کو مختلف بجلی فراہم کنندگان میں سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خریدنے کی آزادی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت بڑھنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔

نجی کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، جس سے کسٹمر سروس، بلنگ کا نظام اور شکایات کے ازالے میں بہتری آئے گی۔

صنعتیں اپنی ضروریات اور استعمال کے مطابق سستا اور مستحکم توانائی معاہدہ کر سکیں گی، جو برآمدات اور پیداواری لاگت پر مثبت اثر ڈالے گا۔

صارفین سولر، ونڈ یا دیگر گرین انرجی ذرائع سے بجلی خریدنے کے آپشنز کو ترجیح دے سکیں گے، جس سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا۔
جن گھریلو یا صنعتی صارفین کے پاس سولر پینل نصب ہوں گے، وہ بجلی فروخت بھی کر سکیں گے، جس سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جب حکومت بجلی خریدنا بند کرے گی، تو اس پر موجود گردشی قرضوں (circular debt) کا دباؤ کم ہوگا، جس کا بالآخر فائدہ صارفین کو مستحکم نظام کی صورت میں ملے گا۔

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
  • آڈٹ رپورٹ ابتدائی مرحلے میں ہے، مکمل جانچ باقی ہے، پاور ڈویژن کا مؤقف
  • نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ 
  • ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بُری خبر آگئی