اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلوں کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور سمیت جسٹس شکیل احمد  بھی آئینی بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے 7 مختلف درخواستیں موجود ہیں، سنیارٹی کیس میں 5 ججوں نے بھی درخواستیں دیں، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں، ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہوگیا

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایک بات واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے، دیکھنا یہ ہے کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہو گی، انہوں نے ججوں کے وکلا سے دریافت کیا کہ ان کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر، جس پر منیر اے ملک بولے؛ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آرٹیکل 200 کے تحت ہوا وہ پڑھ دیں، منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ کر سنایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججوں کا تبادلہ چیلنج کردیا

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے، دونوں متعلہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے۔

منیر اے ملک کا موقف تھا کہ جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یامستقل کا ذکر ہی نہیں، آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔

منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، ججز تبادلوں کے آرٹیکل 200 کو ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے کیساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا اسی طرح خود سے صدر ججز کے تبادلے کر دے تو سوال اٹھے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں، آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں، آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا شامل نہیں۔

اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے، منیر ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو ہے لہذا سماعت 18 اپریل سے پہلے مقرر کی جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیکل 175 آرٹیکل 200 اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن رضامندی سپریم کورٹ سینیارٹی صدر مملکت کراچی ہائیکورٹ بار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آرٹیکل 175 آرٹیکل 200 اسلام ا باد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ سینیارٹی صدر مملکت کراچی ہائیکورٹ بار جسٹس محمد علی مظہر نے جج کا تبادلہ منیر اے ملک کی درخواست کے تبادلوں صدر مملکت آرٹیکل 200 چیف جسٹس کے مطابق کہا کہ ججز کے

پڑھیں:

سنجیدی ڈیگاری واقعہ، حکام چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے چیمبر میں پیش

سنجیدی ڈیگاری دہرے قتل کے معاملے میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی سید وزیر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کے چیمبر میں پیش ہوگئے۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس روزی خان بڑیچ نے سنجیدی ڈیگاری واقعے کا نوٹس لیا تھا اور گزشتہ روز انہوں نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو طلب کیا تھا۔

آج اس حوالے سے ایس پی سریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ اور کیس کے تفتیشی افسر بھی پیش ہوئے۔

حکام نے کیس میں پیشرفت، گرفتاریوں اور قبر کشائی سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

کوئٹہ میں قتل کیے گئے خاتون اور مرد کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ آگئی

جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر قبر کشائی کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بلوچستان میں خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

ویڈیو میں مسلح افراد نامعلوم مقام پر ایک خاتون اور مرد پر اندھا دھند فائرنگ کرتے دکھائی دے رہے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر آصف علی زرداری سے چینی سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • صدر مملکت آصف علی زرداری سے چین کے سفیر کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: سی ڈی اے کی تحلیل کا حکم برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد
  •  محکمہ جیل خانہ جات میں تقرر و تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
  • جوڑا قتل بلوچستان میں مذمتی قر ارداد منطور ‘ پورٹس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو پیش 
  • لاہور ہائیکورٹ: ‏فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد
  • سنجیدی ڈیگاری واقعہ، حکام چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے چیمبر میں پیش