آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا عمل جاری ہے اور ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی کئی اشیا پر ٹیکسوں میں اضافے پر غور کر رہی ہے، جس سے یہ اشیا مہنگی ہو سکتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات اور جوسز مہنگے ہونے کا امکان ہے۔ کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور والے مشروبات یا نان شوگر سویٹس پر بھی قیمتوں میں اضافے کی تجویز ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک لے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔مزید برآں، دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈ گوشت سمیت دیگر گوشت کی مصنوعات پر بھی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس کی شرح میں بھی 50 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، جو آئندہ تین برسوں میں بتدریج نافذ کیا جا سکتا ہے۔حکومت کی جانب سے بجٹ تجاویز کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ریونیو میں اضافہ کرنا ہے، تاہم اس سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی
عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف نے مالی سال 2025 کے لیے پاکستان کی خام ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی کی شرح نمو کی پیش گوئی کو کم کر کے 2.6 فیصد کر دیا ہے، جو کہ جنوری 2025 میں عالمی ادارے کی جانب سے لگائے گئے 3 فیصد کے تخمینے سے کم ہے۔
تاہم 2026 کا تخمینہ 3.6 فیصد پر قدرے پر امید دکھائی دیتا ہے، ’پالیسی کی تبدیلیوں کے درمیان ایک نازک موڑ‘ کے عنوان سے اپنی تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں آئی ایم ایف نے افراط زر کی توقعات کی بھی نظر ثانی کی ہے-
یہ بھی پڑھیں: بجٹ برائے مالی سال 26-2025: معاملات آئی ایم ایف ہی طے کرے گا
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں افراط زر کی شرح مالی سال 2024 میں 23.4 فیصد کی انتہائی بلند سطح سے گر کر مالی سال 2025 میں 5.1 فیصد اور مالی سال 2026 میں 7.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق بے روزگاری میں بتدریج کمی متوقع ہے، جو 2024 میں 8.3 فیصد سے 2025 میں 8 فیصد تک پہنچ جائے گی ، جس میں 2026 کے مالی سال میں مزید کمی کے ساتھ 7.5 فیصد تک متوقع ہے۔
مزید پڑھیں:آئی ایم ایف کی ادائیگی کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی
ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2024 میں منفی 0.5 فیصد کے مقابلے میں 2025 میں جی ڈی پی کے منفی 0.1 فیصد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے بارے میں 2026 میں منفی 0.4 فیصد تک محدود رہنے کا بتایا گیا ہے۔
حکومت کے قرضے میں آسانی پیدا ہونے کا امکان ہے، جو 2025 میں جی ڈی پی کے منفی 5.6 فیصد پر آ جائے گا جو 2024 میں منفی 6.8 فیصد تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف افراط زر جی ڈی پی خام ملکی پیداوار شرح عالمی مالیاتی فنڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نظر ثانی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ