دل کی تکلیف یا کچھ اور؟ ویرات کوہلی کی حالت نے مداحوں کو پریشان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
جے پور: آئی پی ایل میچ کے دوران ویرات کوہلی کے دل کی دھڑکن چیک کروانے پر مداح تشویش میں مبتلا ہوگئے۔
بھارتی اسٹار بیٹر ویرات کوہلی نے آئی پی ایل 2025 میں راجستھان رائلز کے خلاف میچ میں 62 رنز کی ناقابلِ شکست شاندار اننگز کھیل کر رائل چیلنجرز بینگلورو کو 9 وکٹوں سے فتح دلوا دی۔ یہ میچ جے پور کے ساوائی مان سنگھ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔
راجت پٹیدار کی قیادت میں آر سی بی نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، راجستھان نے پہلے کھیلتے ہوئے 4 وکٹوں کے نقصان پر 173 رنز بنائے۔ یشسوی جیسوال نے 75 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔
جواب میں آر سی بی نے فل سالٹ کے جارحانہ 65 رنز (33 گیندوں) اور ویرات کوہلی کے 62 رنز (45 گیندوں) کی بدولت ہدف 18ویں اوور میں ہی حاصل کرلیا۔
البتہ شدید گرمی نے ویرات کوہلی کو بھی متاثر کیا۔ 15ویں اوور میں دو رنز لینے کے بعد وہ سانس پھولنے کے باعث کچھ دیر کے لیے رک گئے جس کے بعد انہوں نے راجستھان کے کپتان سنجو سیمسن سے کہا کہ ان کی دل کی دھڑکن چیک کریں۔ سنجو نے چیک کرنے کے بعد کہا کہ سب ٹھیک لگ رہا ہے۔
دوپہر کے وقت کھیلے گئے اس میچ میں سخت گرمی اور دوڑ بھاگ نے ویرات کوہلی پر بھی اثر ڈالا جس پر مداحوں نے سوشل میڈیا پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھ کہ ویرات کی سانس پھولتی دیکھ کر دل ٹوٹ گیا جبکہ ایک صارف کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی کا ہارٹ بیٹ چیک ہو رہا ہے اور ہارٹ اٹیک مجھے ہو رہا ہے۔
مداحوں کو اگرچہ ویرات کی فٹنس پر تشویش ہوئی لیکن خوشی کی بات یہ رہی کہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل اننگز کھیل کر ٹیم کو فتح دلا گئے۔
واضح رہے کہ اس اننگز کے دوران ویرات کوہلی نے ایک اور اہم اعزاز اپنے نام کیا، وہ ٹی 20 کرکٹ کی تاریخ میں 100 نصف سنچریاں بنانے والے دوسرے بیٹر بن گئے ہیں، ان سے آگے صرف ڈیوڈ وارنر ہیں جن کے نام 108 ففٹیز ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویرات کوہلی
پڑھیں:
ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
ایران کے خلائی پروگرام کو ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے روس نے ایک ایرانی ساختہ مواصلاتی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا ہے۔
یہ مشن روس کے ووسٹوچنی کاسمودروم سے سويوز راکٹ کے ذریعے مکمل کیا گیا، جس میں ’’ناہید-2‘‘ نامی سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجا گیا۔
سرکاری ایرانی میڈیا کے مطابق یہ سیٹلائٹ مکمل طور پر ایرانی انجینئرز کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس کا وزن تقریباً 110 کلوگرام ہے۔
یہ کامیابی ایران کی خلائی ٹیکنالوجی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہارت کا مظہر ہے، تاہم مغربی ممالک خاص طور پر امریکا اور یورپ میں اس پیش رفت کو تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ مغربی حکومتوں کو اندیشہ ہے کہ ایران کا خلائی پروگرام درحقیقت اس کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے، جو خطے میں عسکری توازن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سیٹلائٹ لانچ ایسے وقت میں عمل میں آیا ہے جب ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ایک بار پھر استنبول میں شروع ہو چکے ہیں۔ تجزیہ کار اس تناظر میں ایران کی خلائی سرگرمیوں کو سفارتی دباؤ کے ایک ممکنہ حربے کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں بھی ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ملکی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے اپنی تاریخ کا سب سے بھاری پے لوڈ کامیابی سے خلا میں بھیجا ہے۔