بھارت اور چین کے مسافر پروازیں بحال کرنے پر پھر مذاکرات، تاریخ مقرر نہیں ہوسکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
بھارت اور چین کے درمیان براہ راست مسافر بردار طیاروں کی پرواز دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں بات چیت کا ایک دور ہوا لیکن ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی جاسکی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور چین کا تقریباً 5 سال بعد پروازیں بحال کرنے پر اتفاق
رائٹرز کے مطابق دونوں پڑوسیوں نے جنوری میں تجارتی اور اقتصادی اختلافات کو حل کرنے پر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس اقدام سے ان کے ہوابازی کے شعبوں کو فروغ ملے گا۔
سول ایوی ایشن کے سیکریٹری ووملن منگ وولنم نے نئی دہلی میں انڈین چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں کہا کہ شہری ہوا بازی کی وزارت اور چین میں ہمارے ہم منصب نے بات چیت کی ہے۔
انہوں نے تفصیل میں جائے بغیر مزید کہا کہ اب بھی کچھ مسائل حل ہونے ہیں۔
مزید پڑھیے: پاک-بنگلہ تجارت اور بھارت کا گمراہ کن بیانیہ
ہمالیہ میں سرحد کے ساتھ فوجیوں کے درمیان سنہ 2020 میں ہونے والے تصادم کے بعد بھارت اور چین کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے تھے۔ اس جھڑپ میں کم از کم 20 بھارتی فوجی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے بعد بھارت نے ملک میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ سیکڑوں مشہور ایپس پر پابندی لگا دی تھی اور مسافروں کے راستے کاٹ دیے تھے۔ تاہم دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست کارگو پروازیں جاری رہیں۔
اکتوبر میں پہاڑی سرحد پر فوجی تعطل کو کم کرنے کے معاہدے کے بعد سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ اسی ماہ صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روس میں بات چیت بھی کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت چین چین بھارت پروازیں چین بھارت مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت چین چین بھارت پروازیں بھارت اور چین کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار کی کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا، وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں ہسپتالوں اور سکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے۔