ملائیشیا کے سابق وزیراعظم عبداللہ بداوی 85 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
کوالالمپور : ملائیشیا کے سابق وزیراعظم عبداللہ احمد بداوی 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
عبداللہ احمد بداوی 2003 میں ملائیشیا کے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔
عبداللہ احمد بداوی کو سانس لینے میں دشواری پر گذشتہ روز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اہلخانہ اور ملائیشیا کے وزیر صحت نے سوشل میڈیا پر سابق وزیراعظم کے انتقال کی خبر دی۔
واضح رہے کہ عبداللہ احمد بداوی مہاتیر محمد کے مستعفیٰ ہونے کے بعد 2003 میں ملائیشیا کے وزیراعظم بنے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عبداللہ احمد بداوی ملائیشیا کے
پڑھیں:
جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکام نے آج تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ایسے میں انجمن اوقاف نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حکام نے ایک بار پھر تاریخی عیدگاہ سرینگر اور جامع مسجد سرینگر میں عیدالاضحیٰ کی نماز کی اجازت نہیں دی۔ مسجد کے دروازے بند کر دئے گئے اور باہر پولیس اہلکار تعینات کر دئے گئے۔ ادھر میرواعظِ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا "افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے"۔
اس دوران جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی پر مسلسل پابندیوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ عمر عبداللہ نے بتایا "مجھے امید ہے کہ یہ عید ہندوستان اور دنیا کے مسلمانوں کے لئے بہتر دن لائے گی، مجھے امید ہے کہ یہ امن لائے گا اور بھائی چارے کے رشتوں کو مضبوط کرے گا"۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب ہم عید منا رہے ہیں، مجھے ذاتی طور پر افسوس ہے کہ ایک بار پھر سرینگر کی مشہور جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں ان فیصلوں کے پیچھے وجوہات نہیں جانتا، لیکن ہمیں اپنے لوگوں پر بھروسہ کرنا سیکھنا چاہیئے۔