3 ماہ میں مزید 10 ارب ڈالر ترسیلات زر آنے کی توقع ہے، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں اس ماہ اضافہ ہوا ہے، 3 ماہ میں مزید 10 ارب ڈالر ترسیلات زر آنے کی توقع ہے، سعودی عرب اور یو اے ای سے ورکرز ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات کرتے ہوئے جمیل احمد نے کہا کہ امریکی ٹیرف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر اثر پڑے گا مگر تیل کی قیمتوں میں کمی سے ٹیرف کا منفی اثر کم ہوجائے گا۔
ترسیلاتِ زر کا حجم پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد عبور کر گیاملک میں ترسیلات زر کا حجم پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرگیا۔
انہوں نے کہا کہ 30 جون سے پہلے چار سے پانچ ارب ڈالرز آنے کی توقع ہے۔ جبکہ جون کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر ہونے کا ہدف ہے۔
جمیل احمد نے کہا کہ شرحِ سود میں کمی سے حکومت کو ادائیگیوں میں ایک کھرب روپے کا ریلیف ملنے کی توقع ہے۔ معاشی ترقی کی شرح 3 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ترسیلات زر کےلیے لوگ زیادہ تر بینکنگ چینلز استعمال کر رہے ہیں، اس وقت مارکیٹ اچھا پرفارم کررہی ہے، ترسیلات زر کا گزشتہ ماہ کا 4.
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کی توقع ہے ترسیلات زر جمیل احمد نے کہا کہ ارب ڈالر
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔
علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔