اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
حماس عہدیدار کا کہنا ہے کہ حماس کا مؤقف برقرار ہے کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا خاتمہ اور قابض افواج کا انخلا ہونا چاہیئے۔ عہدیدار نے کہا کہ حماس کے ہتھیاروں کے حوالے سے کوئی بات چیت ممکن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل حماس جنگ بندی کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق قاہرہ میں غزہ کے جنگ بندی معاہدے کی بحالی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے تازہ مذاکرات کسی نمایاں پیش رفت کے بغیر اختتام کو پہنچ گئے۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیر کو فلسطینی اور مصری ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنا مؤقف برقرار رکھا ہے کہ کسی بھی معاہدے کا نتیجہ جنگ کے مکمل خاتمے پر نکلنا چاہیئے۔ اسرائیل نے جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے ناکام ہونے کے بعد گزشتہ ماہ دوبارہ غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں شروع کیں اور اس کا اصرار ہے کہ وہ جب تک حماس کو مکمل طور پر شکست نہ دے دے، یہ حملے جاری رکھے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ جنگ کے خاتمے اور غزہ سے انخلا کے بدلے قیدیوں کی ایک ساتھ حوالگی کے لیے تیار ہیں، مگر اسرائیلی تجویز جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے نہیں، صرف قیدیوں کی واپسی کے لیے ہے۔ مصر نے غزہ جنگ بندی کے حوالے سے نئی تجویز پیش کی ہے، جس میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرب میڈیا کو ایک سینیئر حماس عہدیدار نے بتایا ہے کہ مصر نے حماس کو جنگ بندی کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی ہے، تاہم اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جب تک فلسطینی مزاحمتی گروہ ہتھیار نہیں ڈال دیتے، تب تک اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔
حماس عہدیدار کا کہنا ہے کہ حماس کا مؤقف برقرار ہے کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا خاتمہ اور قابض افواج کا انخلا ہونا چاہیئے۔ عہدیدار نے کہا کہ حماس کے ہتھیاروں کے حوالے سے کوئی بات چیت ممکن نہیں۔ حماس رہنماء کے مطابق مصر کی تجویز میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی بھی شامل ہے، جس کے بدلے میں خوراک اور شیلٹر کے لیے ضروری سامان غزہ میں داخل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اسرائیل کی جارحیت کا مکمل خاتمہ ہو، جس میں اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ کہ حماس حماس کا کے لیے
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔