اسلام آباد میں بجلی بلوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی ادارے اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ آئیسکو نے آج سے وفاقی و صوبائی اداروں کو بجلی کے نادہندہ ہونے پر نوٹسز جاری کرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ نوٹسز کے بجائے میڈیا مہم کے ذریعے اداروں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق آئیسکو کا رویہ اداروں کے وقار کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کی توہین کی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئیسکو نے پارلیمنٹ کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ بہتر یہ ہوتا کہ متعلقہ اداروں سے بات چیت کے ذریعے بلوں کی وصولی کی جاتی۔

آئیسکو ترجمان کا کہنا ہے کہ اداروں کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں اور آج سے باقاعدہ نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی و صوبائی ادارے مجموعی طور پر آئیسکو کے 23 ارب روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں۔ صرف وفاقی ادارے آئیسکو کے 19 ارب 63 کروڑ 40 لاکھ روپے کے ڈیفالٹر ہیں جبکہ صوبائی اداروں پر 3 ارب 49 کروڑ 10 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔

ذرائع کے مطابق، وزیراعظم سیکرٹریٹ 21 کروڑ 70 لاکھ روپے، پارلیمنٹ لاجز 12 کروڑ 70 لاکھ روپے، چئیرمین سینیٹ 8 کروڑ 80 لاکھ روپے، وزارت داخلہ 24 کروڑ 40 لاکھ روپے، سی ڈی اے 5 ارب 93 کروڑ 70 لاکھ روپے، کینٹ بورڈ چکلالہ 2 ارب روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں۔

اس کے علاوہ واساکا 1 ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے، پنجاب پولیس 18 کروڑ 60 لاکھ روپے اور ایف آئی اے 3 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نادہندہ نکلے ہیں۔

وزارت تعلیم، وزارت صحت، وزارت ریلویز اور دیگر کئی وفاقی ادارے بھی آئیسکو کے نادہندگان کی فہرست میں شامل ہیں۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کی بھی توہین کی جارہی ہے، وزیراعظم سیکرٹریٹ کا بل جمع نہیں ہوا، پارلیمنٹ کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی کہ بل جمع نہیں ہوا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئیسکو کے رویے پر موثر ردعمل دینے پر غور کر رہی ہے اور اس مسئلے کو سیاسی و انتظامی سطح پر اٹھایا جائے گا۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کروڑ 70 لاکھ روپے وفاقی ادارے کے نادہندہ آئیسکو کے کے مطابق

پڑھیں:

آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے

اسلا م آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8207 ارب مختص کیے گئے ہیں۔جیو نیوز کے مطابق دفاع کے لیے2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، حکومتی نظام چلانے کے اخراجات کے لیے971 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ پنشنز کی ادائیگی کے لیے1055 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، سبسڈیز کی مد میں 1186ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

گرانٹس کی مد میں 1928 ارب روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5167 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔فیڈرل گروس ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ صوبوں کو محاصل کی منتقلی کا تخمینہ 8206 ارب روپے ہوگا، نیٹ فیڈرل ریونیو 11072 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز  کا وویمن جیل کی قیدی خواتین کیلیے ظہرانہ ،  مٹھائی اور عیدی بھی دی گئی 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے
  • وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، ذرائع
  •  ساڑھے 17ہزار ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا
  • وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • چینی وزارت  دفاع کا تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کے لئے انتباہ
  • ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ سعد رفیق بھی پریشان، حکومت کو اہم مشورے دے دیئے
  • ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ سعد رفیق بھی پریشان، حکومت کو اہم مشورے دے دیے
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • آلائشوں کیلئے 1 کروڑ 20 لاکھ شاپر تقسیم کیے ہیں: عظمیٰ بخاری